HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

1525

1525 - (ومن مسند عقيل بن أبي طالب) عن أبي إسحاق السبيعي عن الشعبي وعن عبد الملك بن عمير عن عبد الله بن عمر عن عقيل بن أبي طالب ومحمد بن عبد الله بن أخي الزهري عن الزهري "أن العباس ابن عبد المطلب مر بالنبي صلى الله عليه وسلم وهو يكلم النقباء ويكلمونه فعرف صوت صلى الله عليه وسلم فنزل وعقل راحلته ثم قال: لهم يا معشر الأوس والخزرج هذا ابن أخي وهو أحب الناس إلي فإن كنتم صدقتموه وآمنتم به وأردتم إخراجه معكم فإني أريد أن آخذ عليكم موثقا تطمئن به نفسي ولا تخذلوه ولا تغروه فإن جيرانكم اليهود وهم لكم عدو ولا آمن مكرهم عليه فقال: أسعد بن زرارة وشق عليه قول العباس حين اتهم عليه أسعد وأصحابه يا رسول الله ايذن لي فلنجبه غير مخشنين (2) لصدرك ولا متعرضين لشيء مما تكره إلا تصديقا لإجابتنا إياك وإيمانا بك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أجيبوه غير متهمين"، فقال أسعد بن زرارة وأقبل على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن لكل دعوة سبيلا إن لين وإن شدة وقد دعوتنا اليوم إلى دعوة متجهمة (3) للناس متوعرة عليهم دعوتنا إلى ترك ديننا واتباعك إلى دينك وتلك مرتبة (4) صعبة فأجبناك إلى ذلك ودعوتنا إلى قطع ما بيننا وبين الناس من الجوار والأرحام والقريب والبعيد وتلك رتبة صعبة فأجبناك إلى ذلك، ودعوتنا ونحن جماعة في عز (5) ومنعة لا يطمع فينا أحد أن يرأس علينا رجل من غيرنا قد أفرده قومه وأسلمه أعمامه وتلك رتبة صعبة فأجبناك إلى ذلك وكل هؤلاء الرتب مكروهة عند الناس إلا من عزم الله على رشده والتمس الخير في عواقبها وقد أجبناك إلى ذلك بألسنتنا وصدورنا إيمانا بما جئت به وتصديقا بمعرفة ثبتت في قلوبنا نبايعك على ذلك ونبايع الله ربنا وربك، يد الله فوق أيدينا ودماؤنا دون دمك وأيدينا دون يدك نمنعك مما نمنع منه أنفسنا وأبناءنا ونساءنا فإن نف بذلك فبالله نفي ونحن به أسعد وإن نغدر فبالله نغدر ونحن به أشقى هذا الصدق منا يا رسول الله والله المستعان، ثم أقبل على العباس بن عبد المطلب بوجهه وأما أنت أيها المعترض لنا القول دون النبي صلى الله عليه وسلم فالله أعلم بما أردت بذلك ذكرت أنه ابن أخيك وأنه أحب الناس إليك فنحن قد قطعنا القريب والبعيد وذا الرحم ونشهد أنه رسول الله أرسله من عنده ليس بكذاب وإن ما جاء به لا يشبه كلام البشر وأما ما ذكرت أنك لا تطمئن إلينا في أمره حتى تأخذ مواثيقنا فهذه خصلة لا نردها على أحد لرسول الله صلى الله عليه وسلم فخذ ما شئت، ثم التفت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله خذ لنفسك ما شئت واشترط لربك ما شئت فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أشترط لربي أن تعبدوه ولا تشركوا به شيئا ولنفسي أن تمنعوني مما تمنعون منه أنفسكم وأبناءكم ونساءكم، وقالوا فذلك لك يا رسول الله". (أبو نعيم) .
1525 ۔۔ ازمسند عقیل بن ابی طالب۔ عم رسول اللہ حضرت عباس بن عبدالمطلب کا حضور پر سے گزر ہوا اس وقت تک حضرت عباس مسلمان نہ ہوئے تھے آپ بیعت عقبہ کے نقباء پر فقاء سے محو تکلم تھے حضرت عباس آپ کی آواز پہچان کر اپنی سواری سے اتر آئے اور سواری باندھ کر رفقاء رسول کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے اے اوس خزرج کی جماعتو ! یہ میرا بھتیجا ہے تمام انسانوں میں مجھے محبوب ترین ہے سو اگر تم اس کی تصدیق کرتے ہو اور اس پر ایمان لاتے ہو اور مکہ سے نکال کر اپنے ہاں بسانا چاہتے ہو تومیرادل کرتا ہے کہ میں تم سے کچھ عہد و پیمان لوں جس سے میری جان مطمئن ہوجائے۔ وہ یہ کہ تم اس کے ساتھ کبھی رسوا نہ کرنا، اس کو دھوکا نہ دینا یقیناً تمہارے گردوپیش یہودی آبا ہیں اور وہ تمہارے کھلے دشمن ہیں اس وجہ سے میں اس بھتیجے کے بارے میں ان کے مکرو خداع سے مامون نہیں ہوں۔ اسعد بن زرارہ کو عباس کی باتیں شاق گزریں کیونکہ حضرت عباس نے گویا ان پر اور ان کے رفقاء پر الزام عائد کیا تھا، تواسعد (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے اجازت مرحمت فرمائیے کہ میں ان کو جواب دوں۔۔ میری کسی بات سے آپ کے سینہ اطہر کو کوئی ٹھیس نہ پہنچے گی اور آپ کو ناگوار گزرنے والی کسی بات سے میں تعرض نہ کروں گا۔ فقط آپ کی عوت پر ہمارے لبیک کہنے کی صداقت اور آپ پر ایمان لانے کی حقانیت واضح کردوں گا۔ آپ نے فرمایا جواب تودو لیکن کسی تہمت زدہ بات سے احتراز کرو۔
اسعد بن زرارہ نے حضور کی طرف رخ کرکے عرض کیا یارسول اللہ ہر دعوت کا ایک راستہ ہوتا ہے۔۔ خواہ وہ نرم ہو یا دشوار ہو آج آپ نے ہمین ایسی دعوت دی ہے جس سے لوگ ترش روئی کے ساتھ پیش آرہے ہیں وہ دعوت لوگوں پر سخت اور گراں بار ہے۔ آپ نے ہمیں ہمارے دین کو چھوڑ کر اپنے دین میں آنے کی دعوت دی ہے یقینایہ انتہائی کٹھن مرحلہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم نے آپ کی دعوت پر صدق دل سے لبیک کہا۔ اور آپ نے ہم لوگوں سے رشتہ ناطہ، ہر طرح کی قرابت داری ، قریب کی ہو یا دور کی جو بھی آپ کی دعوت میں آڑ بنے اس سے قطع تعلق کا حکم فرمایا یہ بھی یقیناً بہت سخت اور انتہائی دشوار مرحلہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم نے ہر طرح کی مخالفت مول لے کر آپ کی دعوت پر لبیک کہا۔ اور آپ نے ہم کو دعوت دی جبکہ ہم ایک عزت مند اور شان و شوکت اور طاقت والی جماعت ہیں کوئی ہم پر فتح یابی کی طمع نہیں کرسکتا۔ اور چہ جائیکہ ایک ایسا شخص جس کو اس کی قوم نے تنہاچھوڑ دیا ہو اس کے چچاؤں نے اس کو بےآسرا کرکے دوسروں کے حوالہ کردیاہو۔۔ وہ ہم پر سرداری کرے۔ یارسول اللہ بلاشبہ یہ انتہائی مشکل اور صبر آزما مرحلہ ہے لیکن اس کے باجود ہم نے آپ کی دعوت پر سرورفرحت کے ساتھ لبیک کہا۔ بیشک یہ تمام مراحل لوگوں کے نزدیک سخت اور ناپسندہ ہیں۔ سوائے ان اشخاص کے جن کی بھلائی کے لیے اللہ نے عزم فرمالیا ہو۔ اور جن کے لیے بہترین انجام مطلوب و مقصود ہوجائے اور ہم نے اس بھلائی کی طرف اپنی زبانوں اور اپنے قلب وجگر کے ساتھ آپ کو لبیک کہا جو آپ نے لاکر پیش فرمایا ہم اس پر ایمان لائے اور اس معرفت کے ساتھ تصدیق کی جو ہمارے دلوں کی اقلیم میں جگہ پکڑ چکی ہے پس ہم اس پر آپ سے بیعت ہوتے ہیں اور اللہ سے بیعت ہوتے ہیں جو ہمارا اور آپ کا پروردگار ہے اس حال میں کہ اللہ کا ہاتھ ہمارے ہاتھوں پر۔ اور ہمارے خون آپ کے مقدس خون کے لیے نچھاور ہیں۔ ہمارے ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہیں ہم ہراس چیز سے آپ کی حفاظت کریں گے جس سے اپنی جانوں کی اور اپنے بچوں اور عورتوں کی حفاظت کرتے ہیں ہم اگر ان عہد و پیمان کی وفاداری کریں تو درحقیقت اللہ سے وفاداری کرنے والے ہوں گے اور ہم اس وفاداری سے سعادت مند نیک بخت ہوجائیں گے اور اگر ہم خدانخواستہ غدر کریں تو بلاشبہ اللہ کے ساتھ غدر ہوگا اور ہم اس کی وجہ سے شقی و بدبخت ہوجائیں گے بس یہ ہمارا صدق و اخلاص ہے یارسول اللہ اور اللہ ہی ہمارا مددگار ہے۔
پھر حضرت اسعد بن زرارہ حضرت عباس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اے حضور کے متعلق ہم پر اعتراض کرنے والے ؟ اللہ بہترجانتا ہے جو آپ کے دل میں ہے۔ آپ نے کہا یہ میرا بھتیجا ہے اور لوگوں میں مجھے محبوب ترین ہے تو ہم نے قریب اور دور کے سب رشتے ناطے اور قرابت داری آپ کے لیے توڑ دلی۔ اور ہم شہادت دیتے ہیں کہ یہ اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ نے اپنے طرف سے ان کو بھیجا ہے یہ کذاب نہیں ہیں اور جو یہ لے کر آئے ہیں کسی بشر کے کلام کے مشابہ نہیں ہے اور جو آپ نے ذکر کیا کہ اس کے بارے میں میرا دل مطمئن نہیں ہوگا، جب تک آپ ہم سے عہد و پیمان نہ لے لیں تو یہ بات ہم رسول اللہ کے لیے کسی پر رد نہیں کریں گے بلکہ جو عہد و پیمان آپ لیناچا ہے لے لیں۔
پھر حضرت اسعد آپ کی طرف متوجہ ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ آپ اپنے لیے جو عہد ہم سے لیناچا ہیں ضرور لیں اور اپنے رب کے لیے جو بھی شرط ہم پر عائد فرماناچا ہیں ضرور فرمائیں۔ آپ نے فرمایا میں اپنے رب کے لیے تم سے یہ شرط لیتاہوں کہ تم اسی کی عبادت کرو گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرو گے اور جن چیزوں سے اپنی جان اور اولاد عورتوں کی حفاظت کرتے ہو ان سے میری ذات کی حفاظت بھی تمہارے ذمہ ہے۔ رفقاء نے عرض کیا یارسول اللہ ہم آپ کو اس کا پختہ عہد دیتے ہیں۔ ابونعیم ، عن ابی اسحاق السبیعی ، وعن الشعبی، وعن عبداللہ بن عمیر عن عبداللہ بن عمر عن عقیل بن ابی طالب ومحمد بن عبداللہ بن اخی الزھری عن الزھری ان العباس بن عبدالمطلب مر بالنبی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔