HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

17789

17789- عن الشعبي قال: "خرج علي بن أبي طالب إلى السوق فإذا هو بنصراني يبيع درعا فعرف علي الدرع فقال: هذه درعي، بيني وبينك قاضي المسلمين، وكان قاضي المسلمين شريحا، كان علي استقضاه فلما رأى شريح أمير المؤمنين قام من مجلس القضاء وأجلس عليا في مجلسه وجلس شريح قدامه إلى جنب النصراني، فقال علي: أما يا شريح لو كان خصمي مسلما لقعدت معه مجلس الخصم ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تصافحوهم، ولا تبدؤهم بالسلام، ولا تعودوا مرضاهم، ولا تصلوا عليهم، وألجئوهم إلى مضائق الطريق، وصغروهم كما صغرهم الله، اقض بيني وبينه يا شريح، فقال شريح: ما تقول يا نصراني؟ فقال النصراني: ما أكذب أمير المؤمنين الدرع درعي، فقال شريح: ما أرى أن تخرج من يده فهل من بينة؟ فقال علي: صدق شريح، فقال النصراني: أما أنا فأشهد أن هذه أحكام الأنبياء وأمير المؤمنين يجيء إلى قاضيه وقاضيه يقضي عليه هي والله يا أمير المؤمنين درعك اتبعتك مع الجيش وقد زالت عن جملك الأورق فأخذتها فإني أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فقال علي: أما إذا أسلمت فهي لك وحمله على فرس عتيق"."ق كر".
17789 ۔۔۔ شعبی (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) (اپنے دور خلافت میں) بازار کی طرف نکلے وہاں ایک نصرانی کو دیکھا کہ آپ (رض) کی زرہ فروخت کررہا ہے۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اپنی زرہ پہچان لی اور فرمایا یہ تو میری زرہ ہے۔ چلو میرے اور تمہارے درمیان مسلمانوں کا قاضی (جج) فیصلہ کرے گا۔ اس وقت مسلمانوں کے قاضی قاضی شریح تھے ۔ امیر المؤمنین سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو دیکھا تو اپنی مسند قضاء سے اٹھ گئے ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو اپنی جگہ بٹھایا اور خود ان کے سامنے نصرانی کے ساتھ کھڑے ہوگئے ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اگر میرا خصم (مخالف) مسلمان ہوتا تو میں اس کے ساتھ کٹہرے میں ضرور کھڑا ہوجاتا ۔ لیکن میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ نہ مصافحہ کرو ، نہ سلام میں پہل کرو ، نہ ان کے مریضوں کی عیادت کرو ، نہ ان پر نماز جنازہ پڑھو اور ان کو تنگ راستوں میں چلنے پر مجبور کرو اور ان کو ذلیل کرو جیسے اللہ نے ان کو ذلیل کر رکھا ہے۔
اے شریح میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کرو ۔ حضرت شریح (رح) نے ۔ نصرانی سے پوچھا : اے نصرانی تو کیا کہتا ہے ؟ نصرانی بولا : میں امیر المؤمنین کو تو نہیں جھٹلاتا مگر زرہ میری ہی ہے۔ حضرت شریح (رح) نے حضرت امیر المؤمنین سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرمایا : آپ کو ان سے زرہ لینے کا حق نہیں جب تک آپ گواہ پیش نہ کریں ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : شریح نے سچ کہا ۔ نصرانی بولا : میں شہادت دیتا ہوں کہ یہ احکام انبیاء ہی کی طرف سے ملتے ہیں ، دیکھو امیر المؤمنین اپنے قاضی کے پاس آتا ہے اور انہی کا قاضی انہی کے خلاف فیصلہ کرتا ہے۔ اے امیر المؤمنین ! اللہ کی قسم ! یہ زرہ آپ کی ہے۔ ایک مرتبہ کسی لشکر میں میں آپ کے پیچھے پیچھے ہو لیا تھا ۔ آپ کی یہ زرہ آپ کے مٹیالے اونٹ پر سے کھسک کر نیچے گرگئی تھی اور میں نے اٹھالی تھی ۔ اب میں (اسلام قبول کرتا ہوں اور) شہادت دیتا ہوں کہ ” لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ارشاد فرمایا : جب تم مسلمان ہوگئے ہو تو یہ زرہ تمہاری ہوئی اور پھر آپ (رض) نے اس کے علاوہ ایک عمدہ گھوڑا بھی اس نومسلم کو ہبہ فرما دیا ۔ (رواہ البیھقی ، ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔