HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14237

14237- عن السائب بن الأقرع قال: زحف للمسلمين زحف لم يزحف لهم مثله فجاء الخبر إلى عمر فجمع المسلمين فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: تكلموا وأوجزوا ولا تطنبوا، فتفشغبنا الأمور فلا ندري بأيها نأخذ ثم أخبرهم به ثم قام طلحة فتكلم ثم قام الزبير فتكلم، ثم قام عثمان فذكر كلامه في حديث طويل، ثم قام علي فقال: يا أمير المؤمنين إن القوم إنما جاؤوا بعبادة الأوثان وإن الله أشد تغييرا لما أنكروا، وإني أرى أن تكتب إلى أهل الكوفة فيسير ثلثاهم ويبقى ثلث في ذراريهم وحفظ جزيتهم وتبعث إلى أهل البصرة فيوروا ببعث، فقال: أشيروا علي من استعمل عليهم؟ فقالوا: يا أمير المؤمنين أنت أفضل منا رأيا وأعلمنا بأهلك فقال: لأستعملن عليهم رجلا يكون لأول أسنة يلقاها، اذهب بكتابي هذا يا سائب بن الأقرع إلى النعمان بن مقرن، قال: فأمره بمثل الذي أشار به علي، قال: فإن قتل النعمان فحذيفة بن اليمان، فإن قتل حذيفة فجرير بن عبد الله، فإن قتل ذلك الجيش فلا أرينك وأنت على ما أصابوا من غنيمة فلا ترفعن إلي باطلا ولا تحبسن عن أحد حقا هو له، قال السائب: فانطلقت بكتاب عمر إلى النعمان فسار بثلثي أهل الكوفة وبعث إلى أهل البصرة، ثم سار بهم حتى التقوا بنهاوند، فذكر وقعة نهاوند بطولها، قال: فحملوا فكان النعمان أول مقتول وأخذ حذيفة الراية ففتح الله عليهم، قال السائب: فجمعت تلك الغنائم فقسمتها بينهم، ثم أتاني ذو العيينتين فقال: إن كنز النخيرجانفي القلعة. قال: فصعدت فإذا أنا بسفطين من جوهر لم أر مثلهما قط، قال: فلم أرهما من الغنيمة فأقسمها بينهم ولم أحرزهما بجزية أو قال: احرزهما شك أبو عبيد، ثم أقبلت إلى عمر وقد راثعليه الخبر وهو يتطوف المدينة، ويسأل فلما رآني قال: ويلك يا ابن مليكة ما وراءك؟ قلت: يا أمير المؤمنين الذي تحب ثم ذكر وقعتهم ومقتل النعمان، وفتح الله عليهم، وذكر شأن السفطين، فقال: اذهب بهما فبعهما إن جاءا بدرهم أو أقل من ذلك أو أكثر ثم اقسمه بينهم، قال: فأقبلت بهما إلى الكوفة، فأتاني شاب من قريش يقال له: عمر بن حريث، فاشتراهما بأعطية الذرية والمقاتلة، ثم انطلق بأحدهما غلى الحيرة، وباعه بما اشتراهما به مني فكان أول لهوة مال اتخذه. "أبو عبيد في الأموال
14237 سائب بن الاقرع سے مروی ہے کہ مسلمانوں کے مقابلہ میں اس قدربڑا لشکر تیار ہوا جس کے مثل پہلے کبھی نہ ہوا تھا۔ اس کی خبر حضرت عمر (رض) کو پہنچی تو انھوں نے مسلمانوں کو جمع کیا، اللہ کی حمدوثناء کی پھر ارشاد فرمایا :
بولو ! مختصر بات کرو، حالات ہم پر مشکل صورت میں آگئے ہیں، ہمیں معلوم نہیں ہورہا کس طرف سے ان کو سنبھالیں۔ پھر آپ (رض) نے ان کو دشمنوں کے بڑی تعداد میں جمع ہونے کی خبر سنائی۔ پھر طلحہ (رض) نے اٹھ کر تقریر کی، پھر زبیر (رض) نے تقریر کی، پھر عثمان (رض) نے اٹھ کر تقریر کی اور طویل گفتگو پھر حضرت علی (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا : اے امیر المومنین ! یہ آنے والے دشمن بتوں کی عبادت کرنے والے ہیں، اور اللہ پاک ان کے برے کاموں کو بدلنے میں سب سے زیادہ سخت ہیں۔ میرا خیال ہے کہ آپ اہل کوٹہ کو لکھیں کہ ان کے دو تہائی افراد جہاں کے لیے کوچ کریں اور ایک تہائی افراد ان کے پیچھے اہل و عیال کی نگہداشت کریں اسی طرح اہل بصرہ کی طرف پیغام بھیجیں وہ بھی ایک لشکر کی تیاری کریں۔
حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھے مشورہ دو ، میں اس لشکر پر کس کو امیر مقرر کروں ؟ لوگوں نے عرض کیا : امیر المومنین ! آپ ہمارے درمیان رائے میں سب سے افضل ہیں اور اپنے اہل کو ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے ہیں۔
حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ارشاد فرمایا : میں ان پر ایسے شخص کو امیر مقرر کروں گا جو پہلے نیزے پر ہی دشمن سے جاٹکرائے گا۔
اے سائب بن اقرع ! میرا یہ خط لے کر نعمان بن مقرن کے پاس جاؤ۔ اور اس کو حکم دو جیسا کہ حضرت علی (رض) نے ارشاد کیا ہے، پھر فرمایا : اگر نعمان شہید ہوجائیں تو پھر اس لشکر کے امیر حذیفہ بن یمان ہوں گے ، اگر حذیفہ بھی شہید ہوجائیں تو جریر بن عبداللہ امیر ہوں گے۔ اگر اسلامی لشکر فتح یاب ہوجائے تو اے سائب ! تمہاری ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کو جو مال غنیمت ہاتھ لگے تو کوئی ناحق مال میرے پاس لاؤ نہیں اور جس کا حق بنتا ہو اس کے مال کو اس سے روکو نہیں۔
سائب کہتے ہیں : چنانچہ میں حضرت عمر (رض) کا خط لے کر نعمان (رض) کے پاس گیا ۔ وہ اہل کوفہ میں سے دو تہائی اکثریت کو لے کر چل دیئے۔ پھر اہل بصرہ کو پیغام بھیج دیا پھر ان کو بھی ساتھ کرلیا اور نہاوند میں جاکر دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی۔ پھر سائب (رض) نے واقعہ نہاوند پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ نعمان اس جنگ میں سب سے پہلے شہید ہوئے۔ پھر حضرت حذیفہ (رض) نے جھنڈا تھام لیا اور پھر اللہ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمادی۔
سائب کہتے ہیں میں نے اموال غنیمت کو جمع کیا اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردیا۔ پھر میرے پاس ذوالعیشین آئے اور بولے کہ نخیر جان کر خزانہ قلعہ میں ہے۔ میں قلعہ میں چڑھ کر گیا تو وہاں موتیوں کی دو ٹوکریاں رکھی تھیں۔ ایسا خزانہ میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اب میں نے ان کو مال غنیمت بھی نہیں سمجھا جو سپاہیوں کے درمیان تقسیم کردیتا اور نہ میں نے ان کو جزیہ کے بدلے حاصل کیا تھا۔ اور ابوعبیدراوی کو شک ہے وہ فرماتے ہیں یاسائب نے یہ فرمایا کہ ان کو میں نے حاصل کیا تھا۔ بہرصورت میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا ابھی ان کو فتح کی خوشخبری نہ ملی تھی آپ مدینے کے گشت پر تھے، دوران گشت لوگوں سے پوچھ گچھ فرما رہے تھے۔ مجھے دیکھا تو بول پڑے : دہت تیرے کی، ابن ملیکہ ! (سائب) تیرے پیچھے کا کیا حال ہے ؟ میں نے عرض کیا : یا امیر المومنین وہی حال ہے جو آپ چاہتے ہیں پھر سائب نے سارا واقعہ گوش گزار کیا اور نعمان کی شہادت کی خبر سنائی اور مسلمانوں کی فتح کی خوشخبری اور ہیروں کی ٹوکریوں کی خوشخبری بھی سنائی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ان دونوں ٹوکریوں کو لے جاؤ خواہ ایک درہم یا اس سے کم یا زیادہ میں کیوں نہ ہو ان کو فروخت کردو اور مسلمانوں کے درمیان ان کو تقسیم کردو سائب کہتے ہیں : چنانچہ میں ان ٹوکریوں کو لے کر کوفہ گیا، میرے پاس ایک قریشی جوان آیا جس کو عمر بن حریث کہا جاتا تھا اس نے دونوں ٹوکریوں کو خرید لیا اور سارے سپاہیوں اور ان کی اولاد کے بقدر کثیر درہم دیئے۔ پھر اس نے بھی ایک ٹوکری اتنی ہی قیمت میں حیرہ جاکر فروخت کردی جتنی قیمت میں اس نے دونوں ٹوکریاں خریدی تھیں۔ یہ اس کی پہلی کمائی تھی جو اس کو اتنا مال دے گئی۔ ابوعبید فی الاموال

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔