HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18537

18537- عن جبير بن مطعم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كثير الشعر رجله."ق فيها".
آپ کی ناک لمبی تھی اور اس سے خوبصورتی کی وجہ سے کرنیں پھوٹتی محسوس ہوتی تھیں ۔ جس کی وجہ سے غور سے نہ دیکھنے والے کو ناک لمبی معلوم ہوتی تھی ، آپ کی ریش مبارک گھنی تھی ، آپ کے رخسار نرم وہموار تھے لٹکے ہوئے گوشت والے نہ تھے ، آپ کا دہن مناسب حد تک کشادہ تھا آپ کے دندان سامنے والے قدرے کشادہ کشادہ تھے ، سینے سے ناف تک بالوں کی پتلی اور لمبی لکیر تھی ، آپ کی گردن مبارک خوبصورتی میں خالص چاندی کی مورتی جیسی گردن تھی ، آپ کے تمام اعضاء مناسب ، پر گوشت اور گٹھے ہوئے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سینہ اور پیٹ دونوں برابر تھے ۔ آپ کا سینہ چوڑا اور کشادہ تھا ۔ دونوں کاندھوں کے درمیان مناسب فاصلہ تھا ۔ آپ کے جوڑ جوڑ پر گوشت ، مضبوط ، بالوں سے عاری اور خوبصورت تھے ۔ لبہ (حلق) سے ناف تک بالوں کی ایک باریک لکیر تھی ۔ اس کے علاوہ پستان اور شکم مبارک بالوں سے صاف تھا ، بازوؤں اور شانوں پر کچھ کچھ بال تھے ۔ اور آپ کا سینہ ابھرا ہوا تھا ۔ دراز کلائیاں اور کشادہ ہتھیلیوں والے تھے ۔ ہتھلیاں اور قدم مبارک گوشت سے بھرے ہوئے تھے ۔ (مخروط اور) لمبی انگلیاں تھیں ، پاؤں کے پنجوں اور ایڑیوں کے درمیان تلوے اوپر کو اٹھے ہوئے تھے جو چلتے وقت زمین پر نہ پڑتے تھے ۔ دونوں پاؤں یوں ہموار اور چکنے تھے کہ پانی ان پر ٹھہرتا نہیں تھا ، جب آپ چلتے تھے تو قدم مبارک قوت سے اکھاڑتے تھے ، اور نرمی کے ساتھ چلتے تھے ، کشادہ کشادہ قدم اٹھاتے تھے ۔ جب چلتے تو یوں محسوس ہوتا گویا اوپر سے نیچے اتر رہے ہیں ، جب آپ کسی طرف متوجہ ہوتے تو پورے سراپا کے ساتھ متوجہ ہوتے تھے ، آپ کی نگاہیں پست رہتی تھیں ۔ آسمان کی نسبت زمینر پر نظریں زیادہ مرکوز رہتی تھیں ۔ آپ کا زیادہ سے زیادہ دیکھنا ایک لمحہ کو ملاحظہ فرمانا ہوتا تھا (کسی کو گھور کر مسلسل نہیں دیکھتے تھے) اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے پیچھے چلتے تھے ۔ جو ملتا اس کو پہلے خود سلام کرتے تھے ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلسل رنجیدہ اور دائمی فکر میں غرق رہتے تھے ، آپ کو (کسی پل) راحت و آرام نہ تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بغیر حاجت کے بات چیت نہ فرماتے تھے ۔ اکثر اوقات خاموشی کے ساتھ رہتے تھے ۔ خوش مزاجی کے ساتھ بات شروع کرتے اور ختم کرتے تھے ۔ جامع کلام کیا کرتے تھے ۔ ایسا واضح اور صاف ستھرا کلام فرماتے تھے کہ اس میں کوئی فالتو بات ہوتی تھی اور نہ وہ اتنی مختصر ہوتی تھی کہ بات سمجھ میں نہ آئے ۔ نرم اخلاق والے تھے ، سخت خو تھے اور نہ کسی کی اہانت کرنے والے تھے ، نعمت کی قدر کیا کرتے تھے اور مذمت تو بالکل نہ کرتے تھے ۔ دنیا آپ کو غصہ میں نہ لاسکتی تھی اور نہ آپ کو دنیا سے کوئی سروکار تھا ، جب حق کے ساتھ کوئی ظلم ہوتا تو پھر کوئی آپ کو پہچان نہ سکتا تھا اور نہ اس وقت آپ کے غصہ کے آگے کوئی چیز ٹھہر سکتی تھی ۔ جب تک آپ حق کی خاطر بدلہ نہ لے لیتے حق کا دفاع نہ فرما لیتے آپ کے غضب کا یہی حال رہتا ،۔ لیکن حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی ذات کے لیے کبھی کسی پر غصہ ہوتے تھے اور نہ اس کے لیے انتقام لیتے تھے ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اشارہ فرماتے تو پوری ہتھیلی کے ساتھ اشارہ فرماتے تھے ۔ جب کسی چیز میں عجب مبتلا ہوتے تو اس کو بدل ڈالتے اور جب بات کرتے تو (دلائل کے ساتھ) اس کو مؤکد اور منسوب کرتے ۔ بات فرماتے وقت بائیں انگوٹھے کو دائیں ہتھیلی پر مارتے (اور اس سے بات کی پختگی مقصود ہوتی تھی) جب غصہ ہوتے تو اعراض برتتے ۔ جب خوش اور مسرور ہوتے تو نگاہیں جھک جاتی تھی ۔ ہنسنے کی زیادہ سے زیادہ حد مسکراہٹ ہوتی تھی ۔ (سخاوت میں) بادلوں کی طرح برستے تھے ۔ جب گھر تشریف لے جاتے تھے تو اپنے اوقات کو تین حصوں میں منقسم فرما لیتے تھے ۔ ایک حصہ اللہ کے لیے ، ایک حصہ گھر والوں کے لیے اور ایک حصہ اپنی راحت و آرام کے لیے وقف کرلیتے تھے ۔ پھر اپنے حصہ میں سے بھی کچھ وقت لوگوں کے لیے نکال لیتے تھے ۔ اور یہ خاص وقت عام لوگوں کی بھلائی کے لیے خرچ کرتے ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عام لوگوں سے بچا کر کچھ ذخیرہ اندوزی نہ کرتے تھے ۔ امت کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت مبارکہ کا یہ پہلو بہت خاص تھا کہ آپ نے اپنے مال اور جان کو ان کے لیے وقف فرما دیا تھا ۔ اور جو شخص دین میں جس قدر فضیلت کا حامل ہوتا تھا وہ اسی قدر زیادہ آپ کی عنایات کا مرکز ہوتا تھا ۔ ان میں سے کوئی ایک آدھ حاجت والا ہوتا ، کوئی دگنی حاجت و ضروریات کا محتاج ہوتا اور کچھ لوگوں کی حاجتیں اور ضرورتیں بہت زیادہ ہوتی تھیں ۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سب کی حاجات کو روا فرماتے اور ان کو پورا کرنے کا بند و بست فرماتے تھے ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔