HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14442

14442- عن أبي العوام البصري قال: كتب عمر إلى أبي موسى الأشعري أما بعد فإن القضاء فريضة محكمة وسنة متبعة فافهم إذا أدلي إليك فإنه لا ينفع تكلم بحق لا نفاذ له وآس بين الناس في وجهك ومجلسك وقضائك حتى لا يطمع شريف في حيفك ولا ييأس ضعيف من عدلك البينة على من ادعي واليمين على من أنكر، والصلح جائز بين المسلمين إلا صلحا أحل حراما أو حرم حلالا، ومن ادعى حقا غائبا أو بينة فاضرب له أمدا ينتهي إليه، فإن جاء ببينة أعطيته بحقه، فإن أعجزه ذلك استحللت عليه القضية فإن ذلك ابلغ في العذر وأجلى للعمى ولا يمنعك من قضاء قضيته اليوم فراجعت فيه لرأيك وهديت فيه لرشدك أن تراجع الحق لأن الحق قديم لا يبطل الحق شيء ومراجعة الحق خير من التمادي في الباطل، والمسلمون عدول بعضهم على بعض في الشهادة إلا مجلودا في حد أو مجربا عليه شهادة الزور أو ظنينا في ولاء أو قرابة فإن الله عز وجل تولى من العباد السرائر وستر عليهم الحدود إلا بالبينات والأيمان، ثم الفهم الفهم فيما أدلي إليك مما ليس في قرآن ولا سنة، ثم قايس الأمور عند ذلك واعرف الأمثال والأشباه، ثم اعمد إلى أحبها إلى الله فيما ترى وأشبهها بالحق، وإياك والغضب والقلق والضجر والتأذي بالناس عند الخصومة والتنكر فإن القضاء في مواطن الحق يوجب الله له الأجر ويحسن له الذخر فمن خلصت نيته في الحق ولو كان على نفسه كفاه الله ما بينه وبين الناس، ومن تزين لهم بما ليس في قلبه شانه الله فإن الله لا يقبل من العباد إلا ما كان له خالصا وما ظنك بثواب الله في عاجل رزقه وخزائن رحمته والسلام. "قط هق كر"
14442 ابوالعوام البصری (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ الاشعری (رض) (گورنر) کو لکھا :
امابعد ! قضاء (عدالتی فیصلہ) محکم فریضہ اور اتباع کی جانے والی سنت ہے۔ پس سمجھ لے کہ جب تیرے سر پر کوئی فیصلہ ڈالا جائے تو محض ایسے حق بتادینے سے کوئی نفع نہیں جس کو نافذ العمل نہ کیا جائے۔ اور اپنے چہرے سے، اپنی نشست وبرخاست سے اور اپنے فیصلے سے لوگوں کو امید دلائے رکھو تاکہ کوئی معزز آدمی تیرے ظلم کی وجہ سے بری طمع نہ کرے اور کوئی کمزور آدمی تیرے عدل سے مایوس نہ ہو۔ گواہ دعویٰ کرنے والے پر ہے اور قسم (قابض اور) منکر پر ہے اور ہر طرح کی صلح مسلمانوں کے درمیان جائز ہے سوائے ایسی صلح کہ جو حرام کو حلال کرے یا حلال کو حرام کردے۔ اور جو کسی غائب حق یا گواہ کا دعویٰ کرے تو اس کو ایک مقررہ مہلت دیدو تاکہ وہ اس وقت تک اس کو حاضر کرنے کا پابند ہوجائے پھر اگر مدعی اپنا گواہ پیش کردے تو اس کو اس کا حق دیدو۔ اگر وہ گواہ پیش کرنے سے عاجز آجائے تو اس کے خلاف فیصلہ کرنا حلال ہوجائے گا (مخالف سے قسم لے کر) یہ طریقہ رعایت عذر خواہ کے لیے زیادہ بہتر اور اندھے کے لیے معاملہ کو زیادہ روشن کرنے والا ہے۔ اور تجھے (نئے) فیصلے سے کوئی شے مانع نہ ہو جبکہ تو آج کوئی فیصلہ کردے ، پھر تو اپنی رائے سے رجوع کرلے، تجھے صحیح فیصلے کی ہدایت مل جائے تو تو حق فیصلہ کو دوبارہ نافذ کرسکتا ہے کیونکہ حق قدیم ہے، حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرسکتی اور حق کی طرف رجوع کرلینا باطل میں سرکشی دکھانے سے بہتر ہے۔ مسلمان سارے صاحب عدل ہیں، آپس میں ایک دوسرے کے لیے گواہی دینے کے حق میں سوائے اس شخص کے جس کو کسی شرعی حد میں کوڑے لگ چکے ہوں یا اس پر جھوٹی گواہی دینے کا تجربہ ہوگیا ہو یا کوئی اپنے مولی کے بارے میں ولاء کے متعلق شک وشبہ رکھتا ہو یا کوئی اپنے رشتے دار کے متعلق بدگمانی کا شکار ہو (تو ان کی گواہی شک والوں کے متعلق قبول نہ ہوگی) ۔
بےشک اللہ تعالیٰ نے بندوں سے رازوں (پر مواخذے) کو اٹھا لیا ہے اور حدود کا ان پر پردہ ڈال دیا ہے جو صرف گواہوں اور قسموں کے ساتھ ان پر لاگو ہوسکتی ہیں۔ پھر بھی تم اچھی طرح سمجھ لو اور خوب سمجھ لو خصوصاً ان امور کو جن کا بیان تم کو قرآن وسنت میں نہ ملے تو اس وقت معاملات کی قیاس آرائی کرو اور اس جیسی دوسری مثالوں اور نظیروں کو یاد کرو۔ پھر ان میں سے تمہاری رائے میں جو اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ معلوم ہو اور حق کے ساتھ زیادہ مشابہ ہو اس کا فیصلہ کردو۔
اور غصے سے، قلق سے ، تنگی سے اور لوگوں کو فیصلے کے وقت اذیت دہی اور اجنبی سزائیں دینے سے بچو۔
بےشک حق میں فیصلہ کرنے پر اللہ اجر کو واجب کرتا ہے اور اس کے لیے وہ فیصلہ ذخیر بنادیتا ہے۔ بیشک جس کی نیت حق میں خالص ہو خواہ وہ حق اس کی ذات کے خلاف ہو تو اللہ پاک اس کے اور لوگوں کے درمیان کافی ہوجاتا ہے۔ اور جو شخص لوگوں کے لیے ایسی چیز مزین اور ظاہر کرتا ہے جو اس کے دل میں نہیں ہے تو اللہ پاک اس کو عیب دار کردیتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ بندوں سے صرف وہی چیز قبول کرتا ہے جو خالص اس کے لیے ہو۔ اور اللہ کا ثواب جلدی رزق کی صورت میں اور اس کی رحمت کے خزانوں میں وسیع ہے۔ والسلام۔
الدرقطنی فی السنن، السنن للبیہقی، ابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔