HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18775

18775- عن عروة قال: لما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم قام عمر بن الخطاب يخطب الناس ويوعد من قال مات بالقتل والقطع ويقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم في غشيته لو قد قام قتل وقطع، وعمرو بن أم مكتوم قائم في مؤخر المسجد يقرأ: {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ} إلى قوله {وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} والناس في المسجد قد ملأوه يبكون ويموجون لا يسمعون فخرج العباس بن عبد المطلب على الناس فقال: يا أيها الناس هل عند أحد منكم عهد من رسول الله صلى الله عليه وسلم في وفاته فليحدثنا؟ قالوا: لا قال: هل عندك يا عمر من علم؟ قال: لا، قال العباس: أشهد أيها الناس أن أحدا لا يشهد على النبي صلى الله عليه وسلم بعهد عهده إليه في وفاته، والله الذي لا إله إلا هو، لقد ذاق رسول الله صلى الله عليه وسلم الموت، فأقبل أبو بكر من السنح على دابته حتى نزل بباب المسجد، ثم أقبل مكروبا حزينا، فاستأذن في بيت ابنته عائشة، فأذنت له فدخل ورسول الله صلى الله عليه وسلم قد توفي على الفراش، والنسوة حوله فخمرن وجوههن واستترن من أبي بكر إلا ما كان من عائشة، فكشف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فحنا عليه يقبله ويبكي ويقول: ليس ما يقول ابن الخطاب بشيء، توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيده رحمة الله عليك يا رسول الله ما أطيبك حيا، وما أطيبك ميتا، ثم غشاه بالثوب ثم خرج سريعا إلى المسجد يتوطأ رقاب الناس حتى أتى المنبر، وجلس عمر حين رأى أبا بكر مقبلا إليه. فقام أبو بكر إلى جانب المنبر ثم نادى الناس، فجلسوا وأنصتوا، فتشهد أبو بكر وقال: إن الله نعى نبيكم إلى نفسه، وهو حي بين أظهركم ونعاكم إلى أنفسكم فهو الموت حتى لا يبقى أحد إلا الله قال الله تعالى: " {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ} إلى قوله {وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} فقال عمر: هذه الآية في القرآن؟ فوالله ما علمت أن هذه الآية أنزلت قبل اليوم، وقال: قال الله لمحمد: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ} ثم قال: قال الله تعالى: {كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ} وقال: {كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلالِ وَالْأِكْرَامِ} وقال: {كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ} ، ثم قال: إن الله عمر محمدا صلى الله عليه وسلم وأبقاه حتى أقام دين الله وأظهر أمره، وبلغ رسالة الله، وجاهد في سبيل الله، ثم توفاه الله على ذلك، وقد ترككم على الطريق، فلن يهلك هالك إلا من بعد البينة والشفاء، فمن كان الله ربه فإن الله حي لا يموت، ومن كان يعبد محمدا ويقول له إلها فقد هلك إلهه، فاتقوا الله أيها الناس واعتصموا بدينكم وتوكلوا على ربكم، فإن دين الله قائم، وإن كلمة الله تامة، وإن الله ناصر من نصره ومعز دينه، وإن كتاب الله بين أظهرنا وهو النور والشفاء وبه هدى الله محمدا صلى الله عليه وسلم وفيه حلال الله وحرامه، والله لا نبالي من يغلب علينا من خلق الله، إن سيوف الله لمسلولة ما وضعناها بعد، وإنا لمجاهدون من خالفنا كما جاهدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا يبقين أحد إلا على نفسه. "هق في الدلائل
18775 ۔۔۔ حضرت عروہ (رح) سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوئی تو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) لوگوں کو خطبہ دینے لگے اور ان لوگوں کو قتل اور ہاتھ پاؤں کے کاٹنے کے ڈراوے دھمکاوے دینے لگے جو حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق کہیں گے کہ آپ مرگئے ہیں۔ نیز فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیہوشی میں ہیں۔ جب کھڑے ہوں گے تو ان لوگوں کو قتل کریں گے اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ ڈالیں گے جو آپ کی موت کی بات کرتے تھے ۔ جبکہ حضرت عمرو بن ام مکتوم مسجد کے آخری سرے پر کھڑے ہو کر یہ آیت تلاوت کر رہے تھے : (آیت)” وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (سے) وسیجزی اللہ الشاکرین “۔ (تک) لیکن لوگ مسجد میں ٹھاٹھیں مار رہے تھے ، گریہ وزاری میں لگے ہوئے تھے ، عمرو بن ام مکتوم کی بات کوئی نہ سن رہا تھا ۔ آخر عباس بن عبدالمطلب (رض) لوگوں کے بیچ سے نکلے اور (بلند آواز میں) فرمایا : ے لوگو ! کیا تم میں سے کسی کے پاس کوئی عہد ہے (نہ مرنے کا) جو اس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زندگی میں کیا ہو ، وہ آئے اور ہم کو بتائے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں ۔ پھر آپ (رض) نے سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) سے پوچھا : اے عمر ! کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے ؟ انھوں نے عرض کیا نہیں ۔ تب حضرت عباس (رض) نے فرمایا : ے لوگو ! میں شہادت دیتا ہوں کہ کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کسی عہد و پیمان کی شہادت دے سکے جو آپ نے اس سے اپنی زندگی موت کے متعلق کیا ہو۔ اور اللہ ہی سب کا ایک معبود ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موت کا مزہ چکھ چکے ہیں۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) سخ مقام سے اپنی سواری پر سوار ہو کر تشریف لائے اور مسجد کے دروازے پر اترے ۔ پھر بڑے رنج وغم کی حالت میں اندر آئے اور اپنی بیٹی ام المؤمنین حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی ۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے آپ (رض) کو اجازت مرحمت فرمائی آپ (رض) اندر داخل ہوئے ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بستر پر موت کی نیند سوئے ہوئے تھے ۔ عورتیں آپ کے گردوپیش بیٹھی ہوئی تھیں آپ (رض) کو دیکھ کر گھونگھٹ نکال بیٹھیں ۔ سوائے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کے ۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور ان کو چومنے لگے اور فرماتے رہے : ابن خطاب جیسے کہہ رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے۔ قسم ! میری جان کے مالک کی ! آپ کی روح پرواز کرچکی ہے۔ اور آپ وفات پاچکے ہیں۔ یا رسول اللہ ! آپ پر اللہ کی رحمت ہو ۔ آپ نے کس قدر اچھی زندگی بسر کی اور آپ کی موت بھی کیا عمدہ ہے ! پھر آپ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے پر کپڑا ڈھک دیا ۔ پھر سرعت کے ساتھ لوگوں کی گردنیں پھاندتے ہوئے مسجد کی طرف نکلے حتی کہ منبر پر آگئے ۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کو اپنی طرف آتا ہوا دیکھا تو بیٹھ گئے ۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) منبر کے برابر میں کھڑے ہوئے اور لوگوں کو نداء دی ۔ لوگ بیٹھ گئے اور شور وغوغا بند ہوگیا ۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے شہادت دی (اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا رسول اللہ پڑھا) اور فرمایا : اللہ نے اپنے نبی کو اپنے پاس بلا لیا ہے۔ اور اللہ زندہ ہے تمہارے بیچ موجود ہے اللہ نے تمہارے نفسوں کو بھی بلاوا دے دیا ہے لہٰذا کوئی زندہ نہ رہے گا سوائے اللہ کے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے۔ ” وما محمد الا رسول (سے) وسیجزی اللہ الشاکرین “۔ (تک) سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے پوچھا : یہ آیت قرآن میں ہے ؟ اللہ کی قسم ! مجھے تو نہیں معلوم کہ یہ آیت آج سے پہلے کبھی نازل ہوئی ہے ؟ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا : یہی نہیں بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بھی فرمایا ہے : (آیت)” انک میت وانھم میتون “۔ نیز اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے : (آیت)” کل شیء ھالک الا وجہہ لہ الحکم والیہ ترجعون “۔ ہر شے ہلاک ہونے والی ہے سوائے اللہ کی ذات کے اور اسی کے لیے حکم ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے۔ نیز اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے : (آیت)” کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام “۔ ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم قیامت کے دن پورا بدلہ دیئے جاؤ گے ۔ پھر سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زندگی دی اور ان کو اس وقت تک باقی رکھا جب تک انھوں نے اللہ کے دین کو قائم کیا اللہ کے دین کو غالب کردیا ۔ اللہ کا پیغام پہنچا دیا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا حتی کہ اللہ نے پھر اسی پر ان کو موت دے دی ۔ اور تم کو ایک واضح سیدھے راستے پر چھوڑ دیا ہے۔ پس اب جو ہلاک ہوگا وہ واضح دلیل اور شفاء کی بات نہ ماننے کے بعد ہلاک ہوگیا ۔ جس شخص کا رب اللہ ہے تو وہ اللہ زندہ ہے، کبھی نہیں مرے گا ۔ اور جو محمد کی عبادت کرتا تھا اور انہی کو معبود سمجھتا تھا پس اس کا معبود ہلاک ہوگیا ہے۔ اے لوگو ! اللہ سے ڈرو ! اپنے دین کو مضبوطی سے پکڑ لو اور اپنے رب پر بھروسہ کرو۔ بیشک اللہ کا دین قائم ہے ، اللہ کا کلمہ تام ہوگیا ہے۔ اللہ پاک اس کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کرے گا اور اس کے دین کو عزت دے گا ۔ اللہ کی کتاب ہمارے درمیان ہے۔ وہ (کھلا) نور اور شفاء ہے۔ اس کے ساتھ اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت بخشی ، اس میں اللہ کی حلال کردہ اور حرام کردہ چیزوں کا بیان ہے۔ اللہ کی قسم ! ہم کو کوئی پروا نہیں جو ہم پر غالب آنے کی کوشش کرے ۔ اللہ کی تلوار لٹک رہی ہے ہم آئندہ اس کو کبھی نیچے نہیں رکھیں گے ۔ اور ہم ہر اس شخص سے جہاد کریں گے جو ہماری مخالفت کرے گا ۔ جس طرح ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر جہاد کیا ، پس کوئی باقی نہ رہے ۔ مگر اپنی جان کی حفاظت کرلے ۔ (البیہقی فی الدلائل)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔