HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14300

14300- عن محمود بن خالد حدثنا سويد بن عبد العزيز حدثنا سيار أبو الحكم عن أبي وائل أن عمر بن الخطاب استعمل بشر بن عاصم على صدقات هوازن فتخلف بشر فلقيه عمر فقال: ما خلفك؟ أمالنا عليك سمع وطاعة قال: بلى ولكن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من ولي شيئا من أمور المسلمين أتي به يوم القيامة حتى يوقف على جسر جهنم فإن كان محسنا نجا، وإن كان مسيئا انخرق به الجسر فهوى فيه سبعين خريفا، فرجع عمر كئيبا حزينا فلقيه أبو ذر فقال: مالي أراك كئيبا حزينا؟ قال: ما يمنعني أن لا أكون كئيبا حزينا وقد سمعت بشر بن عاصم يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: من ولي شيئا من أمر المسلمين أتى به يوم القيامة حتى يوقف على جسر جهنم فإن كان محسنا نجا، وإن كان مسيئا انخرق به الجسر فيهوي فيه سبعين خريفا، قال أبو ذر: أو ما سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا، قال: أشهد أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من ولي أحدا من الناس أتي به يوم القيامة حتى يوقف على جسر جهنم فإن كان محسنا نجا وإن كان مسيئا انخرق به الجسر فهوى به سبعين خريفا وهي سوداء مظلمة فأي الحديثين أوجع لقلبك؟ قال: كلاهما قد أوجع قلبي، فمن يأخذها بما فيها؟ قال أبو ذر: من سلتالله أنفه وألصق خده بالأرض أما إنا لا نعلم إلا خيرا وعسى إن وليتها من لا يعدل فيها أن لا ينجو من ألمها. "البغوي عب وأبو نعيم وأبو سعيد النقاش في كتاب القضاة في المتفق" وسويد بن عبد العزيز متروك ولكن له طرق أخرى تأتي في مسند بشر.
14300 محمود بن خالد سے مروی ہے کہ ہمیں سوید بن عبدالعزیز نے بیان کیا، ان کو ابوالحکم سیار نے بیان کیا وہ ابو وائل سے روایت کرتے ہیں کہ :
حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بشر بن عاصم (رض) کو ھوازن کے صدقات (اموال زکوۃ ) کی وصولی پر مرر کردیا بشر پیچھے رہ گئے ۔ حضرت عمر (رض) نے جاکر ان سے ملاقات کی اور پوچھا : تم پیچھے کیوں رہ گئے ؟ کیا تم پر ہماری بات سننا اور اس کی اطاعت بجا لانا واجب نہیں ہے کیا ؟ بشر نے عرض کیا : کیوں نہیں، لیکن میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے :
جو شخص مسلمانوں کے امور (مملکت) میں سے کسی چیز کا والی بنا اس کو قیامت کے دن جہنم کے پاس پر کھڑا کردیا جائے گا اگر وہ اچھائی برتنے والا ہوا تو نجات پاجائے گا اور اگر وہ برائی اختیار کرنے والا ہوا تو پل اس کے نیچے سے شق جائے گا اور وہ اس جہنم میں ستر سال کی گہرائی تک گرتا رہے گا۔
بشر کی بات سن کر حضرت عمر (رض) بذات خود رنجیدہ اور غمزدہ ہوگئے اور واپس لوٹ آئے۔ حضرت ابوذر (رض) کی ان سے ملاقات ہوئی۔ حضرت ابوذر (رض) نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا : کیا بات ہے میں آپ کو رنجیدہ اور غمزدہ حالت میں دیکھ رہا ہوں ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں کیوں نہ رنجیدہ وغمزدہ ہوں حا الن کہ میں نے بشر بن عاصم سے سنا ہے وہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث روایت کرتے ہیں کہ :
جو شخص مسلمانوں کے امور (مملکت) میں سے کسی چیز کا والی بنا اس کو قیامت کے روز جہنم کے پل پر کھڑا کردیا جائے گا اگر وہ اچھائی کرنے والا ہوا تو نجات پاجائے گا اور اگر وہ برائی اختیار کرنے والا ہوا تو پل اس کے نیچے سے شق ہوجائے گا اور وہ اس میں ستر سال کی گہرائی تک گرتا رہے گا۔
حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا : کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنی ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : نہیں۔ حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا : میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے :
جو لوگوں میں سے کسی ایک شخص کا بھی والی بنا اس کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور جہنم کے پل پر کھڑا کردیا جائے گا اگر وہ اچھائی کرنے والا ہوا تو نجات پاجائے گا اور اگر وہ برائی اختیار کرنے والا ہوا تو پل شق ہوجائے گا اور وہ جہنم میں ستر سال کی گہرائی تک جاگرے گا اور وہ جہنم سیاہ تاریک ہے۔
پھر حضرت ابوذر (رض) نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا : دونوں حدیثوں میں سے کونسی حدیث نے آپ کے دل کو زیادہ تکلیف دی ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : دونوں ہی نے میرے دل کی تکلیف میں ڈال دیا ہے۔ لیکن پھر حکومت کون قبول کرے گا ؟ جبکہ اس میں اس قدر شختی ہے ؟ حضرت ابوذر (رض) نے عرض کیا :
وہ شخص جس کی ناک اللہ نے کاٹ دی ہو اور اس کا رخسار زمین سے ملا دیا ہو۔ بہرحال ہم (آپ کے متعلق) خیر کے سوا کچھ نہیں جانتے لیکن قریب ہے کہ آپ اگر کسی ایسے شخص کو والی بنائیں جو حکومت میں عدل نہ کرسکے تو وہ اس کے درد ناک عذاب سے نہیں نجات پاسکے گا۔
البغوی، الجامع لعبد الرزاق، ابونعیم، ابوسعید النقاش فی کتاب القضاۃ فی المتفق
کلام : سوید بن عبدالعزیز متروک (ناقابل اعتبار) راوی ہے لیکن یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی مروی ہے جو مسند بشر کے ذیل میں آرہی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔