HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

24281

24281- عن ابن عباس قال: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الجنة لتنجد 1 وتزين من الحول إلى الحول لدخول شهر رمضان، فإذا كان أول ليلة من شهر رمضان هبت ريح من تحت العرش يقال لها: المثيرة تصفق ورق أشجار الجنة، وحلق المصاريع فيسمع لذلك طنين لم يسمع السامعون أحسن منه فتبرز الحور العين، ويقفن بين شرف الجنة فيقلن: هل من خاطب إلى الله فيزوجه، ثم يقلن: يا رضوان ما هذه الليلة؟ فيجيبهم بالتلبية فيقول: ياخيرات حسان هذه أول ليلة من شهر رمضان فتحت أبواب الجنان للصائمين من أمة أحمد ويقول الله تعالى: يا رضوان افتح أبواب الجنان، يا مالك أغلق أبواب الجحيم عن الصائمين من أمة أحمد، يا جبريل اهبط إلى الأرض فصفد مردة الشياطين وغلهم بالأغلال، ثم اقذف بهم في لجج البحار حتى لا يفسدوا على أمة حبيبي صيامهم، ويقول الله تعالى في كل ليلة من شهر رمضان ثلاث مرات: هل من سائل فأعطيه سؤله؟ هل من تائب فأتوب عليه؟ هل من مستغفر فأغفر له، من يقرض الملي غير المعدوم الوفي غير الظلوم، ولله تعالى في كل ليلة من شهر رمضان عند الإفطار ألف ألف عتيق من النار فإذا كان ليلة الجمعة أعتق في كل ساعة منها ألف ألف عتيق من النار، كلهم قد استوجبوا العذاب، فإذا كان آخر يوم من شهر رمضان أعتق الله تعالى في ذلك اليوم بعدد ما أعتق من أول الشهر إلى آخره، فإذا كان ليلة القدر أمر الله تعالى جبريل فيهبط في كبكبة من الملائكة إلى الأرض ومعه لواء أخضر فيركزه على ظهر الكعبة وله ست مائة جناح منها جناحان لا ينشرهما إلا في ليلة القدر فينشرهما تلك الليلة فيجاوزان المشرق والمغرب، ويبث جبريل الملائكة في هذه الأمة فيسلمون على كل قائم وقاعد ومصل وذاكر ويصافحونهم ويؤمنون على دعائهم حتى يطلع الفجر، فاذا طلع الفجر نادى جبريل يا معشر الملائكة الرحيل الرحيل، فيقولون: يا جبريل ما صنع الله تعالى في حوائج المؤمنين من أمة أحمد؟ فيقول: إن الله تعالى نظر إليهم وعفا عنهم وغفر لهم إلا أربعة: رجل مدمن الخمر، وعاق والديه، وقاطع رحم، ومشاحن وهو المصارم، فاذا كان ليلة الفطر سميت تلك الليلة ليلة الجائزة، فاذا كان غداة الفطر يبعث الله تعالى الملائكة في كل البلاد فيهبطون إلى الأرض، ويقومون على أفواه السكك، فينادون بصوت يسمعه جميع من خلق الله إلا الجن والإنس فيقولون: يا أمة أحمد اخرجوا إلى رب كريم يعطي الجزيل، ويغفر العظيم، فاذا برزوا في مصلاهم يقول الله تعالى للملائكة: يا ملائكتي ما جزاء الأجير إذا عمل عمله؟ فيقولون: جزاؤه أن يوفى أجره، فيقول: فاني أشهدكم أني جعلت ثوابهم من صيامهم شهر رمضان وقيامهم رضائي ومغفرتي ويقول: يا عبادي سلوني فوعزتي وجلالي لا تسألوني اليوم شيئا في جمعكم لآخرتكم إلا أعطيتكم ولا لدنياكم إلا نظرت لكم وعزتي لأسترن عليكم عثراتكم ما راقبتموني، وعزتي لا أخزيكم ولا أفضحكم بين يدي أصحاب الحدود انصرفوا مغفورا لكم قد أرضيتموني ورضيت عنكم فتفرح الملائكة وتستبشر بما يعطي الله تعالى هذه الأمة إذا أفطروا من شهر رمضان" "هب كر، وهو ضعيف"
24281 ۔۔۔ حضرت ابن عباس (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا سال بھر رمضان کے لیے جنت کو آراستہ کیا جاتا ہے جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جس کا نام ( ) ہے جس کے جھونکوں سے جنت کے درختوں کے پتے اور کوڑوں کے حلقے بجنے لگتے ہیں جس سے ایسی دل آویز سریلی آواز نکلتی ہے ک سننے والوں نے اس سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی پس خوشنما آنکھوں والی حوریں اپنے مکانوں سے نکل کر جنت کے بالا خانوں کے درمیان کھڑ؁ ہو کر آواز دیتی ہیں کہ کوئی ہے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا تاکہ حق شانہ اس کو ہم سے جوڑ دیں پھر وہی حوریں جنت کے داروغۃ رضوان سے پوچھتی ہیں کہ یہ کیسی رات ہے وہ لبیک کہہ کر جواب دیتے ہیں کہ رمضان شریف کی پہلی رات ہے جنت کے دروازے محمد کی امت کے لیے کھول دیئے جاتے ہیں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ رضوان سے فرما دیتے ہیں کہ جنت کے دروازے کھول دے اور مالک دراوغہ جہنم سے فرما دیتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے روزہ داروں پر جہنم کے دروازے بند کردے اور جبرائیل کو حکم ہوتا ہے کہ زمین پر جاؤ اور سرکش شیاطین کو قید کرو اور گلے میں طوق ڈال کر دریا میں پھینک دو تاکہ میرے محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے روزوں کو خراب نہ کریں ۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو حکم فرماتے ہیں کہ تین مرتبہ یہ آواز دے کہ ہے کوئی مانگنے والا جس کو میں عطا کروں ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کر دوں کوئی ہے مغفرت چاہنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں کون ہے جو غنی کو قرض دے ایسا غنی جو نادار نہیں ایسا پورا پورا دا کرنے والا جو ذرا بھی کمی نہیں کرتا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے آج تک جس قدر لوگ جہنم سے آزاد کیے گئے تھے ان کے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں اور جس رات شب قدر ہوتی ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت جبرائیل کو حکم دیتے ہیں وہ فرشتوں کے ایک بڑے لشکر کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور ان کے پاس ایک سبز جھنڈا ہوتا ہے جس کو کعب کے اوپر نصب کرتے ہیں حضرت جبرائیل فرشتوں کو تقاضا فرماتے ہیں کہ جو مسلمان آج کی رات کھڑا ہو یا بیٹھا ہو نماز پڑھ رہا ہو یا ذکر کررہا ہو اس کو سلام کریں ور مصافحہ کریں اور ان کی دعاؤں پر آمین کہیں صبح تک یہی حالت رہتی ہے جب صبح ہوجاتی ہے تو جبرائیل آواز دیتے ہیں کہ اے فرشتوں کی جماعت ! اب کوچ کرو اور چلو فرشتے حضرت جبرائیل سے پوچھتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے مومنوں کی حاجتوں اور ضرورتوں میں کیا معاملہ فرمایا ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان پر توجہ فرمائی اور چار شخصوں کے علاوہ سب کو معاف فرما دیا صحابہ کرام (رض) نے پوچھا حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ چار شخص کون ہیں ؟ ارشاد ہوا ایک وہ شخص جو شراب کا عادی ہو دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمانی کرے والا ہو تیسرا وہ شخص جو قطع کرنے والا ہو ناطہ توڑنے والا ہو اور چوتھا وہ شخص جو کینہ رکھنے والا ہو اور آپس میں میں قطع تعلق کرنے والا ہو پھر جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے اس کا نام (آسمان پر) الجائزہ یعنی انعام کی رات سے لیا جاتا ہے۔ اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو شہروں میں بھیجتے ہیں وہ زمین پر اتر کر گلیوں راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے جسے جنات اور انسان کے سو ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت ! اس کریم رب کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تبارک وتعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں : کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو وہ جواب دیتے ہیں : اے ہمارے معبود ومالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری مل جائے حق تعالیٰ فرماتے ہیں اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی اور بندوں سے خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ اے میرے بندو ! مجھ سے مانگو میری عزت کی قسم میرے جلال کی قسم ! آج کے دن اپنے اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے میں عطا کروں گا اور دنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کر دوں گا ۔ میری عزت کی قسم ! کہ جب تک تم میرا خیال رکھو گے میں تمہاری لغزشوں کو معاف کرتا رہوں گا ، میری عزت کی قسم اور میری جلال کی قسم میں تمہیں مجرموں اور کافروں کے سامنے رسوا اور فضیحت نہ کروں گا بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ تم نے مجھے راضی کردیا اور میں تم سے راضی ہوگیا ، پس فرشتے اس اجر وثواب کو دیکھ جو اس امت کو افطار کے دن ملتا ہے خوشیاں مناتے ہیں اور کھل جاتے ہیں۔ مرواہ شعب الایمان للبیہقی وابن عساکر وھو ضعیف) کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھے المتناھیۃ 880 لیکن امام بیہقی (رح) نے اس حدیث کو شعب الایمان میں ذکر کیا ہے اور بیہقی (رح) نے اس بات کا التزام کیا ہوا ہے کہ اسی حدیث کو ذکر کریں گے جس کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہوگی اور موضوع حدیث کو وہ اپنی تصانیف میں ذکر نہیں کرتے ۔ ملا علی القاری (رح) نے مرقات میں لکھا ہے کہ اس حدیث مختلف طرق دلالت کرتے ہیں کہ اس حدیث کی اصل موجود ہے۔ واللہ اعلم ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔