HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

14573

14573- عن أبي بكر محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى أهل اليمن بكتاب فيه الفرائض والصدقات والديات وبعث معه عمرو بن حزم فقرئ على أهل اليمن وهذه نسخته بسم الله الرحمن الرحيم من محمد النبي إلى شرحبيل بن عبد كلال والحارث بن عبد كلال قيل: ذي رعين ومعافر وهمدان، أما بعد فقد رجع رسولكم أعطيتم من المغانم خمس الله وما كتب على المؤمنين من العشر في العقار وما سقت السماء وكان سيحاأو كان بعلا ففيه العشر إذا بلغ خمسة أوسقوفي كل خمس من الإبل سائمة شاة إلى أن تبلغ أربعا وعشرين، فإذا زادت واحدة على أربع وعشرين ففيها بنت مخاض فإن لم توجد بنت مخاض فابن لبون ذكر إلى أن تبلغ خمسا وثلاثين، فإذا زادت على خمس وثلاثين واحدة ففيها بنت لبون إلى أن تبلغ خمسا وأربعين؛ فإن زادت واحدة على خمسين وأربعين، ففيها حقة طروقةالجمل إلى أن تبلغ ستين، فإذا زادت على ستين واحدة ففيها جذعة إلى أن تبلغ خمسا وسبعين فإذا زادت واحدة على خمس وسبعين ففيها بنتا لبون إلى أن تبلغ تسعين فإذا زادت واحدة على التسعين ففيها حقتان طروقتا الجمل إلى أن تبلغ عشرين ومائة فما زاد على عشرين ومائة ففي كل أربعين بنت لبون. وفي كل خمسين حقة طروقة الجمل وفي كل ثلاثين باقورةتبيع جذع أو جذعة، وفي كل أربعين باقورة بقرة، وفي كل أربعين شاة سائمة شاة إلى أن تبلغ عشرين ومائة، فإذا زاد على عشرين ومائة واحدة ففيها شاتان إلى أن تبلغ مائتين، فإذا زادت واحدة فثلاث إلى أن تبلغ ثلاث مائة فما زاد ففي كل مائة شاة شاة ولا تؤخذ في الصدقة هرمة ولا ذات عور ولا تيس الغنم، ولا يجمع بين متفرق ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة، فما أخذ من الخليطين فإنهما يتراجعان بالسوية بينهما وفي كل خمس أواق من الورق خمسة دراهم، فما زاد ففي كل أربعين درهما درهم وليس فيما دون خمس أواق شيء، وفي كل أربعين دينارا دينار، وأن الصدقة لا تحل لمحمد ولا لأهل بيته إنما هي الزكاة تزكون بها أنفسكم ولفقراء المؤمنين وفي سبيل الله وليس في رقيق ولا مزرعة ولا عمالها شيء إذا كانت تؤدى صدقتها من العشر، وليس في عبد مسلم ولا في فرسه شيء، وأن أكبر الكبائر عند الله يوم القيامة الشرك بالله، وقتل النفس المؤمنة بغير حق، والفرار في سبيل الله يوم الزحف، وعقوق الوالدين، ورمي المحصنة، وتعلم السحر، وأكل الربا، وأكل مال اليتيم. وأن العمرة الحج الأصغر، ولا يمس القرآن إلا طاهر، ولا طلاق قبل إملاك، ولا عتاق حتى يبتاع، ولا يصلين أحد منكم في ثوب واحد ليس على منكبه شيء، ولا يحتبي في ثوب واحد ليس بين فرجه وبين السماء شيء، ولا يصلي أحد منكم في ثوب واحد وشقه باد، ولا يصلين أحد منكم عاقص شعره، ومن اعتبطمؤمنا قتلا عن بينة فإنه قود إلا أن يرضى أولياء المقتول، وأن في النفس الدية مائة من الإبل، وفي الأنف إذا أوعبجدعه الدية وفي اللسان الدية، وفي الشفتين الدية، وفي الذكر الدية، وفي البيضتين الدية، وفي الصلب الدية، وفي العينين الدية، وفي الرجل الواحد نصف الدية، وفي المأمومةنصف الدية، وفي الجائفةثلث الدية، وفي المنقلة خمسة عشر من الإبل وفي كل أصبع من الأصابع في اليد والرجل عشر من الإبل، وفي كل سن خمس من الإبل، وفي الموضحة خمس من الإبل، وأن الرجل يقتل بالمرأة وعلى أهل الذهب ألف دينا ر. "ن والحسن بن ابن سفيان طب ك وأبو نعيم هقكر" ثم روى كر عن عباس الدوري قال: سمعت يحيى بن معين يقول: حدث عمرو بن حزم أن النبي صلى الله عليه وسلم كتب لهم كتابا فقال له رجل هذا مسند قال لا ولكنه صالح، قال الرجل ليحيى فكتاب علي بن أبي طالب أنه قال ليس عندي من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء إلا هذا الكتاب فقال كتاب علي بن أبي طالب هذا أثبت من كتاب عمرو بن حزم.
14573 ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے، عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کو ایک خط لکھا جس میں فرائض اور صدقات اور دیتوں کا بیان تھا۔ اور پھر یہ خط عمرو بن حزم کے ساتھ بھیج دیا اور پھر وہ اہل یمن کو پڑھ کر سنایا گیا، جس میں لکھا تھا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
محمد پیغمبر کی جانب سے شرحبیل بن عبد کلال اور حارث بن عبد کلال قبائل رعین معافر اور ہمدان کے رئیسوں کی طرف
اما بعد ! تمہارا قاصد واپس آیا ہے ، تم نے مال غنیمت میں سے خمس دیا ہے۔ اور مومنین پر ان کی (کاشتکاری) زمین میں جو عشر فرض ہے وہ تب ہے جب زمین آسمانی پانی (بارش) کے ساتھ سیراب ہوتی ہو اور بہتے پانی کے ساتھ سیراب ہوتی ہو۔ یا زمین از خود پانی کھینچتی ہو اور ایسی زمین کی پیداوار پانچ وسق تک پہنچ جاتی ہو وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔
اور ہر پانچ سائمہ اونٹوں میں (جو باہر چرتے پھرتے ہوں) ایک بکری ہے یہاں تک کہ ان کی تعداد چوبیس تک پہنچ جائے۔ جب ایک اونٹ بھی زیادہ ہوجائے تو ان میں ایک بنت مخاض (تشریح باب الزکوۃ میں پڑھیں) ہے۔ اگر بنت مخاض میسر نہ ہو تو ابن لبون نر۔ یہاں تک کہ ان کی تعداد پینتیس تک پہنچ جائے۔ جب پینتیس سے ایک اونٹ زیادہ ہوجائے تو ان میں ایک بنت لبون ہے پینتالیس تک۔ اگر پینتالیس سے ایک زیادہ ہوجائے تو ان میں ایک حقہ ہے۔ اونٹ کی جفتی کے قابل۔ ساٹھ تک یہی ہے۔ اگر ساٹھ سے ایک زیادہ ہوجائے تو ان میں، ایک جذعہ سے پچھتر تک، جب پچھتر سے ایک عدد زیادہ ہوجائے تو ان میں دو بنت لبون ہیں نوے تک۔ جب ایک زیادہ ہوجائے تو ان میں دو حقے ہیں اونٹ کی جفتی کے قابل۔ ایک سو بیس تک۔ یہی دو حقے رہیں گے۔ پھر جب ایک سو بیس سے تعداد پر ہوجائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے۔ اور ہر پچاس میں حقہ ہے اونٹ کی جفتی کے قابل۔
اور ہر تیس گائے میں ایک سالہ بچھڑا نر یا مادہ، اور ہر چالیس گائے میں ایک گائے۔ اور ہر چالیس سائمہ بکریوں (باہر چرنے والیوں) میں ایک بکری ہے، یہاں تک کہ ایک سو بیس تک پہنچ جائیں۔ جب ایک سو بیس سے ایک بکری زیادہ ہوجائے تو دو سو تک میں دو بکریاں ہیں، جب دو سو سے ایک بکری زائد ہوجائے تو تین سو تک میں تین بکریاں ہیں اور جب ایک زیادہ ہوجائے تو ہر سو میں ایک بکری ہے اور زکوۃ وصولی میں بوڑھا جانور لیا جائے گا اور نہ کانا بھینگا اور نہ ہی بکریوں کا نر۔ اور نہ متفرق کے درمیان جمع کیا جائے گا اور نہ جمع شدہ کو متفرق کیا جائے گا زکوۃ کے خوف سے۔ اور جب دو شریکوں سے مشترک زکوۃ لی جائے تو بعد میں وہ دونوں برابری کے ساتھ حساب کتاب کرلیں۔ اور ہر پانچ اوقیہ چاندی میں پانچ درہم ہیں۔ پھر جب چاندی زیادہ ہوجائے تو ہر چالیس درہم میں ایک درہم ہے۔ اور پانچ اوقیہ (ساڑھے باون تولہ) چاندی سے کم میں زکوۃ نہیں (جبکہ صرف چاندی ہو، سونا اور روپیہ پیسہ یا دیگر مال تجارت کچھ نہ ہو) اور ہر چالیس دینا میں ایک دینار ہے۔
اور صدقہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے اہل بیت کے لیے حلال نہیں۔ یہ تو زکوۃ ہے جس کے ذریعے تم اپنے آپ کو پاک کرتے ہو اور یہ فقراء مومنین کے لیے حلال ہے اور اللہ کی راہ میں بھی خرچ کی جائے گی۔ اور غلاموں میں اور کاشت کی زمین میں اور نہ اس کے کام کرنے والوں میں کچھ بھی زکوۃ ہے۔ جبکہ زمین کا صدقہ (زکوۃ ) عشر کی صورت میں نکال لیا جائے گا۔
بڑے بڑے گناہوں کا ذکر
اور مسلمان غلام میں اور نہ مسلمان کے گھوڑے میں کوئی زکوۃ نہیں ہے۔
اور قیامت کے روز کبیرہ (بڑے بڑے) گناہوں میں سب سے بڑا گناہ ایک شرک باللہ ہے، اور ناحق مومن جان کو قتل کرنا اسلام کی جنگ کے روز پیٹھ پھیر کر بھاگنا ، والدین سے قطع تعلقی کرنا، پاکدامن عورت پر تہمت لگانا، جادو سیکھنا جادو سیکھنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، یہ سب کبیرہ گناہ ہیں۔ عمرہ حج اصغر ہے۔ اور قرآن کو کوئی نہ چھوئے مگر پاک۔ اور نکاح کے بغیر طلاق نہیں اور غلام کو جب تک خرید نہ لے آزاد کرنے کا اختیار نہیں۔ اور کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس کا حصہ کندھے پر نہ پڑا ہوا ہو۔ اور کوئی ایک کپڑے میں نہ لپٹے اس طرح کہ اس کی شرم گاہ اور آسمان کے درمیان کوئی چیز نہ ہو۔ اور کوئی ایک ایسے کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس کی جانب کھلی ہوئی ہو۔ اور کوئی اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز نہ پڑھے۔ اور جس نے کسی مومن کو ناحق قتل کیا اور اس پر گواہ موجود ہیں تو اس کا قصاص لیا جائے گا الایہ کہ مقتول کے ورثاء راضی ہوجائیں۔ اور ایک جان کی دیت (بدلہ) سو اونٹ ہیں، اور ناک جب پوری کاٹ دی جائے تو اس میں دیت ہے، اور زبان میں دیت ہے، اور ہونٹوں میں دیت ہے، عضو تناسل میں دیت ہے، دونوں خصیوں میں دیت ہے، کمر میں دیت ہے، دونوں آنکھوں میں دیت ہے، ایک ٹانگ میں نصف دیت ہے اور مامومۃ (سر کا وہ زخم جو دماغ کی جھلی تک پہنچ جائے) میں نصف دیت ہے۔ جائفہ (پیٹ کا وہ زخم جو معدہ تک پہنچ جائے) میں تہائی دیت ہے، منقلہ (وہ زخم جس سے کچھ ہڈی نکل جائے اور اپنی جگہ سے ہٹ جائے) میں پندرہ اونٹ ہیں۔ ہاتھ پاؤں کی انگلیوں میں سے ہر انگلی میں دس اونٹ ہیں۔ ہر دانت میں پانچ اونٹ ہیں۔ موضحہ (وہ زخم جس سے ہڈی ظاہر ہوجائے) میں پانچ اونٹ ہیں، اور آدمی کو عورت کے بدلے قتل کیا جائے گا۔ اور جو دیت کو سونے کے ساتھ ادا کرنا چاہے اس کے لیے پوری دیت ایک ہزار دینار ہیں۔
النسائی، الحسن بن سفیان، الکبیر للطبرانی، المستدرک الحاکم، ابونعیم، السنن الکبری للبیہقی، ابن عساکر
ابن عساکر نے عباس دوری کی روایت میں نقل کیا ہے، عباس دوری کہتے ہیں میں نے یحییٰ بن معین سے اسی حدیث کو سنا وہ فرمارے تھے کہ حضرت عمرو بن حزم (رض) نے بیان کیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کے لیے ایک خط لکھا (پھر آگے روایت بیان کی)
تو یحییٰ بن معین سے ایک شخص نے پوچھا یہ روایت مسند ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں بلکہ صالح ہے۔ آدمی نے یحییٰ سے عرض کیا : کہ پھر حضرت علی ابن ابی طالب (رض) نے فرمایا تھا کہ میرے پاس رسول اللہ کی کوئی تحریر موجود نہیں سوائے اس خط کے ؟ تب یحییٰ بن معین (رح) نے فرمایا کہ حضرت علی (رض) کا خط زیادہ ثابت ہے بنسبت حضرت عمرو بن حزم کے خط کے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔