HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14331

14331- عن عتاب بن رفاعة بن رافع قال: بلغ عمر بن الخطاب أن سعدا اتخذ قصرا وجعل عليه بابا وقال: انقطع الصويتفأرسل عمر محمد بن مسلمة وكان عمر إذا أحب أن يؤتى بالأمر كما يريد بعثه فقال: ائت سعدا وأحرق عليه بابه، فقدم الكوفة؛ فلما أتى الباب أخرج زنده فاستورى نارا ثم أحرق الباب، فأتى سعد، فأخبر ثم وصف له صفته فعرفه، فخرج إليه سعد فقال محمد: إنه بلغ أمير المؤمنين عنك أنك قلت: انقطع الصويت فحلف سعد بالله ما قال ذلك، فقال محمد: نفعل الذي أمرنا ونؤدي عنك ما تقول وأقبل يعرض عليه أن يزوده، فأبى ثم ركب راحلته حتى قدم المدينة فلما أبصره عمر قال: لولا حسن الظن بك ما رأينا أنك أديت، وذكر أنه أسرع السير وقال: قد فعلت وهو يعتذر ويحلف بالله ما قال، فقال عمر: هل أمر لك بشيء؟ قال: ما كرهت من ذلك، أن أرض العراق أرض رقيقة وأن أهل المدينة يموتون حولي من الجوع فخشيت أن آمر لك فيكون لك البارد ولي الحار، أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يشبع المؤمن دون جاره. "ابن المبارك وابن راهويه ومسدد".
14331 عتاب بن رافع سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کو یہ خبر ملی کہ (امیر کوفہ) حضرت سعد (رض) نے ایک محل اپنے لیے بنالیا ہے اور اس کا دروازہ بھی رکھ لیا ہے اور حکم دیا ہے کہ میرے پاس کسی (فریادی) کا شور نہیں سننا چاہیے۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پیغام بھیج کر محمد بن مسلمۃ کو بلایا۔ حضرت عمر (رض) جب کسی کام کو بالکل اپنی منشاء کے مطابق انجام دلانا چاہتے تھے تو محمد بن مسلمۃ ہی کو بلایا کرتے تھے۔ چنانچہ محمد بن مسلمہ کو ارشاد فرمایا : تم سعد کے پاس جاؤ اور اس کا دروازہ جلا دو ۔ وہ کوفہ پہنچے اور ان کے دروازے پر پہنچے تو چقماق نکال کر دروازہ کو آگ لگا دی۔
کوئی مخبر حضرت سعد (رض) کے پاس گیا اور ان کو ساری خبر سنائی اور قاصد کا حلیہ ان کو بیان کیا۔ حضرت سعد (رض) پہچان گئے کہ وہ محمد بن مسلمہ ہیں۔ چنانچہ آپ (رض) چل کر محمد بن مسلمہ کے پاس گئے۔ ابن مسلمہ نے فرمایا : تمہاری طرف سے امیر المومنین کو خبر ملی ہے کہ تم نے یہ کہا ہے کہ مجھے کسی فریادی کا شور نہیں سننا چاہیے۔ حضرت سعد (رض) نے اللہ کی قسم اٹھائی کہ انھوں نے ہرگز یہ بات نہیں کہی۔ محمد ابن مسلمہ نے فرمایا : ہمیں جو حکم ملا ہے ہم اس کو انجام دیں گے اور جو تم کہہ رہے ہو وہ تمہاری طرف سے پہنچادیں گے۔ حضرت سعد (رض) نے محمد بن مسلمہ (رض) کو توشہ دینے کی کوشش کی مگر حضرت محمد بن مسلمہ نے لینے سے انکار کردیا پھر اپنی سواری پر سوار ہوئے اور مدینہ چلے آئے۔ حضرت عمر (رض) نے محمد بن مسلمہ کو (اس قدر جلد واپس) دیکھا تو فرمایا : اگر تمہارے ساتھ حسن ظن نہ ہوتا تو ہم خیال کرتے کہ تم حکم کی تعمیل کر کر نہیں آئے۔ محمد بن مسلمہ نے عرض کیا : وہ انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ سفر کرتے رہے تھے اور عرض کیا کہ انھوں نے حکم کی تعمیل کردی ہے جبکہ سعد (رض) معذرت کررہے تھے اور انھوں نے حلفیہ قدم اٹھا کر بیان دیا کہ انھوں نے ہرگز ایسی کوئی بات نہیں کی۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا انھوں نے تم کو کچھ دینے کا حکم دیا تھا ؟ حضرت محمد (رض) نے عرض کیا : انھوں نے تو توشہ دینے کا حکم دیا تھا میں نے بھی اس کو ناپسند نہیں کیا مگر مجھے گوارا نہ تھا کہ میرے قریب مدینے کے لوگ تو بھوک سے مریں جبکہ میں ارض عراق میں عیش کا کھانا کھاؤں آپ کے لیے ٹھنڈا ہو اور میرے لیے گرم ، کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی نہیں سنا :
وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا جو خود سیر ہو کر کھائے جبکہ اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔
ابن المبارک ، ابن راھویہ، مسدد

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔