HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14129

14129- عن أبي حذيفة إسحاق بن بشر القرشي قال: حدثنا محمد بن إسحاق قال: إن أبا بكر لما حدث نفسه أن يغزو الروم لم يطلع عليه أحد إذ جاءه شرحبيل بن حسنة فجلس إليه فقال: يا خليفة رسول الله تحدثك نفسك أنك تبعث إلى الشام جندا؟ فقال: نعم قد حدثت نفسي بذلك وما أطلعت عليه أحدا، وما سألتني عنه إلا لشيء، قال: أجل يا خليفة رسول الله إني رأيت فيما يرى النائم كأنك تمشي في الناس فوق حرشفةمن الجبل ثم أقبلت تمشي حتى صعدت قنةمن القنان العالية، فأشرفت على الناس ومعك أصحابك ثم إنك هبطت من تلك القنان إلى أرض سهلة دمثةفيها الزرع والقرى والحصون فقلت للمسلمين، شنوا الغارة على أعداء الله وأنا ضامن لكم بالفتح والغنيمة فشد المسلمون وأنا فيهم معي راية فتوجهت بها إلى أهل قرية فسألوني الأمان فأمنتهم، ثم جئت فأجدك قد جئت إلى حصن عظيم ففتح الله لك وألقوا إليك السلم ووضع الله لك مجلسا فجلست عليه ثم قيل لك يفتح الله عليك وتنصر فاشكر ربك واعمل بطاعته ثم قرأ: {إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ} إلى آخرها ثم انتبهت فقال له أبو بكر: نامت عيناك خيرا رأيت وخيرا يكون إن شاء الله. ثم قال: بشرت بالفتح ونعيت إلي نفسي ثم دمعت عينا أبي بكر ثم قال: أما الحرشفة التي رأيتنا نمشي عليها حتى صعدنا إلى القنة العالية فأشرفنا على الناس فإنا نكابد من أمر هذا الجند والعدو مشقة ويكابدونه، ثم نعلو بعد ويعلو أمرنا، وأما نزولنا من القنة العالية إلى الأرض السهلة الدمثة والزرع والعيون والقرى والحصون، فإنا ننزل إلى أمر أسهل مما كنا فيه من الخصب والمعاش، وأما قولي للمسلمين: شنوا الغارة على أعداء الله؛ فإني ضامن لكم الفتح والغنيمة فإن ذلك دنو المسلمين إلى بلاد المشركين، وترغيبي إياهم على الجهاد والأجر والغنيمة التي تقسم لهم وقبولهم، وأما الراية التي كانت معك فتوجهت بها إلى قرية من قراهم ودخلتها واستأمنوا فأمنتهم، فإنك تكون أحد أمراء المسلمين، ويفتح الله على يديك، وأما الحصن الذي فتح الله لي فهو ذلك الوجه الذي يفتح الله لي، وأما العرش الذي رأيتني عليه جالسا فإن الله يرفعني ويضع المشركين، قال الله تعالى ليوسف: {وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ} وأما الذي أمرني بطاعة الله وقرأ علي السورة فإنه نعى إلي نفسي وذلك أن النبي صلى الله عليه وسلم نعى الله إليه نفسه حين نزلت هذه السورة وعلم أن نفسه قد نعيتإليه، ثم قال: لآمرن بالمعروف ولأنهين عن المنكر ولأجهدن فيمن ترك أمر الله ولأجهزن الجنود إلى العادلين باللهفي مشارق الأرض ومغاربها حتى يقولوا: الله أحد أحد لا شريك له أو يعطوا الجزية عن يد وهم صاغرون، هذا أمر الله وسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا توفاني الله فلا يجدني الله عاجزا ولا وانياولا في ثواب المجاهدين زاهدا فعند ذلك أمر الأمراء وبعث إلى الشام البعوث. "كر".
14129 ابوحذیفہ اسحاق بن بشر قریشی سے مروی ہے کہ ہمیں محمد بن اسحاق نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر (رض) نے دل میں عزم کیا کہ روم پر لشکر کشی کی جائے ابھی اس خیال پر کسی کو اطلاع نہیں دی تھی کہ حضرت شرحبیل بن حسنہ (سپہ سالار لشکر) آپ کے پاس حاضر خدمت ہوئے اور بیٹھ گئے پھر عرض کیا : اے خلیفہ رسول اللہ ! آپ نے دل میں خیال باندھا ہے کہ روم پر لشکر بھیجیں گے ۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : ہاں، میرے دل میں یہ خیال ہے، لیکن میں نے ابھی اس پر کسی کو مطلع نہیں کیا ہے اور تو نے کس لیے اس کا سوال کیا ہے ؟ شرحبیل (رض) نے عرض کیا : ہاں، خلیفہ رسول اللہ ! میں نے خواب دیکھا ہے کہ آپ گویا لوگوں کے درمیان چل رہے ہیں سخت پہاڑی زمین پر۔ پھر آپ اوپر چڑھتے ہوئے بلند چوٹیوں میں سے ایک چوٹی پر پہنچ گئے ہیں۔ آپ کے ساتھ آپ کے ساتھی ہیں۔ آپ نے اوپر سے نیچے لوگوں کو دیکھا۔ پھر آپ نیچے اترے اور نرم زمین میں اتر آئے، جہاں کھیتیاں، آباد بستیاں اور قلعیں ہیں۔ آپ نے مسلمانوں کو فرمایا :
دشمنان خدا پر ٹوٹ پڑو، میں تم کو فتح اور غنیمت کی ضمانت دیتا ہوں۔
میں نے دیکھا پھر مسلمانوں نے ان سر سخت حملہ کیا میں بھی حملہ کرنے والوں میں شامل ہوں اور جھنڈا بھی میرے ہاتھوں میں ہے۔ میں ایک بستی والوں کی طرف بڑھا تو انھوں نے مجھ سے پناہ مانگی میں نے ان کو امان دیدی۔ پھر میں کیا دیکھتا ہوں کہ میں آپ کے پاس آیا تو آپ ایک عظیم قلعے کے پاس پہنچے اور اللہ نے اس کو آپ کے ہاتھوں فتح فرمادیا ہے۔ اہل قلعہ نے آپ کے آگے صلح کی درخواست پیش کی۔ پھر اللہ نے آپ کو بیٹھنے کی جگہ مرحمت فرمائی۔ آپ اس پر بیٹھ گئے ہیں۔ پھر آپ کو کہنے والے نے کہا : اللہ آپ کی مدد فرمائے گا اور آپ کو فتح سے ہمکنار کرے گا آپ اس کا شکر ادا کریں اور اس کی اطاعت کرتے رہیں۔ پھر آپ نے سورة نصر پڑھی :
اذاجاء نصر اللہ والفتح،
اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔
حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : تیری آنکھوں نے بہت اچھا دیکھا، انشاء اللہ خیر ہوگی۔ تو نے فتح کی خوشخبری سنائی ہے، اور میرے دنیا سے کوچ کرنے کی خبر بھی دیدی ہے۔ یہ کہہ کر حضرت ابوبکر (رض) کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں۔ پھر ارشاد فرمایا : وہ بلند چوٹی جس پر تو نے ہم کو چلتا ہوا دیکھا حتیٰ کہ ہم بلند ترین چوٹی پر پہنچ گئے پھر ہم نے لوگوں پر نظر ڈالی، اس کی تعبیر ہے کہ ہم تمام تر مشقتیں اٹھا کر لشکر کشی کریں گے اور دشمنوں کو مشقت میں ڈال دیں گے، پھر ہم مزید ترقی کریں گے اور ہماری حکومت اور اسلام بھی بلندیوں کو پہنچ جائے گا۔
پھر جو تو نے دیکھا کہ ہم بلندیوں سے نرم زمین پر اتر آئے ہیں جو چشموں کھیتیوں اور بستیوں کے ساتھ آباد ہے، اس کی تعبیر ہے کہ ہم پہلے کی نسبت مزید خوشحالی اور فراخی میں آجائیں گے۔ اور جو میں نے کہا : دشمنوں پر ٹوٹ پڑو میں تمہارے لیے فتح اور مال غنیمت کا ضامن ہوں۔ یہ میری مسلمانوں کو جہاد کی دعوت ہے اور اس کے صلے میں فتح و غنیمت کی خوشخبری ہے جو وہ قبول کریں گے اور کافروں کے علاقوں تک پہنچ جائیں گے ، وہ جھنڈا جو تمہارے ہاتھوں میں ہے جس کے ساتھ تم ان کی ایک بستی میں داخل ہوئے اور انھوں نے امن مانگا پھر تم نے ان کو امن دیدیا۔ اس کی تعبیر ہے کہ تم مسلمانوں کے ایک لشکر پر امیر بنو گے اور تمہارے ہاتھوں اللہ پاک فتوحات فرمائے گا۔ اور وہ قلعہ جو اللہ نے مجھ پر فتح فرمایا وہ وہ فتوحات ہیں جو اللہ نے میرے لیے آسان فرمائی ہیں۔ وہ نشست جو اللہ نے مجھے بیٹھنے کے لیے مرحمت فرمائی اس کا مطلب ہے کہ اللہ پاک مجھے رفعت عطا کرے گا اور مشرکین کو ذلیل و پست کرے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یوسف (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا تھا :
ورفع ابویہ علی العرش
اور انھوں نے اپنے والدین کو عرش پر اٹھا کر بٹھایا۔
اور پھر جو مجھے اللہ کی اطاعت کا کہا گیا اور سورة نصر پڑھ کر سنائی گئی وہ میرے دنیا سے کوچ کرجانے کی خبر ہے۔ کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی اس سورة کے نزول کے ساتھ ان کی وفات کی خبر سنائی گئی تھی جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یہی مراد لیا تھا کہ ان کی رحلت کا وقت آچکا ہے۔
پھر حضرت ابوبکر (رض) نے ارشاد فرمایا : میں نیکی کا حکم کرتا رہوں گا، برائی سے روکتا رہوں گا، اور جن لوگوں نے اللہ کا حکم ترک کردیا ہے ان کے ساتھ نبرد آزما رہوں گا، اللہ کا مقابلہ کرنے والوں اور شرک کرنے والوں پر لشکروں کے لشکر بھیجتا رہوں گا زمین کے مشارق میں اور مغارب میں۔ حتیٰ کہ وہ عاجز آکر کہہ اٹھیں گے : اللہ ایک ہے ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں یا پھر وہ ذلت کے ساتھ جزیہ دیں گے ۔ یہ اللہ کا امر ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت ہے۔ پھر جب اللہ مجھے موت سے ہمکنار کردے گا تو اللہ پاک مجھے (دشمنوں کے آگے) عاجز ہونے والا، کمزور پڑنے والا نہ پائے گا اور نہ مجاہدین کے ثواب سے بےرغبتی کرنے والا دیکھے گا۔
پھر حضرت ابوبکر (رض) نے انہی دنوں میں لشکروں کے امراء مقرر کیے اور شام کی طرف لشکروں کو روانہ کیا۔ (رض) وارضاہ عنہ۔ ابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔