HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30093

30093- عن مصعب قال كان ابن الزبير يحدث أنه كان في فارع أطم حسان بن ثابت مع النساء يوم الخندق ومعهم عمر بن أبي سلمة فقال ابن الزبير: ومعنا حسان بن ثابت ضاربا وتدا في ناحية الأطم، فإذا حمل أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم على المشركين حمل على الوتد فضربه بالسيف، وإذا أقبل المشركون انحاز على الوتد حتى كأنه يقاتل قرنا يتشبه بهم كأنه يرى أنه يجاهد جبنا عن القتال قال: وإني لأظلم ابن أبي سلمة يومئذ وهو أكبر مني بسنتين فأقول له: تحملني على عنقك حتى أنظر، فإني أحملك إذا نزلت فإذا حملني، ثم سألني أن يركب قلت: هذه المرة وإني لأنظر إلى أبي معتما بصفرة فأخبرتها أبي بعد فقال: وأين أنت حينئذ؟ قلت على عنق ابن أبي سلمة يحملني فقال: أما والذي نفسي بيده إن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حينئذ ليجمع لي أبويه قال ابن الزبير: فجاء يهودي يرتقي إلى الحصن فقالت صفية لحسان: عندك يا حسان فقال: لو كنت مقاتلا كنت مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، فقالت صفية له: أعطني السيف فأعطاها فلما ارتقى اليهودي ضربته حتى قتلته ثم احتزت رأسه فأعطته حسان وقالت: طرح به فإن الرجل أشد رمية من المرأة تريد أن ترعب أصحابه. الزبير بن بكار، "كر".
30093 ۔۔۔ مصعب کی روایت ہے کہ ابن زبیر (رض) حدیث سنایا کرتے تھے کہ غزوہ خندق کے دن وہ قلعہ میں ایک بلند جگہ پر تھے جبکہ حضرت حسان بن ثابت (رض) عورتوں کے ساتھ تھے اور ان کے ساتھ عمر بن ابی سلمہ (رض) بھی تھے ابن زبیر (رض) کا کہنا ہے کہ حسان بن ثابت (رض) نے ایک اونچی جگہ پر کھونٹا گاڑ رکھا تھا جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین مشرکین پر حملہ کرتے حسان (رض) کھونٹے پر تلوار سے حملہ کردیتے اور جب مشرکین ہجوم بنا کر آئے تب بھی کھونٹے پر حملہ کرتے تاکہ یوں لگے گویا حسان (رض) کسی بہادر دشمن سے لڑ رہے ہیں اور ایک طرح کی مشابہت بھی ہوجائے دیکھنے سے یوں لگے گویا جہاد میں مصروف ہیں وہ ایسا ضعف کی وجہ سے کرتے تھے (حضرت حسان (رض) اگرچہ دست وبازو سے جہاد کرنے سے ضعیف تھے لیکن جو جہاد انھوں نے زبان سے مشرکین کے خلاف اشعار کہہ کر کیا ہے اس کی مثال نہیں ملی) عبداللہ بن زبیر (رض) کہتے ہیں اس دن میں نے ابن ابی سلمہ پر بڑا ظلم کیا وہ مجھ سے دو سال بڑا تھا میں اسے کہتا پہلے تم مجھے اپنی گردن پر اٹھاؤ تاکہ میں تماشا دیکھوں (چونکہ ابن زیبر 3، 4، سال کے بچے تھے) پھر میں تمہیں اٹھاؤں گا جب اس کے اٹھانے کی باری آتی میں کہتا اس بار نہیں اگلی بار ابھی میں اپنے باپ کو دیکھ رہا ہوں میری باپ نے زور رنگ کا عمامہ باندھ رکھا ہے ، بعد میں میں نے اپنے والد سے اس کا تذکرہ کیا انھوں نے مجھ سے پوچھا : تم اس وقت کہاں تھے ؟ میں نے کہا : میں ابن ابی سلمہ کی گردن پر تھا اس نے مجھے اٹھا رکھا تھا میرے والد (رض) نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس وقت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے اپنے والدین جمع کیے (یعنی فرمایا تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں) ابن زبیر (رض) کہتے ہیں اسی اثناء میں ایک یہودی قلعہ کی طرف آنکلا اور قلعے پر چڑھنے لگا حضرت صفیہ (رض) نے حضرت حسان (رض) سے کہا : اے حسان (رض) اس یہودی کی خبر لو حسان (رض) نے کہا : اگر میں جنگ لڑسکتا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتا صفیہ (رض) نے حسان (رض) سے کہا : اچھا اپنی تلوار مجھے دو حسان (رض) نے انھیں تلوار دے دی جب یہودی اوپر چڑھ آیا صفیہ (رض) نے اس پر حملہ کردیا اور یہودی کو قتل کرکے اس کا سر تن سے جدا کردیا پھر حسان (رض) کو سر دے کر کہا کہ یہ سر نیچے پھینکو چونکہ مرد عورت کی بنسبت دور تک پھینک سکتا ہے صفیہ (رض) چاہتی تھیں تاکہ یہودی کے دوسرے ساتھیوں پر رعب پڑے کہ قلعہ میں بھی کچھ مسلمان سپاہی موجود ہیں۔ (رواہ الزبیر بن بکار وابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔