HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

25580

25580- عن عبد الله بن علقمة بن أبي الفغواء الخزاعي عن أبيه قال: "بعثني النبي صلى الله عليه وسلم بمال إلى أبي سفيان بن حرب يفرقه في فقراء قريش وهم مشركون يتألفهم، فقال لي: "التمس صاحبا"، فلقيت عمرو بن أمية الضمري قال: فأنا أخرج معك وألتمس صحبتك، فجئت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله إني قد وجدت صاحبا، قال: "من؟ " قلت: عمرو ابن أمية الضمري زعم أنه سيحسن صحبتي قال: " فهو إذن"، فلما أجمعت المسير خلا بي دونه فقال: "يا علقمة إذا بلغت بلاد بني ضمرة فكن من أخيك على حذر، فإنك قد سمعت قول القائل: أخوك البكري ولا تأمنه"، فخرجنا حتى إذا جئنا الأبواء، وهي بلاد بني ضمرة قال عمرو بن أمية: إني أريد أن آتي بعض قومي ها هنا لحاجة لي، قلت: لا عليك، فلما ولى ضربت بعيري وذكرت ما وصاني به النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا هو قد طلع بنفر منهم معهم القسي والنبل فلما رأيتهم ضربت بعيري فلما رآني قد قذفت القوم أدركني فقال: جئت قومي وكانت لي إليهم حاجة، فقلت: أجل، فلما قدمت مكة دفعت المال إلى أبي سفيان فجعل أبو سفيان يقول: من أبر من هذا ولا أوصل يعني النبي صلى الله عليه وسلم إنا نجاهده ونطلب دمه وهو يبعث إلينا بالصلات يبرنا بها". "كر". مر برقم [24782] .
25580 ۔۔۔ عبداللہ بن علقمہ بن ابی فغواء خزاعی اپنے والد علقمہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ، مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ مال دے کر ابو سفیان بن حرب کے پاس بھیجا تاکہ وہ مال ابو سفیان فقرائے قریش میں تقسیم کر دے حالانکہ وہ لوگ مشرک تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کی تالیف قلب چاہتے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے لیے کوئی رفیق سفر تلاش کرلو چنانچہ حضرت عمرو بن امیہ ضمری (رض) سے میری ملاقات ہوئی انھوں نے کہا : میں تمہارے ساتھ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ میری رفاقت اچھی رہے گی میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے اپنے لیے رفیق سفر تلاش کرلیا ہے فرمایا : وہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا : وہ عمرو بن امیہ ضمری ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میری رفاقت اچھی رہے گی فرمایا : وہ ایسا ہی ہے ، علقمہ (رض) کہتے ہیں : جب میں سفر سے ذرا بچ کے رہو ، چونکہ تم نے کسی کہنے والے کا قول سنا ہوگا ” اخوک الکبری لا تامنہ “ یعنی اپنے بکری دوست پر بھروسہ نہ کرو ۔ چنانچہ ہم سفر پر چل پڑے اور جب ہم مقام ابواء پہنچے جو کہ بنی ضمرہ کا علاقہ ہے عمرو بن امیہ نے کہا : میں اپنے قوم کے کے بعض لوگوں کے پاس جانا چاہتا ہوں مجھے ایک ضروری کام ہے میں نے اسے جانے کی اجازت دے دی جب وہ جانے لگا مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نصیحت یاد آگئی اور اپنے اونٹ کو چابک مار کر آگے بڑھانا شروع کردیا ، کیا دیکھتا ہوں کہ عمرو بن امیہ ضمری ایک طرف سے چند لوگوں کے ہمراہ تیر اور کمانیں اٹھائے ہوئے نمودار ہو جب میں نے انھیں دیکھا تو میں نے اونٹ کو اور زیادہ تیز کردیا جب میں ان لوگوں سے آگے نکل گیا کچھ دور جانے کے بعد عمرو نے مجھے پکڑ لیا اور بولا : میں ایک ضروری کام کے لیے اپنی قوم کے پاس گیا تھا میں نے کہا : جی ہاں ، جب میں مکہ پہنچا اور مال ابو سفیان کے حوالے کردیا ابو سفیان کہنے لگا محمد سے بڑھ کر زیادہ مہربان کون ہوسکتا ہے ہم اس سے جنگ کرتے ہیں اور اس کے خون کے پیاسے ہیں جبکہ وہ ہمیں ہدیے بھیجتا ہے اور ہمارے اوپر احسانات کرتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر) حدیث 42782 نمبر پر گزر چکی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔