HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

1543

1543 - ومن مسند عمر رضي الله عنه عن يحيى بن يعمر قال: "كان أول من قال في القدر بالبصرة معبد الجهني، فانطلقت أنا وحميد بن عبد الرحمن الحميري حاجين أو معتمرين، فقلنا، لو لقينا أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فسألناه عما يقول هؤلاء في القدر، فوافق لنا عبد الله بن عمر بن الخطاب داخلا المسجد فاكتنفته أنا وصاحبي أحدنا عن يمينه والآخر عن شماله فظننت أن صاحبي سيكل الأمر (2) إلي فقلت أبا عبد الرحمن إنه قد ظهر قبلنا أناس يقرؤون القرآن يتفقرون (3) العلم وذكر من شأنهم وإنهم يزعمون أن لا قدر وأن الأمر أنف (4) قال إذا لقيت أولئك فأخبرهم أني بريء منهم وأنهم برآء مني والذي يحلف به عبد الله بن عمر لو أن لأحدهم مثل أحد ذهبا فأنفقه ما قبل الله منه حتى يؤمن بالقدر ثم قال حدثني أبي عمر بن الخطاب قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم إذ طلععلينا رجل شديد بياض الثياب شديد سواد الشعر لا يرى عليه أثر السفر ولا يعرفه منا أحد حتى جلس إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأسند ركبتيه إلى ركبتيه ووضع كفيه على فخذيه وقال: يا محمد أخبرني عن الإسلام فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أن تشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتصوم رمضان وتحج البيت إن استطعت إليه سبيلا قال صدقت فعجبنا له يسأله ويصدقه قال فأخبرني عن الإيمان قال أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر وتؤمن بالقدر خيره وشره قال: صدقت، قال فأخبرني عن الإحسان قال أن تعبد الله كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك، قال فأخبرني عن الساعة قال: ما المسؤول عنها بأعلم من السائل، قال: فأخبرني عن أماراتها، قال أن تلد المرأة ربتها وأن ترى الحفاه العراة العالة رعاء الشاء يتطاولون في البنيان ثم انطلق فلبثت مليا ثم قال يا عمر أتدري من السائل قلت الله ورسوله أعلم قال فإنه جبريل أتاكم يعلمكم دينكم". (ش حم م د ت ن هـ وابن جرير وابن خزيمة وأبو عوانة حب ق في الدلائل) وفي رواية ابن خزيمة وحب "أن تقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتحج وتعتمر وتغتسل من الجنابة وأن تتم الوضوء وتصوم رمضان" وفي رواية (حب) "ولكن أن شئت نبأتك عن أشراطها إذا رأيت العالة من الحفاة العراة يتطاولون في البنيان وكانوا ملوكا، قيل ما العالة الحفاة العراة قال العرب وإذا رأيت الأمة تلد ربتها وذلك من أشراط الساعة" ولفظ (ت) فلقيني النبي صلى الله عليه وسلم بثلاث فقال: يا عمر أتدري من السائل ذاك جبريل أتاكم يعلمكم مقالة دينكم" وفي لفظ (ق) وولدت الإماء أربابهن ثم قال علي بالرجل فطلبوه فلم يروا شيئا فلبث يوما أو يومين أو ثلاثة ثم قال يا ابن الخطاب أتدري من السائل؟ عن كذا وكذا".
١٥٤٣۔۔ از مسند عمر (رض)۔ یحییٰ بن یعمر فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے تقدیر کے متعلق بصرہ میں جس نے بحث آرائی کی وہ معبدالجہنی تھا تو میں حمید بن عبدالرحمن کے ہمراہ نکلا ہمارا ارادہ حج یاعمرہ کا تھا۔ ہم نے کہا کاش اگر کوئی صاحب رسول مل جائے تو ہم ان سے تقدیر کے متعلق بحث کرنے والوں کے بارے میں سوال کریں تو اتفاق سے ہمارا سامنا حضرت عبداللہ بن عمر سے ہوگیا آپ (رض) مسجد میں داخل ہورہے تھے کہ ہم نے آپ کو جالیا، ہم میں سے ایک آپ کی دائیں جانب اور دوسرا بائیں جانب ہوگیا میرا غالب خیال یہی تھیا کہ میرا ساتھی گفتگو کرنے کا موقع مجھے دے گا لہٰذا میں نے آپ سے کہا اے ابوعبدالرحمن ہمارے دیار میں چند ایسے لوگ سرابھار رہے ہیں جو قران کی تلاوت کرتے ہیں اور علم کی باتیں کرتے ہیں پھر اور بھی ان کے کچھ حالات گنوادیے نیز یہ کہ ان کا خیال ہے کہ تقدیر کوئی وجود نہیں بلکہ ہر کام ازسرنوانجام پاتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا جب تمہاری ان سے ملاقات ہو تو ان کو یہ خبر دے دینا کہ میرا ان سے کوئی واسطہ نہیں میں ان سے بری وروہ مجھ سے بری ہیں اور قسم ہے اس ہستی کی کہ عبداللہ بن عمر جس کی قسم اٹھایا کرتا ہے کہ اگر ان میں سے کوئی شخص احد پہاڑ برابر سونے کا مالک ہو اور وہ اس کو اللہ کی راہ میں خرچ کرڈالے ۔۔ تب بھی وہ اس کی جانب سے اس وقت تک ہرگز شرف قبولیت کو نہ پہنچے گا جب تک وہ تقدیر پر ایمان نہ لائے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر نے مجھے بیان کیا کہ میرے والد عمر بن خطاب نے مجھے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ کے پاس حاضرمجلس تھے کہ ایک ایساشخص ہمارے پاس آیا اس کے کپڑے انتہائی سفید اور بال گھنے سیال تھے اس کے جسم پر آثار سفر نہ تھے اور ہم میں سے کوئی شخص بھی ان کو پہچانتا نہ تھا وہ اس قدر نبی کریم کے قریب آکر بیٹھا کہ اپنے گھٹنے آپ کے گھٹنوں کے ساتھ ملادیے۔ اور آپ کی رانوں پر اپنے ہاتھ رکھ دیے پھر کہنے لگا کہ اے محمد مجھے اسلام کے بارے میں خبر دیجئے آپ نے فرمایا یہ کہ تم لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دو نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، ماہ صیام کے روزے رکھواگرجانے کی استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرو، اس نے کہا آپ نے سچ فرمایا ہمیں اس کی بات سے تعجب ہوا کہ سوال کرتا ہے اور پھر خود ہی اس کی تصڈیق کرتا ہے پھر استفسار کیا مجھے خبر دیجئے کہ ایمان کیا ہے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر ملائکہ پر اس کی کتابوں پر اس کے رسولوں پر، یوم آخرت پر ایمان لاؤ، اور ہر بھلی وبری تقدیر پر ایمان لاؤ کہا آپ نے سچ فرمایا، پھر استفسار کیا احسان کیا ہے فرمایا یہ کہ تم اللہ کی یوں عبادت کروگویا اسے دیکھ رہے ہو۔۔ ورنہ وہ تمہیں دیکھ ہی رہا ہے پھر کہا مجھے قیامت کے متعلق خبر دیجئے کہ کب واقع ہوگی ؟ فرمایا س بارے میں مسوئل سائل سے زیادہ علم نہیں رکھتا، پھر کہا اچھا مجھے اس کی علامات کے متعلق خبر دیجئے فرمایا یہ کہ باندی اپنی مالکہ کو جنم دینے لگے اور عمارتیں فلک بوس ہونے لگیں ، پھر وہ سائل شخص چلا گیا پھر میں کچھ وقت ٹھہرارہا، پھر آپ نے پوچھا اے عمر جانتے ہو سائل کون تھا عرض کیا اللہ اور س کا رسول بہترجانتے ہیں فرمایا یہ جبرائیل تھے تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ ابن ابی شیبہ، مسنداحمد، مسلم، ابی داؤد، ترمذی، النسائی، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن خزیمہ، ابوعوانہ، صحح ابن حبان، ق فی الدلائل۔
ابن خزیمہ اور ابن حبان کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ تم نماز قائم کرو، زکوۃ اد اکرو، حج وعمرہ کرو، غسل پاکی کرو، اور وضوء کو تام کرو اور ماہ صیام کے روزے رکھو، اور ابن حبان میں اس بات کا اضافہ ہے لیکن اگر تم چاہوتو میں تم کو اس کی علامات کی خبردے دیتاہوں وہ یہ کہ جب تم دیکھو کہ فقیر لوگ ، ننگے پاؤں والے ننگے جسموں والے لمبی لمبی عمارتوں کے بنانے میں مقابلہ بازی کررہے ہیں اور وہ بادشاہ بن بیٹھے ہیں پوچھا گیا کہ مالعالہ الحفاٹ العراۃ، یعنی یہ فقیر لوگ ننگے پاؤں والے ننگے جسموں والے کون ہیں ؟ فرمایا عرب۔ اور یہ کہ تم باندی کو دیکھو کہ وہ اپنی مالکہ کو جنم دینے لگی ہے تو جان لو کہ یہ قیامت کی علامات ہیں الجامع ترمذی کے الفاظ یہ ہیں پھر نبی کریم مجھ سے تین یوم بعد ملے تو مجھ سے دریافت کیا اے عمرجانتے ہو سائل کون تھا ؟ پھر فرمایا یہ جبرائیل تھے تمہیں تمہارے دین کی بات سکھانے آئے تھے اور بخاری کے الفاظ یہ ہیں اور باندیاں اپنی آقاؤں کو جنم دینے لگیں گی پھر آپ نے فرمایا میرے پاس اس سائل کو تلاش کرکے لاؤ صحابہ کرام اجمعین نے اس کو تلاش کیا لیکن وہاں اس کے کچھ آثار بھی نہ پاسکے۔ پھر آپ ایک دن یادویاتین دنوں تک ٹھہرے رہے پھر پوچھا اے ابن خطاب جانتے ہو وہ سائل کون تھا ؟ پھر آگے وہی تفصیل ہے۔
” باندیاں اپنی آقاؤں کو جنم دینے لگیں گی ، کا مطلب ہے کہ ماں جس اولاد کو جنم دے گی وہ اولاد ماں کی اس قدر نافرمان اور سرکش اور اس پر اپنا حکم چلانے والی ہوگی ، گویا ماں اس کی باندی ہے اور وہ اولاد اس کی آقا ہے۔ گویا ماں نے بیٹے کو کیا جنم دیا، بلکہ اپنے مالک کو جنم دے دیا یہ مطلب ہے کہ باندیاں اپنی آقاؤں کو جنم دینے لگیں گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔