HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14474

14474- عن ذي الجوشن الضبابي قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد أن فرغ من أهل بدر بابن فرس لي يقال لها القرحاءفقلت يا محمد إني قد أتيتك بابن القرحاء لتتخذه قال: "لا حاجة لي فيه، فإن أردت أن أقضيك به الخيارةمن دروع بدر فعلت؟ قلت: ما كنت لأقيضهاليوم بعدة، قال: "لا حاجة فيه"، ثم قال: يا ذا الجوشن ألا تسلم فتكون من أول أهل هذا الأمر؟ قلت: لا، قال: ولم؟ قلت: إني رأيت قومك ولعوا بك قال: فكيف ما بلغك عن مصارعهم ببدر؟ قلت: قد بلغني قال: فإنا نهدي لك، قلت إن تغلب على الكعبة وتقطنها، قال: لعلك إن عشت ترى ذلك، ثم قال: يا بلال خذ حقيبة الرجل فزوده من العجوة فلما أدبرت قال: أما إنه خير فرسان بني عامر قال: فوالله إني بأهلي بالغور إذ أقبل راكب فقلت: من أين أنت؟ فقال: من مكة، قلت: ما فعل الناس؟ قال: قد والله غلب عليها محمد وقطنها فقلت: هبلتنيأمي ولو أسلم يومئذ ثم أسأله الحيرة لأقطعنيها. "ش"
14474 ذی الجوشن ضبابی سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر خدمت ہوا۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ بدر سے فارغ ہوئے تھے۔ میں اپنی ایک گھوڑی قرحاء نامی کے بیٹے کے ساتھ لایا تھا۔ چنانچہ میں نے عرض کیا : اے محمد ! میں آپ کے پاس ابن القرحاء لایا ہوں ۔ آپ کو کو رکھ لیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔ ہاں اگر تو چاہتا ہے کہ میں تجھے اس کے بدلے میں بدر کی زر ہوں میں سے کچھ دوں تو ایسا کردوں گا۔
میں نے عرض کیا : آج میں اس کے بدلے کوئی چیز کسی بھی تعداد میں نہیں لے سکتا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر مجھے اس میں کوئی حاجت نہیں ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے ذی الجوشن ! تو مسلمان کیوں نہیں ہوجاتا ؟ تب تو اس اسلام کے اولین لوگوں میں شمار ہوگا۔ میں نے عرض کیا : نہیں میں ایسا قدم نہیں اٹھاسکتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : آخر کیوں ؟ میں نے عرض کیا : میں نے آپ کی قوم کو دیکھا ہے کہ انھوں نے آپ کا حق مارلیا ہے (آپ کمزور ہیں) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تجھے جو بدر کی خبریں ملی ہیں ان کا حال دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا : مجھے تمام خبریں مل گئی ہیں (ابھی ابتداء ہے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم تجھے کچھ ہدیہ دینا چاہتے ہیں۔ میں نے عرض کیا : اگر آپ کعبہ پر غلبہ پالیں اور اس کو اپنا وطن ٹھہرالیں (تو میں مسلمان ہوسکتا ہوں، چونکہ اس وقت تک اسلام کی قوت کا اندازہ ہوجائے گا) ۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم جیو اور اس بات کو ضرور دیکھ لو گے۔ پھر فرمایا : اے بلال : اس کا تھیلا عجوۃ۔ عمدہ ترین کھجوروں سے بھردو۔ چنانچہ پھر میں منہ موڑ کر چل دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے متعلق ارشاد فرمایا : یہ شخص بنی عامر کا بہترین شہ سوار ہے۔
چنانچہ اس کے بعد ایک مرتبہ جب میں اپنے گھر والوں کے ساتھ غور مقام پر تھا کہ ایک سوار میرے پاس آیا۔ میں نے اس سے پوچھا : تو کہاں سے آیا ہے ؟ اس نے کہا : مکہ سے۔ میں نے پوچھا : لوگوں کا کیا حال ہے ؟ اس نے خبر دی کہ اللہ کی قسم ! مکہ پر محمد غالب آگئے ہیں اور اس کو اپنا وطن ٹھہرالیا ہے۔ میں نے کہا : میری ماں مجھے روئے کاش میں اس دن مسلمان ہوجاتا اور محمد سے حیرۃ (بہت بڑا علاقہ) مانگتا تو وہ مجھے ضرور بطور جاگیر عطا فرما دیتے۔ مصنف ابن ابی شیبہ

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔