HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14282

14282- عن محمد بن الحنيفة قال: لما قتل عثمان استخفى علي في دار لأبي عمرو بن حصين الأنصاري فاجتمع الناس فدخلوا عليه الدار فتداكواعلى يده ليبايعوه تداكك الإبل البهم على حياضها وقالوا: نبايعك، قال: لا حاجة لي في ذلك، عليكم بطلحة والزبير قالوا: فانطلق معنا فخرج علي وأنا معه في جماعة من الناس حتى أتينا طلحة بن عبيد الله فقال له: إن الناس قد اجتمعوا ليبايعوني ولا حاجة لي في بيعتهم، فابسط يدك أبايعك على كتاب الله وسنة رسوله، فقال له طلحة: أنت أولى بذلك مني وأحق لسابقتك وقرابتك، وقد اجتمع لك من هؤلاء الناس من تفرق عني، فقال له علي: أخاف أن تنكث بيعتي وتغدر بي، قال: لا تخافن ذلك فوالله لا ترى من قبلي أبدا شيئا تكرهه، قال: الله عليك بذلك كفيل؟ قال: الله علي بذلك كفيل، ثم أتى الزبير بن العوام ونحن معه فقال له مثل ما قال لطلحة ورد عليه مثل الذي رد عليه طلحة، وكان طلحة قد أخذ لقاحالعثمان ومفاتيح بيت المال وكان الناس اجتمعوا عليه ليبايعوه، ولم يفعلوا فضربالركبان بخبره إلى عائشة وهي بسرففقالت: كأني أنظر إلى أصبعه تبايع بخبوغدر، قال ابن الحنفية: لما اجتمع الناس على علي قالوا: إن هذا الرجل قد قتل ولا بد للناس من إمام ولا نجد لهذا الأمر أحق منك ولا أقدم سابقة ولا أقرب برسول الله صلى الله عليه وسلم برحم منك، قال: لا تفعلوا فإني وزيرا لكم خير لكم مني أميرا، قالوا: والله ما نحن بفاعلين أبدا حتى نبايعك وتداكوا على يده، فلما رأى ذلك قال: إن بيعتي لا تكون في خلوة إلا في المسجد ظاهرا وأمر مناديا فنادى المسجد المسجد فخرج وخرج الناس معه فصعد المنبر فحمد الله وأثنى عليه، ثم قال: حق وباطل ولكل أهل، ولئن كثر الباطل لقد نما بما فعل ولئن قل الحق فلربما ولقلما ما أدبر شيء فأقبل ولئن رد إليكم أمركم إنكم لسعداء وإني أخشى أن تكونوا في فترة وما علي إلا الجهد سبق الرجلان وقام الثالث ثلاثة واثنان ليس معهما سادس ملك مقرب، ومن أخذ الله ميثاقه وصديق نجا، وساع مجتهد وطالب يرجو اثرة السادس، هلك من ادعى، وخاب من افترى اليمين والشمال مضلة، والوسطى الجادة منهج عليه بما في الكتاب وآثار النبوة، فإن الله أدب هذه الأمة بالسوط والسيف ليس لأحد فيها عندنا هوادة فاستتروا ببيوتكم وأصلحوا ذات بينكم، وتعاطوا الحق فيما بينكم فمن أبرز صفحته معاندا للحق هلك والتوبة من ورائكم وأقول قولي هذا وأستغفر الله لي ولكم، فهي أول خطبة خطبها بعد ما استخلف. "اللالكائي".
14282 محمد بن الحنفیہ سے مروی ہے کہ جب حضرت عثمان (رض) قتل ہوگئے تو حضرت علی (رض) نے ابوعمر وبن حصین الانصاری کے گھر میں روپوشی اختیار کرلی۔ لوگ جمع ہوگئے اور حضرت علی (رض) کے پاس داخل ہوگئے اور حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے ٹوٹ پڑے جس طرح پیاسے اونٹ حوض پر امنڈ پڑتے ہیں اور بولنے لگے : ہم آپ کی بیعت کریں گے۔ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔ تم طلحہ اور زبیر کو اپنا امیر بنالو۔ لوگوں نے کہا : آپ ہمارے ساتھ چلئے۔ چنانچہ حضرت علی (رض) لوگوں کو جماعت کے ساتھ نکلے۔ محمد بن الحنفیہ فرزند ابن علی (رض) فرماتے ہیں : میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ حتیٰ کہ ہم طلحہ بن عبیداللہ کے پاس پہنچ گئے۔ حضرت علی (رض) نے ان کو کہا : یہ لوگ میری بیعت کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں جبکہ مجھے ان کی بیعت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا آپ اپنا ہاتھ کشادہ کیجئے، میں آپ کی بیعت کرتا ہوں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ پر۔ حضرت طلحہ (رض) نے علی (رض) کو کہا : آپ مجھ سے زیادہ اس کے حقدار ہیں، نیز آپ سابق (فی الاسلام) اور حضور کی قرابت داری رکھتے ہیں۔ جبکہ یہ ساتھ آنے والے لوگ بھی آپ کی بیعت کے لیے جمع ہوئے ہیں جو مجھ سے بٹ گئے ہیں۔ حضرت علی (رض) نے ان کو کہا : مجھے خوف ہے کہ کہیں تم میری بیعت نہ توڑ دو اور مجھ سے دھوکا نہ کرو۔ حضرت طلحہ (رض) نے فرمایا : آپ مجھ سے ہرگز خوف نہ کریں۔ اللہ کی قسم ! آپ میری طرف سے کبھی کسی ناگوار بات کو محسوس نہ کریں گے۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اللہ تمہاری اس بات پر کفیل (نگران) ہے۔ حضرت طلحہ (رض) نے فرمایا : ہاں اللہ مجھ پر اس بات کا کفیل ہے۔ پھر حضرت علی (رض) حضرت زبیر بن العوام (رض) کے پاس تشریف لائے۔ حضرت علی (رض) نے ان کو بھی وہی بات کی جو طلحہ کو کی تھی۔ اور انھوں نے بھی وہی جواب دیا جو طلحہ نے دیا تھا۔ حضرت طلحہ (رض) نے عثمان (رض) کی گابھن اونٹنیاں اور بیت المال کی چابیاں لے رکھی تھیں اور لوگ حضرت علی (رض) کے پاس جمع ہوئے تھے ابھی بیعت نہ کی تھی کہ چند سوار یہ خبر لے کر حضرت عائشہ (رض) کے پاس سرف مقام پر گئے ۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : میں دیکھ رہی ہوں کہ طلحہ کی انگلی دھوکا کے ارادے سے بیعت کر رہی ہے۔ ابن الحنفیہ کہتے ہیں : جب لوگ حضرت علی (رض) کے پاس جمع ہوئے تو انھوں نے حضرت علی (رض) سے عرض کیا : یہ آدمی ۔ عثمان تو قتل ہوگیا ہے، جبکہ لوگوں کے لیے کوئی امام ہونا لازمی ہے۔ اور ہم اس منصب کا آپ سے زیادہ حقدار کسی کو نہیں سمجھتے، نہ آپ سے پہلے کوئی اسلام قبول کرنے والا ہے اور نہ آپ سے زیادہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی قریبی رشتے دار ہے۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا : تم مجھے امیر نہ بناؤ بلکہ میں تمہارے لیے وزیر بنارہا ہوں۔ یہ امیر بننے سے زیادہ بہتر ہے۔ لوگوں نے اصرار کیا اور بولے کہ : اللہ کی قسم ! ہم ہرگز ایسا نہیں کرسکتے ہم آپ کی بیعت کرکے رہیں گے ، پھر وہ حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر بیعت کے لیے ٹوٹ پڑے۔ حضرت علی (رض) نے جب یہ حال دیکھا تو ارشاد فرمایا : پھر میری بیعت یوں تنہائی میں نہیں ہوسکتی بلکہ یہ بیعت مسجد میں بالکل سرعام ہوگی۔ چنانچہ پھر منادی کو حکم دیا اس نے مسجد میں نداء لگادی اور پھر حضرت علی (رض) مسجد کی طرف نکلے آپ کے ساتھ دوسرے لوگ بھی تھے۔ آپ (رض) منبر پر چڑھے ، اللہ کی حمدوثناء کی پھر ارشاد فرمایا :
ایک حق ہے اور ایک باطل۔ اور ہر ایک کے ماننے والے ہیں۔ اگر باطل زیادہ ہوجائے تو وہ ترقی کرجاتا ہے اپنی کوشش کے ساتھ۔ اگرچہ حق کبھی کم ہوتا ہے لیکن بسا اوقات کوئی چیز جاتی ہوئی واپس مڑ جاتی ہے اگر تمہارا معاملہ تم کو واپس مل گیا ہے تو تم سعادت مند ہو ۔ مگر مجھے خوف ہے کہ کہیں تم پر فترت کا زمانہ آجائے۔ کہ کوئی بھی امیر تم پر امارت نہ کرے مجھ پر تو صرف محنت اور کوشش ہے۔ (تمہاری خیر خواہی کے لئے) ۔
دو آدمی سبقت لے گئے اور تیسرا کھڑا ہوگیا، چھٹا ان کے دو کے ساتھ نہیں ہے۔ مقرب فرشتہ، اور اللہ نے جس سے میثاق لی، صدیق نجات پا گیا، ساع (کوشش کنندہ) مجتہد (محنت کرنے والا) ہے اور طالب چھٹے کے نقش قدم پر چلنا چاہتا ہے۔ واللہ اعلم بمرادہ الصحیح
جس نے دعویٰ کیا وہ ہلاک ہوگیا، جس نے بہتان باندھا وہ خائب و خاسر ہوا، دائیں اور بائیں گمراہ ہیں، درمیانی راہ جادہ حق ہے، کتاب وسنت میں اس کی تعلیم ہے، اللہ تعالیٰ نے اس امت کو کوڑے اور تلوار کے ساتھ ادب سکھایا۔ اس میں کسی کو نرمی کی گنجائش نہیں، اپنے گھروں میں پردہ داری کے ساتھ رہو، اپنے درمیان صلح رکھو، ایک دوسرے کا حق دو ، جس نے حق سے دشمنی کے لیے تلوار نکالی وہ ہلاک ہوا، توبہ تمہارے پیچھے کھڑی ہے (جلدی کرو) میں اپنی اسی بات پر اکتفاء کرتا ہوں، اپنے لیے اور تمہارے لیے اللہ سے مغفرت مانگتا ہوں۔ یہ حضرت علی (رض) کا پہلا خطبہ تھا جو انھوں نے خلیفہ بنائے جانے کے بعد ارشاد فرمایا ۔ اللالکائی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔