HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14116

14116- عن سالم بن عبيدة وكان رجلا من أهل الصفة قال: أغمي على رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه فأفاق فقال: حضرت الصلاة؟ قالوا: نعم، فقال: مروا بلالا فليؤذن ومروا أبا بكر فليصل بالناس، ثم أغمي عليه ثم أفاق فقال مثل ذلك، فقالت عائشة: إن أبا بكر رجل أسيف فقال: إنكن صواحب يوسف مروا بلالا فليؤذن ومروا أبا بكر فليصل بالناس فأقيمت الصلاة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أقيمت الصلاة؟ قال: ادعوا لي إنسانا أعتمد عليه، فجاءت بريرة وآخر معها فاعتمد عليهما وأن رجلاه لتخطان في الأرض حتى أتى أبا بكر وهو يصلي بالناس فجلس إلى جنبه فذهب أبو بكر يتأخر فحبسه حتى فرغ من الصلاة فلما توفي نبي الله صلى الله عليه وسلم قال عمر: ليس يتكلم أحد بموته إلا ضربته بسيفي هذا فأخذ بساعد أبي بكر ثم أقبل يمشي حتى دخل فأوسعوا له حتى دنا من نبي الله صلى الله عليه وسلم فانكب عليه حتى كاد يمس وجهه وجهه حتى استبان له أنه قد توفي فقال: إنك ميت وإنهم ميتون فقالوا: يا صاحب رسول الله توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم فعلموا أنه كما قال، فقالوا: يا صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم هل يصلى على النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قالوا: يا صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم بين لنا كيف نصلي عليه؟ قال: يجيء قوم فيصلون ويجيء آخرون، قالوا: يا صاحب رسول الله هل ندفن النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم؛ فقالوا: أين؟ قال: حيث قبض الله روحه، فإنه لم يقبض روحه إلا في مكان طيب فعلموا أنه كما قال، ثم قال: دونكم صاحبكم وخرج أبو بكر واجتمع المهاجرون يبكون ويتدابرون بينهم فقالوا: انطلقوا بنا إلى إخواننا من الأنصار، فإن لهم في هذا الحق نصيبا فأتوهم فقالت الأنصار: منا أمير ومنكم أمير، فقال عمر وأخذ بيد أبي بكر: سفيان في غمد واحد لا يصطلحان أو قال: لا يصلحان، وأخذ بيد أبي بكر، فقال: من له هذه الثلاثة، إذ يقول لصاحبه، من صاحبه؟ إذ هما في الغار، من هما؟ لا تحزن إن الله معنا، مع من؟ ثم بسط يده فبايعه، ثم قال: بايعوا فبايع بأحسن بيعة وأجملها. "اللالكائي في السنة".
14116 سالم بن عبیدۃ (رض) جو اہل صفہ میں سے تھے، سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مرض الموت میں بےہوش ہوگئے، پھر افاقہ ہوا تو پوچھا کہ کیا نماز کا وقت آگیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیدے اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں (یہ فرماکر) آپ پر پھر بےہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو پہلے والی بات ارشاد فرمائی۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : ابوبکر کمزور آدمی ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم یوسف (علیہ السلام) (کو مکر میں ڈالنے) والی عورتیں ہو۔ کہو بلال کو کہ وہ اذان دے اور ابوبکر کو نماز پڑھانے کا حکم دو ۔ چنانچہ نماز کھڑی ہوگئی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کیا نماز قائم ہوگئی ہے ؟ میرے لیے کسی کو بلاؤ جس کے سہارے سے میں چل سکوں۔ چنانچہ (آپ (علیہ السلام) کی باندی) ہریرہ اور ایک دوسرا شخص آگے بڑھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کا سہارا لیا اور آپ کے دونوں پاؤں زمین پر گھسیٹ رہے تھے حتیٰ کہ اسی طرح چلتے ہوئے آپ ابوبکر (رض) کے پاس پہنچ گئے اور وہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پہلو میں بیٹھ گئے۔ حضرت ابوبکر (رض) پیچھے ہٹنے لگے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو ہیں روک دیا حتیٰ کہ نماز مکمل ہوگئی۔ پھر جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کوئی شخص نہ کہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت ہوگئی ہے ورنہ میں اپنی اس تلوار کے ساتھ اس کی گردن اڑادوں گا۔
اتنے میں حضرت ابوبکر (رض) نے آکر ان کی کلائی تھامی اور چلتے ہوئے مجمع میں گھس گئے۔ لوگوں نے آپ کے لیے راستہ کشادہ کردیا۔ حتیٰ کہ آپ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب پہنچ گئے جہاں آپ استراحت فرما تھے۔ حضرت ابوبکر (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھک گئے اور دونوں کا چہرہ ایک دوسرے سے چھونے کے قریب ہوگیا۔ تب حضرت ابوبکر (رض) کو یہ بات کھل گئی کہ آپ کا انتقال ہوچکا ہے۔ چنانچہ حضرت ابوبکر (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب ہو کر فرمایا :
انک میت وانھم میتون۔
بےشک آپ مرنے والے ہیں اور وہ (سب) مرنے والے ہیں۔
لوگوں نے پوچھا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوگیا ہے ؟ آپ (رض) کا انتقال ہوگیا ہے۔ پھر لوگوں نے پوچھا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی ؟ فرمایا : ہاں۔ پوچھا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! آپ بتائیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نماز جنازہ ہم کس طرح پڑھیں ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : ایک جماعت آکر نماز پڑھے اور چلی جائے پھر دوسری جماعت آئے۔ لوگوں نے پوچھا : اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھی ! کیا ہم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دفن بھی کریں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : ہاں۔ پوچھا : کہاں ؟ فرمایا : جہاں اللہ نے ان کی روح قبض فرمائی ہے۔ کیونکہ آپ کی روح اچھی جگہ ہی قبض فرمائی ہوگی۔ تب لوگوں کو اس بات کا بھی علم ہوگیا۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) نے (حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد جمع لوگوں کو) حکم فرمایا : تم اپنے ساتھی کو سنبھالو۔ پھر حضرت ابوبکر (رض) وہاں سے نکلے۔ مہاجرین رو رہے تھے اور آپس میں صلاح مشورے کررہے تھے۔ مہاجرین نے طے کیا کہ ہم اپنے انصاری بھائیوں کے پاس چلتے ہیں کیونکہ اس منصب (حکومت) میں ان کا بھی حق ہے۔ چنانچہ (حضرت ابوبکر (رض)) کی معیت میں مہاجرین انصار کے پاس پہنچے ۔ انصار نے کہا : ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک امیر تم میں سے۔ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) کا ہاتھ تھام کر ارشاد فرمایا : دو تلواریں ایک نیام میں ٹھیک نہیں ہیں۔ پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) کا ہاتھ پکڑ کر لوگوں سے پوچھا : ان تین چیزوں میں کوئی اس کا ہم رتبہ ہے ؟
اذھما فی الغار اذ یقول لصاحبہ لا تحزن ان اللہ معنا۔
جب وہ دونوں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر غار میں تھے، جب نبی نے اپنے ساتھی کو کہا رنج نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔
اذیقول لصاحبہ کون تھا یہ حضور کا ساتھی ؟ اذھما فی الغار وہ دونوں غار میں کون تھے ؟ لا تحزن ان اللہ معنا، اللہ کس کے ساتھ تھا ؟ پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوبکر (رض) کا ہاتھ پھیلایا اور ان کی بیعت فرمالی۔ اور لوگوں کو بھی فرمایا : تم بھی بیعت کرو۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے بہت اچھی طرح حضرت ابوبکر (رض) کی بیعت کی۔ اللالکائی فی السنۃ

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔