HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

18785

18785- عن علي قال: لما كان قبل وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة أيام أهبط الله جبريل إليه، فقال: يا أحمد إن الله عز وجل أرسلني إليك إكراما لك، وتفضيلا لك، وخاصة لك، يسألك عما هو أعلم به منك، يقول: كيف تجدك؟ قال: أجدني يا جبريل مكروبا، ثم جاءه اليوم الثاني فقال: يا أحمد إن الله أرسلني إليك إكراما لك، وتفضيلا لك، وخاصة لك يسألك عما هو أعلم به منك يقول: كيف تجدك؟ قال: أجدني يا جبريل مكروبا، ثم عاد اليوم الثالث فقال: يا أحمد إن الله أرسلني إليك إكراما لك، وتفضيلا لك، وخاصة لك يسألك عما هو أعلم به منك يقول: كيف تجدك؟ قال: أجدني يا جبريل مكروبا، وأجدني يا جبريل مغموما، وهبط مع جبريل ملك في الهواء يقال له: إسماعيل على سبعين ألف ملك، فقال له جبريل: يا أحمد هذا ملك الموت يستأذن عليك، ولم يستأذن على آدمي قبلك، ولا يستأذن على آدمي بعدك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايذن له، فأذن له جبريل فدخل، فقال له ملك الموت: يا أحمد إن الله أرسلني إليك وأمرني أن أطيعك، إن أمرتني بقبض نفسك قبضتها، وإن كرهت تركتها، فقال جبريل: يا أحمد إن الله قد اشتاق إلى لقائك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا ملك الموت امض لما أمرت به، فقال جبريل: يا أحمد عليك السلام هذا آخر وطئي الأرض، إنما كنت أنت حاجتي من الدنيا، فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاءت التعزية جاء آت يسمعون حسه ولا يرون شخصه، فقال: السلام عليكم أهل البيت ورحمة الله، في الله عزاء من كل مصيبة، وخلف من كل هالك، ودرك من كل ما فات، فبالله ثقوا، وإياه فارجوا فإن المحروم محروم الثواب، وإن المصاب من حرم الثواب، والسلام عليكم، قال علي: هل تدرون من هذا؟ قالوا: لا، قال: هذا الخضر. "العدني وابن سعد هق في الدلائل".
18785 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات سے تین یوم قبل اللہ پاک نے جبرائیل (علیہ السلام) کو آپ کے پاس بھیجا ۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا : اے احمد ! اللہ عزوجل نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے آپ کے اکرام آپ کی فضیلت اور آپ کی خصوصیت کی وجہ سے کہ پروردگار آپ سے زیادہ آپ کو جانتا ہے پھر بھی پوچھتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو کیسا محسوس کر رہے ہیں ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جبرائیل (علیہ السلام) ! میں اپنے آپ کو تکلیف زدہ محسوس کررہا ہوں ۔ پھر جبرائیل (علیہ السلام) دوسرے روز تشریف لائے اور فرمایا : اے احمد اللہ نے مجھے آپ کے پاس آپ کے اکرام ، آپ کی فضیلت اور آپ کی خصوصیت کی وجہ سے بھیجا ہے پروردگار آپ سے پوچھتا ہے کہ آپ اپنے کو کیسا محسوس کر رہے ہیں ؟ حالانکہ پروردگار آپ سے زیادہ جانتا ہے۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے جبرائیل ! میں تکلیف محسوس کررہا ہوں ، پھر جبرائیل (علیہ السلام) تیسرے روز تشریف لائے اور فرمایا : اے احمد ! اللہ نے مجھے آپ کے اکرام اور آپ کو فضیلت دینے کے لیے اور آپ کو خصوصیت بخشنے کے لیے بھیجا ہے پروردگار آپ سے زیادہ جانتا ہے پھر بھی پوچھتا ہے کہ اب آپ اپنے کو کیسا محسوس کر رہے ہیں ؟ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں اپنے آپ کو تکلیف زدہ پاتا ہوں ۔ اور اے جبرائیل (علیہ السلام) ! میں اپنے آپ کو رنجیدہ وغمزدہ محسوس کررہا ہوں ۔ جبرائیل (علیہ السلام) کے ساتھ ہوا میں اور ایک اور فرشتہ بھی اترا جس کو اسماعیل کہا جاتا تھا وہ ستر ہزار فرشتوں کا سردار تھا ، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا : اے احمد ! یہ ملک الموت ہے جو آپ سے اندر آنے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ اس نے آپ سے پہلے کسی سے یہ اجازت نہیں مانگی اور نہ آپ کے بعد کسی سے مانگے گا ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کو اجازت دے دو ۔ چنانچہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے ان کو اندر آنے کی اجازت دے دی اور وہ بھی تشریف لے آئے ۔ انھوں نے کہا : اے احمد ! اللہ نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے اور مجھے آپ کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر آپ مجھے اپنی جان قبض کرنے کا فرمائیں گے تو میں قبض کرلوں گا اور اگر آپ اس کو ناپسند کرتے ہیں تو میں آپ کو چھوڑ دوں گا ۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا : اے احمد ! اللہ پاک آپ کی ملاقات کے مشتاق ہیں۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ملک الموت ! کر گزر جس کا تجھے حکم ملا ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا : اے احمد ! تجھ پر (اس زندگی کا آخری) سلام ہو ۔ یہ میرا اس زمین پر آخری چکر ہے۔ دنیا میں میں صرف آپ کی وجہ سے آتا تھا ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح قبض ہوگئی اور تعزیت ہر طرف سے رونے کی آواز شروع ہوئیں تو ایک آنے والا آیا جس کی آہٹ لوگ محسوس کر رہے تھے مگر اس کا وجود نہیں دیکھ پا رہے تھے ۔ اس نے کہا : اے اہل بیت ! السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔ اللہ سے ہر مصیبت و تکلیف پر ثواب کی امید رکھو ۔ ہر ہلاک ہونے والے کے اچھے جانشین کا آسرا کرو ۔ ہر فوت شدہ شی کو اللہ سے پاؤ ۔ اللہ پر بھروسہ کرو ۔ اسی سے امید رکھو ، محروم تو وہ ہے جو ثواب سے محروم ہے۔ مصیبت زدہ وہ ہے جو ثواب سے محروم ہوگیا ۔ پس تم پر سلام ہو۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے پوچھا : جانتے ہو یہ کون تھے ؟ لوگوں نے کہا : نہیں ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : یہ خضر (علیہ السلام) تھے ۔ (العدنی، ابن سعد ، البیہقی فی الدلائل)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔