HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14184

14184- عن سعيد بن المسيب قال: لما ولي عمر بن الخطاب خطب الناس على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم حمد الله وأثنى عليه، ثم قال: يا أيها الناس إني علمت أنكم كنتم تونسون مني شدة وغلظة، وذلك أني كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وكنت عبده وخادمه وكان كما قال الله تعالى: {بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَحِيمٌ} فكنت بين يديه كالسيف المسلول إلا أن يغمدني أو ينهاني عن أمر فأكف، وإلا أقدمت على الناس لمكان لينه، فلم أزل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ذلك حتى توفاه الله وهو عني راض والحمد لله على ذلك كثيرا، وأنا به أسعد، ثم قمت ذلك المقام مع أبي بكر خليفة رسول الله بعده وكان قد علمتم في كرمه ودعتهولينه، فكنت خادمه كالسيف بين يديه أخلط شدتي بلينه، إلا أن يتقدم إلي فأكف، وإلا أقدمت فلم أزل على ذلك حتى توفاه الله وهو عني راض والحمد لله على ذلك كثيرا وأنا به أسعد، ثم صار أمركم إلي اليوم وأنا أعلم؛ فسيقول قائل: كان يشتد علينا والأمر إلى غيره، فكيف به إذا صار إليه؟ واعلموا أنكم لا تسألون عني أحدا قد عرفتموني وجربتموني وعرفتم من سنة نبيكم ما عرفت وما أصبحت نادما على شيء أكون أحب أن أسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه إلا وقد سألته، فاعلموا أن شدتي التي كنتم ترون ازدادت أضعافا إذ صار الأمر إلي على الظالم والمعتدي والأخذ للمسلمين لضعيفهم من قويهم وإني بعد شدتي تلك واضع خدي بالأرض لأهل العفاف والكف منكم والتسليم، وإني لا آبىإن كان بيني وبين أحد منكم شيء من أحكامكم أن أمشي معه إلى من أحببتم منكم فلينظر فيما بيني وبينه أحد منكم، فاتقوا الله عباد الله وأعينوني على أنفسكم بكفها عني، وأعينوني على نفسي بالأمر بالمعروف والنهي عن المنكر وإحضاري النصيحة فيما ولاني الله من أمركم، ثم نزل. "أبو حسين بن بشران في فوائده وأبو أحمد الدهقان في الثاني من حديثه ك واللالكائي".
14184: حضرت سعید بن المسیب (رح) سے مروی ہے کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کو والیو خلیفہ بنادیا گیا تو وہ منبر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء کے بعد ارشاد فرمایا :
اے لوگو ! میں جانتا ہوں کہ تم لوگ مجھے شدت پسند اور سخت گیر سمجھتے ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا، میں آپ کا غلام اور خدمت گار تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے حکم :
بالمومنین رؤف رحیم،
وہ مومنین کے ساتھ نرم (اور) مہربان ہیں۔
کا پر تو تھے۔ جبکہ میں آپ کے سامنے ننگی تلوار تھا الایہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے نیام میں کردیتے یا مجھے کسی کام سے روک دیتے تو میں باز آجاتا تھا۔ ورنہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نرمی کی وجہ سے لوگوں پر جری ہوجاتا تھا ۔ چنانچہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ اسی حال پر رہا حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات (پر ملال) ہوگئی۔ آپ جاتے وقت مجھ سے راضی تھے اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اس (احسان عظیم) پر جس کی مجھے سعادت نصیب ہوئی۔ پھر ان کے بعد حضرت ابوبکر (رض) کے لیے بھی میں اسی مقام پر فائز تھا، تم لوگ ابوبکر کی کرم نوازی اور نرمی و مہربانی کو جانتے ہو۔ میں آپ کا بھی خدمت گار تھا اور آپ (رض) کے لیے ننگی تلوار بنا رہتا تھا اور اپنی سختی کے ساتھ ان کی نرم مزاجی کو معتدل کرتا رہتا تھا الیہ کہ وہ مجھے روک کر آگے بڑھ جاتے تو میں رک جاتا تھا۔ ورنہ میں سختی کو آگے رکھتا تھا۔ پھر اسی طرح وقت گزرتا رہا حتیٰ کہ اللہ نے ان کو بھی اپنے پاس اٹھالیا، وہ بھی جاتے وقت مجھ سے راضی تھے۔ اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اس احسان پر، جس کی مجھے سعادت نصیب ہوئی۔ اس کے بعد آج تمہاری ذمہ داری میری طرف آگئی ہے اور میں خوب جانتا ہوں کہ کہنے والا کہے گا : کہ عمر تو ہم پر اس وقت بھی سخت گیر تھے جبکہ حکومت کی باگ کسی اور کے ہاتھ میں تھی، تو اب ان کی شدت کس حال پر ہوگی جبکہ تمام اموران کے ہاتھوں میں آگئے ہیں۔
پس جان لو ! تم میرے بارے میں کسی سے کوئی سوال نہ کرو کیونکہ تم خود مجھے جانتے ہو اور اچھی طرح آزما چکے ہو اور تم اپنے نبی کی سنت بھی جانتے ہو جس طرح میں جانتا ہوں اور میں نے جب بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ پوچھنے کا ارادہ کیا تو کبھی اس میں ندامت کا خیال نہیں کیا اور ان سے بڑھ کر سوال کرلیا ۔ اب تم اچھی طرح جان کو کہ میری پہلی والی شدت ظالم اور سرکش کے لیے اور طاقت ور سے کمزور کا حق دلانے کے لیے کئی گناہ بڑھ چکی ہے۔ لیکن ہاں میں اس شدت کے بعد پاکدامن اور سرتسلیم خم کرنے والوں کے لیے اس قدر نرم ہوں کہ ان کے لیے اپنا رخسار زمین پر رکھنے والا ہوں۔ نیز اگر کسی کا مجھ سے کبھی کوئی کام پڑا تو میں اس کے لیے اس کے ساتھ کسی کے پاس بھی چلنے سے عار محسوس نہیں کروں گا۔ پس کوئی بھی مجھے اپنے کام میں لاسکتا ہے۔ اے بندگان خدا ! اللہ سے ڈرو، اپنے نفسوں پر میری مدد اس طرح کرو کہ اپنے نفسوں کو (برائی) سے بچاتے ہوئے مجھ سے دور رکھو، نیز میرے نفس پر میری مدد کرو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے کے ساتھ۔ اور جن کاموں کو اللہ نے مجھے ولایت میں سونپ دیا ہے ان میں مجھے نصیحت کرکے میری مدد کرو ۔ یہ فرما کر آپ (رض) منبر سے نیچے اتر آئے۔
ابوحسین بن بشر ان فی فوائدہ، ابو احمد الدھقان فی الثانی من حدیثہ، مستدرک، اللالکائی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔