HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

17795

17795- عن إبراهيم بن يزيد التيمي عن أبيه قال: "وجد علي بن أبي طالب درعا له عند يهودي التقطها فعرفها فقال: درعي سقطت عن جمل لي أورق، فقال اليهودي: درعي وفي يدي، ثم قال له اليهودي: بيني وبينك قاضي المسلمين، فأتوا شريحا فلما رأى عليا قد أقبل تحرف عن موضعه وجلس علي فيه ثم قال علي: لو كان خصمي من المسلمين لساويته في المجلس ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا تساووهم في المجلس، ولا تعودوا مرضاهم ولا تشيعوا جنائزهم، وألجئوهم إلى أضيق الطرق، فإن سبوكم فاضربوهم وإن ضربوكم فاقتلوهم، ثم قال شريح: ما تطلب يا أمير المؤمنين؟ قال: درعي سقطت عن جمل لي أورق فالتقطها هذا اليهودي، فقال شريح: ما تقول يا يهودي؟ قال: درعي وفي يدي، فقال شريح: صدقت والله يا أمير المؤمنين إنها لدرعك ولكن لا بد من شاهدين، فدعا قنبرا مولاه والحسن بن علي فشهدا أنها لدرعه، فقال شريح: أما شهادة مولاك فقد أجزناها وأما شهادة ابنك لك فلا نجيزها، فقال علي: ثكلتك أمك أما سمعت عمر يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة، قال: اللهم نعم، قال: أفلا تجيز شهادة سيدي شباب أهل الجنة، ثم قال لليهودي: خذ الدرع، فقال اليهودي: أمير المؤمنين جاء معي إلى قاضي المسلمين فقضى على علي ورضي صدقت والله يا أمير المؤمنين إنها لدرعك سقطت عن جمل لك التقطتها أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فوهبها له علي وأجازه بسبع مائة ولم يزل معه حتى قتل يوم صفين"."الحاكم في الكنى، حل وابن الجوزي في الواهيات".
17795 ۔۔۔ ابراہیم بن یزید تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) نے اپنی ایک زرہ ایک یہودی کے پاس پائی جو اس نے اٹھالی تھی ۔ آپ (رض) نے اس کو پہچان لیا اور فرمایا ، یہ تو میری زرہ ہے جو میرے خاکستری اونٹ سے گرگئی تھی ۔ یہودی نے کہا ، یہ میری زرہ ہے اور میرے ہاتھ میں ہے۔ اور میرے اور تمہارے درمیان مسلمانوں ہی کا قاضی اس کا فیصلہ کرے گا ۔ پس یہ لوگ قاضی شریح کے پاس آئے ، قاضی شریح (رح) نے حضرت علی (رض) کو آتے دیکھا تو اپنی جگہ سے اٹھ گئے اور سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اس کی جگہ بیٹھ گئے ۔ پھر سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ارشاد فرمایا : اگر میرا مخالف فریق مسلمان ہوتا تو میں اس کے ساتھ بیٹھتا لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ارشاد فرمایا تم ان کے ساتھ ایک مجلس میں برابر نہ بیٹھو ، ان کے مریضوں کی عیادت نہ کرو ، ان کے جنازوں کی مشایعت نہ کرو ، راستوں میں ان کو تنگ جگہ میں چلنے پر مجبور کرو ۔ اگر وہ تم کو گالی دیں تو تم ان کو مارو، اگر وہ تم کو ماریں تو ان سے قتال کرو ۔
پھر حضرت قاضی شریح (رح) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے عرض کیا : یا امیر المؤمنین آپ کیا چاہتے ہیں ؟ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ارشاد فرمایا : میری زرہ میرے اونٹ سے گرگئی تھی جو اس یہودی نے اٹھالی ہے۔ پھر قاضی شریح (رح) نے یہودی سے پوچھا : اے یہودی تو کیا کہتا ہے ؟ یہودی نے کہا : یہ میری زرہ ہے اور میرے قبضہ میں ہے۔ پھر قاضی شریح (رح) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو کہا : اے امیر المؤمنین اللہ کی قسم : آپ سچ کہتے ہیں ، یقیناً یہ آپ ہی کی زرہ ہے۔ مگر پھر بھی آپ کو دو گواہ پیش کرنا ضروری ہیں۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اپنے غلام قنبر اور اپنے بیٹے حضرت حسن (رض) کو بلایا ، دونوں نے یہ گواہی دی کہ یہ آپ (رض) کی زرہ ہے۔ قاضی شریح (رح) نے فرمایا (یا امیر المؤمنین) آپ کے غلام قنبر کی گواہی تو ہم درست تسلیم کرلیتے ہیں لیکن آپ کے بیٹے کی شہادت کو ہم تسلیم نہیں کرتے ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے قاضی شریح (رح) کو فرمایا : تیری ماں تجھے روئے تم نے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کو یہ روایت سناتے ہوئے نہیں سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تھا : حسن اور حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں ؟ قاضی شریح (رح) نے فرمایا : جی ہاں اللہ جانتا ہے۔ (یہ بات برحق ہے) سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کیا تم میرے جنت کے سردار کی شہادت کو جائز قرار نہیں دیتے ؟ قاضی شریح (رح) نے فیصلہ سناتے ہوئے یہودی کو فرمایا : تم زرہ لے لو ۔ یہودی نے کہا : واہ : امیر المؤمنین میرے ساتھ مسلمانوں کے قاضی کے پاس آئے اور قاضی نے ان کے خلاف فیصلہ دیا اور امیر المؤمنین اس پر راضی ہیں۔ اے امیر المؤمنین ! اللہ کی قسم ! آپ سچ بولتے ہیں یہ زرہ آپ کی ہے۔ آپ کے اونٹ سے گرگئی تھی جو میں نے اٹھالی تھی ۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ ” لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے وہ زرہ سابق یہودی نومسلم کو ہبہ کردی اور سات سو درہم انعام عطا کیا ۔ وہ نو مسلم ہمیشہ آپ کے ساتھ رہا حتی کہ جنگ صفین میں آپ کے ہمراہ لڑتے ہوئے شہید ہوگیا (الحاکم فی الکنی ، حلیۃ الاولیاء ابن الجوزی فی الواھیات)
کلام : ۔۔۔ یہ روایت ضعیف ہے اور اعمش بن ابراہیم کی حدیث ہے۔ حکیم اس کی روایت میں متفرد ہیں ، قاضی شریح کی اولاد نے عن شریح عن علی کے واسطہ سے اس کے مثل روایت نقل کی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔