HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14239

14239- "مسند عمر" عن معدان بن أبي طلحة اليعمري أن عمر بن الخطاب قام على المنبر يوم الجمعة فحمد الله وأثنى عليه، ثم ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم وذكر أبا بكر، ثم قال: رأيت رؤيا لا أراها إلا، بحضور أجلي، رأيت كأن ديكا نقرني نقرتين أحمر، فقصصتها على أسماء بنت عميس، فقالت: يقتلك رجل من العجم، وإن الناس يأمروني أن أستخلف وأن الله عز وجل لم يكن ليضيع دينه وخلافته التي بعث بها نبيه صلى الله عليه وسلم وإن يعجل بي أمر فإن الشورى في هؤلاء الستة الذين مات النبي صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض عثمان وعلي والزبير وطلحة وعبد الرحمن بن عوف وسعد بن أبي وقاص، فمن بايعتم منهم فاسمعوا له وأطيعوا، وإني أعلم أن أقواما سيطعنون في هذا الأمر بعدي أنا ضربتهم بيدي على الإسلام، فإن فعلوا فأولئك أعداء الله، الكفار الضلال، وإني لم أدع شيئا هو أهم عندي من أمر الكلالة، وايم الله ما أغلظ لي نبي الله صلى الله عليه وسلم في شيء منذ صحبته أشد مما أغلظ لي في شأن الكلالة حتى طعن بأصبعه في صدري وقال: تكفيك آية الصيف التي نزلت في آخر سورة النساء، وإني إن أعش فسأقض فيها بقضاء يعلمه من يقرأ القرآن ومن لا يقرأ القرآن، وإني أشهد الله على أمراء الأمصار أني إنما بعثتهم ليعلموا الناس دينهم وسنة نبيهم ويعدلوا عليهم ويقسموا فيئهم بينهم ويرفعوا إلي مما عمي عليهم، ثم إنكم أيها الناس تأكلون من شجرتين لا أراهما إلا خبيثتين هذا الثوم والبصل، وايم الله لقد كنت أرى نبي الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد ريحهما من الرجل يأمر به فيؤخذ بيده فيخرج من المسجد حتى يؤتي به، البقيع، فمن أكلهما لا بد فليمتهما طبخا فخطب الناس يوم الجمعة وأصيب يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة. "ط وابن سعد ش حم حب ن والحميدي م وأبو عوانة ع"، وروى المرفوع منه وهو قصة الكلالة والثوم والبصل "ن هـ" وروى قصة الثوم والبصل. "العدني وابن خزيمة"
14239 (مسند عمر (رض)) معدان بن ابی طلحۃ یعمری سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) جمعہ کے روز منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر کے ذکر کے بعد ارشاد فرمایا :
میں نے ایک خواب دیکھا ہے، میں اس کو اپنی موت کی اطلاع سمجھتا ہوں، گویا ایک سرغ مرغا ہے اس نے مجھے چونچ ماری ہیں۔ میں نے یہ خواب اسماء بنت عمیس کو ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا کہ آپ کو کوئی عجمی آدمی قتل کرے گا۔ پھر فرمایا : اب لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں ان کے لیے کوئی خلیفہ چن جاؤں۔ حالانکہ اللہ پاک اپنے دین اور خلافت کو جس کے ساتھ اس نے نبی کو مبعوث فرمایا تھا ہرگز ضائع نہیں ہونے دے گا۔ اگر میری موت کا وقت جلد آجائے تو میں ان نفوس پر مجلس شوریٰ قائم کرجاتا ہوں، کہ جن سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وفات کے وقت راضی وخوش تھے : عثمان، علی، زبیر، طلحہ، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص (رض) اجمعین۔ پس ان چھ میں سے جس کی بھی تم بیعت کرلو پھر اس کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا اپنے اوپر لازم کرلینا۔ اور مجھے معلوم ہے کہ کچھ لوگ میرے بعد اس بارے میں طعنہ زنی کریں گے کہ میں نے ان کو ہاتھ ماردیا ہے اسلام پر، ایسی بات کرکے (اسلام میں اور منصب خلافت میں) رخنہ ڈالنے والے اللہ کے دشمن ہیں، کافر اور مگر اہ ہیں۔ اور میں نے کلالہ (جس کے نہ ماں باپ ہیں اور نہ اولاد) جو میرے نزدیک سب سے اہم مسئلہ تھا کہ متعلق نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس قدر سوال کیا کہ اللہ کی قسم ! میں نے جب سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صحبت اختیار کی تھی تب سے اس مسئلے کے علاوہ کسی مسئلے کے بارے میں آپ نے مجھ پر اتنی سختی نہیں فرمائی جتنی اس کے سوال کے بارے میں فرمائی، حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلی سے مجھے سینے میں کچھ لگاتے ہوئے فرمایا : تیرے لیے آیۃ الصیف جو سورة النساء کے آخر میں نازل ہوئی ہے کافی ہوجانا چاہیے۔ اور اگر میں زندہ رہا تو اس کے متعلق ایسا فیصلہ کروں گا جس کو قرآن پڑھنے والا اور قرآن سے ناواقف سب جان لیں گے۔ اور میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں شہروں کے امیروں پر کہ میں نے ان کو اس لیے بھیجا ہے تاکہ وہ لوگوں کو ان کا دین اور ان کے نبی کی سنت سکھائیں ان پر عدل کریں، ان کے اموال غنیمت ان کے درمیان (انصاف کے ساتھ) تقسیم کریں اور جن مسائل میں وہ لاعلم ہوں ان کو میرے پاس بھیجیں۔ پھر اے لوگو ! تم یہ دو چیزیں جو کھاتے ہو میں ان کو خبیث سمجھتا ہوں : لہسن اور پیاز۔ اللہ کی قسم ! میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ جب آپ کو کسی آدمی میں سے ان کی بو محسوس فرماتے تو اس کے متعلق حکم دیتے اور اس آدمی کو ہاتھ سے پکڑ کر مسجد سے باہر لایا جاتا حتیٰ کہ بقیع تک اس کو مسجد سے دور کردیا جاتا تھا۔ لہٰذا جو ان دو چیزوں کو کھائے تو اس پر لازم ہے کہ وہ پکا کر ان کی بو ماردے۔
راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے جمعہ کو لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اور بدھ کے روز 26 ذی الحج کو آپ پر حملہ ہوگیا۔
مسند ابی داؤد، ابن سعد، مصنف ابن ابی شیبہ، مسنداحمد، ابن حبان، النسائی، الحمبدی، مسلم، ابوعوانۃ، مسند ابی یعلی
نیز حضرت عمر (رض) سے کلام، ثوم اور بصل (لہسن اور پیاز) سے متعلق روایت موفوعات بھی منقول ہے۔ النسائی ، ابن ماجہ
نیز ثوم اور بصل کا قصہ روایت کیا ہے۔ العدنی، ابن خزیمہ

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔