HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

29941

29941- عن علي قال لما قدمنا المدينة أصبنا من ثمارها فاجتويناها وأصابنا بها وعك وكان النبي صلى الله عليه وسلم يتخبر عن بدر، فلما بلغنا أن المشركين قد أقبلوا سار رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بدر وبدر بئر فسبقنا المشركين إليها فوجدنا فيها رجلين منهم رجل من قريش ومولى لعقبة بن أبي معيط، فأما القرشي فانفلت وأما مولى عقبة فأخذناه فجعلنا نقول له: كم القوم؟ فيقول: هم والله كثير عددهم شديد بأسهم، فجعل المسلمون إذا قال ذلك ضربوه حتى انتهوا به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له: كم القوم؟ قال: هم والله كثير عددهم شديد بأسهم، فجهد النبي صلى الله عليه وسلم أن يخبره كم هم فأبى، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم سأله كم ينحرون من الجزر؟ فقال: عشرا كل يوم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: القوم ألف كل جزور لمائة وتبعه ا"، ثم إنه أصابنا من الليل طش من مطر، فانطلقنا تحت الشجر والحجف نستظل تحتها من المطر وبات رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو ربه ويقول: اللهم إنك إن تهلك هذه الفئة لا تعبد. فلما أن طلع الفجر نادى الصلاة عباد الله، فجاء الناس من تحت الشجر والحجف، فصلى بنا رسول الله وحرض على القتال، ثم قال: إن جميع قريش تحت هذه الضلع الحمراء من الجبل، فلما دنا القوم منا وصاففناهم إذا رجل منهم على جمل له أحمر يسير في القوم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا علي ناد لي حمزة وكان أقربهم إلى المشركين من صاحب الجمل الأحمر، وماذا يقول لهم، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن يكن في القوم أحد يأمر بخير فعسى أن يكون صاحب الجمل الأحمر، فجاء حمزة فقال: هو عتبة بن ربيعة وهو ينهى عن القتال، ويقول لهم: يا قوم إني أرى قوما مستميتين لا تصلون إليهم وفيكم خير، يا قوم اعصبوها اليوم برأسي وقولوا: جبن عتبة بن ربيعة وقد علمتم أني لست بأجبنكم فسمع ذلك أبو جهل فقال: أنت تقول هذا والله لو غيرك يقول لأعضضته قد ملأت رئتك جوفك رعبا فقال عتبة: إياي تعير يا مصفر استه؟ ستعلم اليوم أينا الجبان؟ فبرز عتبة وأخوه شيبة وابنه الوليد حمية فقالوا: من يبارز؟ فخرج فتية من الأنصار ستة فقال عتبة: لا نريد هؤلاء ولكن يبارزنا من بني عمنا من بني عبد المطلب؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قم يا علي، وقم يا حمزة وقم يا عبيدة بن الحارث فقتل الله عتبة وشيبة ابني ربيعة والوليد بن عتبة وجرح عبيدة، فقتلنا منهم سبعين وأسرنا سبعين، فجاء رجل من الأنصار بالعباس بن عبد المطلب أسيرا، فقال العباس: يا رسول الله إن هذا والله ما أسرني ولقد أسرني رجل أجلح من أحسن الناس وجها على فرس أبلق ما أراه في القوم، فقال الأنصاري: أنا أسرته يا رسول الله فقال: اسكت، فقد أيدك الله بملك كريم قال علي: وأسرنا من بني المطلب العباس وعقيلا ونوفل بن الحارث. "ش، حم" وابن جرير وصححه، "هق" في الدلائل؛ وروى ابن أبي عاصم في الجهاد بعضه.
29941 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ جب ہم ہجرت کرکے مدینہ آئے ہم نے مدینہ کے پھل کھائے اور ہمیں یہاں کی آب وہوا راس نہ آئی ہمیں بخار ہوگیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کبھی کبھی بدر کے متعلق پوچھتے رہتے تھے جب ہمیں خبر پہنچی کہ مشرکین جنگ کے لیے آرہے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بدر کی طرف چل دیئے بدر ایک کنویں کا نام ہے ہم مشرکین سے پہلے بدر پہنچ گئے بدر میں ہمیں دو شخص ملے ایک شخص قریشی تھا جبکہ دوسرا عقبہ بن ابی معیط کا غلام تھا قریشی تو بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوا رہی بات عقبہ کے غلام کی وہ ہماری ہاتھ لگ گیا ہم اس سے پوچھتے لوگوں کی کیا تعداد ہے ، وہ کہتا : بخدا ان کی تعداد زیادہ ہے اور ان کی لڑائی شدید ہے۔ جب وہ یہ بات کہتا مسلمان اسے مارتے حتی کہ اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر زور دے کر پوچھا کہ مشرکین کی تعداد کیا ہے ؟ اس نے تعداد بتانے سے انکار کردیا آپ نے پوچھا وہ کتنے اونٹ ذبح کرتے ہیں غلام نے کہا : وہ روزانہ دس اونٹ ذبح کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی تعداد ایک ہزار ہے چونکہ ایک اونٹ سو آدمیوں کے لیے کافی ہوتا ہے پھر رات کو بارش برسی ہم درختوں کے نیچے چلے گئے اور ڈھالوں سے بچاؤ کا کام لیا جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات دعا کرتے گزاری دعا میں کہتے : یا اللہ اگر تو نے یہ مختصر سی جماعت ہلاک کردی تیری عبادت نہیں کی جائے گی طلوع فجر کے وقت نماز پڑھنے کا اعلان کیا گیا لوگ درختوں کے نیچے سے نکل کر آئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی اور پھر جنگ پر ہمیں ابھارا پھر فرمایا : سبھی لوگ سرخی مائل پہاڑ کے اس حصہ کے نیچے رہیں جب مشرکین ہمارے قریب ہوئے ہم نے صفیں بنالیں یکایک جماعت مشرکین کی طرف سے اس شخص کے قریب کھڑے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مشرکین میں اگر کوئی شخص بھلی بات کرنے والا ہے تو وہ یہی سرخ اونٹ کا سوار ہے عین ممکن ہے یہ کوئی بات کرے اتنے میں حضرت حمزہ (رض) تشریف لائے اور فرمایا : یہ شخص عتبہ بن ربیعہ ہے یہ جنگ سے منع کررہا ہے اور اپنی قوم سے کہہ رہا ہے : اے میری قوم : میں انھیں (مسلمانوں کو) موت کی پروا کیے بغیر لڑنے والا دیکھ رہا ہوں تم ان تک پہنچ پاؤ گے حالانکہ تمہارے پاس مال و دولت کی فراوانی ہے اے میری قوم ! جنگ کا خیال ترک کرو اور اس بےعزتی کو میرے سرمنڈ دو اور کہو کہ عقبہ بن ربیعہ نے سستی اور ڈرپوکی کا مظاہرہ کیا حالانکہ تم جانتے ہو میں کاہل اور ڈرپوک نہیں ہوں یہ آفر ابوجہل نے سن لی وہ بولا : تم یہ بات کہتے ہو بخدا ! اگر تمہارے علاوہ کوئی اور ہوتا ہے اسے دانتوں سے کاٹ دیتا حالانکہ تیرے حسن منظر نے تیرے پیٹ کو رعب سے بھر دیا ہے عتبہ بولا : اے سرینوں کو زعفران سے رنگنے والے (یعنی عیاش پرست تجھے جنگی تدابیر سے کیا واسطہ) مجھے عار مت دو آج تم جان لو گے کہ ہم میں سے کون بزدل ہے ؟ چنانچہ عتبہ اس کا بھائی شیبہ اور بیٹا ولید باہر نکلے اور مدمقابل کے خواہشمند ہوئے ادھر سے انصار سے چھ نوجوان نکلے عتبہ نے کہا : ہم تمہارے خواہشمند نہیں ہیں تم ہمارے مقابل کے نہیں ہو ہم تو اپنے چچا کے بیٹوں یعنی بنی عبدالمطلب کے خواہشمند ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے علی ! کھڑے ہوجاؤ اے حمزہ ! کھڑے ہوجاؤ اے عبیدہ بن حارث ! کھڑے ہوجاؤ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے عتبہ بن ربیعہ ! شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کو واصل جہنم کیا اور عبیدہ (رض) زخمی ہوگئے پھر ہم مشرکین کے ستر آدمی قتل کیے اور ستر آدمی قید پھر ایک انصاری عباس بن عبدالمطلب کو قید کر لایا عباس نے کہا : یا رسول اللہ ! مجھے اس نے گرفتار نہیں کیا البتہ مجھے ایک شخص نے قید کیا ہے اس کے سر سے کنارے کے بال اکھڑے ہوئے تھے وہ بہت خوبصورت تھا اور ابلق گھوڑے پر سوار تھا میں اسے نہیں دیکھ رہا انصاری نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے ہی اسے قید کیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خاموش رہو اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرشتے سے تمہاری مدد کی ہے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : بنی مطلب سے ہم نے عباس عقیل اور نوفل بن حارث کو قید کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابن جریر وصحح والبیہقی فی الدلائل وروی ابن ابی عاصم فی الجھاد بعضہ)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔