HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30116

30116- عن ابن شهاب قال: أرسلت بنو قريظة إلى أبي سفيان وإلى من معه من الأحزاب يوم الخندق أن اثبتوا فإنا سنغير على بيضة المسلمين من ورائهم فسمع ذلك نعيم بن مسعود الأشجعي وهو موادع لرسول الله صلى الله عليه وسلم وكان عند عيينة بن حصن حين أرسلت بذلك بنو قريظة إلى الأحزاب فأقبل نعيم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبره خبر ما أرسلت به بنو قريظة إلى الأحزاب فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعلنا نحن أمرناهم بذلك فقام نعيم بكلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحدث بها غطفان وكان نعيم رجلا لا يملك الحديث فلما ولى نعيم ذاهبا إلى غطفان قال عمر بن الخطاب: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا الذي قلت إما هو من عند الله فأمضه، وإما هو رأي رأيته فإن شأن بني قريظة هو أيسر من ذلك أن تقول شيئا يؤثر عليك فيه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا رأي رأيته إن الحرب خدعة، ثم أرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم في أثر نعيم فدعاه، فقال له: أرأيتك الذي سمعتني أذكر آنفا اسكت عنه فلا تذكره لأحد، فانصرف نعيم من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جاء عيينة بن حصن ومن معه من غطفان فقال لهم: هل علمتم أن محمدا صلى الله عليه وسلم قال شيئا قط إلا حقا؟ قالوا: لا قال: فإنه قد قال لي فيما أرسلت به إليكم بنو قريظة فلعلنا نحن أمرناهم بذلك، ثم نهاني أن أذكره لكم فانطلق عيينة حتى لقي أبا سفيان بن حرب، فأخبره بما أخبره نعيم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إنما أنتم في مكر من بني قريظة قال أبو سفيان: فنرسل إليهم نسألهم الرهن فإن دفعوا إلينا رهنا منهم فصدقوا وإن أبوا فنحن منهم في مكر فجاءهم رسول أبي سفيان يسألهم الرهن فقال: إنكم أرسلتم إلينا تأمروننا بالمكث وتزعمون أنكم ستخالفون محمداومن معه فإن كنتم صادقين، فارهنونا بذلك من أبنائكم وصبحوهم غدا، قالت بنو قريظة: قد دخلت علينا ليلة السبت، فأمهلوا حتى يذهب السبت فرجع الرسول إلى أبي سفيان بذلك، فقال أبو سفيان ورؤوس الأحزاب معه، هذا مكر من بني قريظة فارتحلوا فبعث الله تعالى عليهم الريح حتى ما كاد رجل منهم يهتدي إلى رحله فكانت تلك هزيمتهم، فبذلك يرخص الناس الخديعة في الحرب. ابن جرير.
30116 ۔۔۔ ابن شہاب کی روایت ہے کہ بنو قریظہ نے ابو سفیان اور اس کے اتحادیوں کی طرف غزوہ خندق کے موقع پر پیغام بھیجا کہ اپنی جگہ پر ثابت قدم رہو ہم عنقریب مسلمانوں کے پیچھے سے ان کے مرکز پر حملہ کریں گے یہ بات نعیم بن مسعود اشجعی نے سن لی نعیم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معاہدہ کر رکھا تھا نعیم اس وقت عیینہ بن حصن کے پاس تھا وہ اسی وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چل دیا اور آپ کو وہ تمام خبر کردی جسے بنی قریظہ اتحادیوں کی طرف بھیجا چاہتے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید ہم ہی نے انھیں اس کا حکم دیا ہو نعیم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات سن کر اٹھ گیا تاکہ غطفان تک پہنچا دے نعیم ایسا شخص تھا کہ اسے کوئی بات ہضم نہیں ہوتی تھی نعیم جب بنی غطفان کی طرف جانے لگا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے یہ جو کچھ فرمایا ہے اگر یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے تو اسے کر گزرئیے اگر یہ آپ کی رائے ہے تو بنی قریظہ کا معاملہ اس سے آسان تر ہے کہ آپ کچھ کہیں اور اس میں آپ پر اسے ترجیح دی جائے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ ایک رائے ہے چونکہ جنگ ایک دھوکا اور چال ہے پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نعیم کے پیچھے قاصد دوڑایا جب نعیم واپس آگیا آپ نے اس سے کہا : میں نے جو کچھ ابھی کہا ہے اس کا کسی سے تذکرہ نہ کرنا چنانچہ نعیم چلا گیا اور عینیہ بن حصن کے پاس جا پہنچا عینیہ کے پاس بنی غطفان کے لوگ بھی تھے نعیم نے کہا کیا تمہیں معلوم ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ حق ہے لوگوں نے جواب دیا نہیں کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے وہی بات بتائی ہے جسے بنو قریظہ نے تمہاری طرف بھیجا ہے ” کہ شاید ہم ہی نے انھیں اس کا حکم دیا ہے “ پھر محمد نے مجھے کسی سے تذکرہ کرنے سے منع کیا ۔ عینیہ ابو سفیان کے پاس آیا اور اسے نعیم کی کہی ہوئی بات بتلا دی ابو سفیان نے کہا : ہم بنی قریظہ کو پیغام بھیجیں گے اور ہم ان سے رہن کا مطالبہ کریں گے اگر انھوں نے ہمیں رہن دے دیا تو وہ سچے ہوں گے اور اگر انھوں نے رہن سے انکار کردیا تو لامحالہ وہ دھوکا کرنا چاہتے ہیں ، چنانچہ بنی قریظہ کے پاس ابو سفیان کا ایلچی آیا اور ان سے رہن کا مطالبہ کیا کہ اگر تم رہن دو گے تو تم محمد اور ان کے ساتھیوں کی مخالفت میں سچے ہو لہٰذا تم اپنے بچوں کو بطور رہن ہمارے حوالے کرو اور کل صبح لیتے آؤ بنی قریظہ نے کہا : اب ہفتہ کی رات داخل ہوچکی ہے لہٰذا ہمیں ایک دن کی مہلت دو تاکہ ہفتے کا د گزر جائے ۔ قاصد یہ پیغام لے کر ابو سفیان کے پاس واپس لوٹ آیا چنانچہ ابو سفیان اور دوسرے سرداروں نے کہا کہ یہ بنی قریظہ کی چال اور دھوکا ہے لہٰذا تم چلو ادھر سے اللہ تعالیٰ نے اتحادیوں پر آندھی بھیج دی حتی کہ ایک شخص بھی ایسا نہیں تھا جو اپنی سواری تک رسائی حاصل کر پاتا ۔ یہ اتحادیوں کی شکست تھی اسی وجہ سے علماء نے جنگ میں دھوکا اور چال چلنے کی رخصت دی ہے۔ (رواہ ابن جریر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔