HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30126

30126- "مسند سلمة بن الأكوع" عن إياس بن سلمة قال: أخبرني أبي قال: بارز عمي يوم خيبر مرحبا اليهودي فقال مرحب: قد علمت خيبر أني مرحب ... شاكي السلاح بطل مجرب إذا الحروب أقبلت تلهب فقال عمي عامر: قد علمت خيبر أني عامر ... شاكي السلاح بطل مغامر فاختلفا ضربتين فوقع سيف مرحب في ترس عامر فرجع السيف على ساقه فقطع أكحله فكانت فيها نفسه، قال سلمة: فلقيت من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: بطل عمل عامر قتل نفسه فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم أبكي، قلت: يا رسول الله أبطل عمل عامر؟ قال: من قال ذلك؟ قلت: أناس من أصحابك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذب من قال ذلك بل له أجره مرتين حين خرج إلى خيبر جعل يرتجز بأصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وفيهم النبي صلى الله عليه وسلم يسوق الركاب وهو يقول: تالله لولا الله ما اهتدينا ... ولا تصدقنا ولا صلينا إن الذين قد بغوا علينا ... إذا أرادوا فتنة أبينا ونحن عن فضلك ما استغنينا ... فثبت الأقدام إن لاقينا وأنزلن سكينة علينا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من هذا؟ قال: عامر يا رسول الله قال: غفر لك ربك قال: وما استغفر لإنسان قط يخصه إلا استشهد فلما سمع ذلك عمر بن الخطاب قال: يا رسول الله لو ما متعتنا بعامر؟ فقام فاستشهد، قال سلمة: ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرسلني إلى علي فقال: لأعطين الراية اليوم رجلا يحب الله ورسوله أو يحبه الله ورسوله، فجئت به أقوده أرمد فبصق رسول الله صلى الله عليه وسلم في عينيه ثم أعطاه الراية فخرج مرحب يخطر بسيفه فقال: قد علمت خيبر أني مرحب ... شاكي السلاح بطل مجرب إذا الحروب أقبلت تلهب فقال علي بن أبي طالب: أنا الذي سمتني أمي حيدره ... كليث غابات كريه المنظره أوفيهم بالصاع كيل السندره ففلق رأس مرحب بالسيف وكان الفتح على يديه. "ش"
30126 ۔۔۔ ” مسند سلمہ بن اکوع “۔ ایاس بن سلمہ روایت کی ہے کہ میرے والد نے مجھے خبر دی ہے کہ میرے چچا نے غزوہ خیبر کے موقع پر مرحب یہودی کو مقابلہ کے لیے للکارا ۔ مرحب نے جواب میں یہ رجزیہ پڑھا۔ قد علمت خیبرانی مرحب شاکی السلاح بطل مجرب اذا الحروب اقبلت تلھب : پورا خیبر جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں اسلحہ پوش بہادر اور تجربہ کار ہوں اس وقت کہ جب جنگوں کے شعلے بھڑک رہے ہو ۔ میرے چچا عامر نے جواب میں یہ رجز پڑھا : قد علمت خیبرانی عامر شاکی السلاح بطل مغامر : پورا خیبر جانتا ہے کہ میں عامر ہوں اسلحہ پوش بہادر اور نیزے سے کاری ضرب لگانے والا ہوں ۔ چنانچہ پھر دونوں میں دو دو وار ہوئے مرحب کی تلوار عامر (رض) کی ڈھال پر پڑی پھر اس کی اپنی تلوار گھٹنے پر لگی جس سے گھٹنا کٹ گیا اور اسی زخم سے اللہ کو پیارے ہوگئے حضرت سلحہ (رض) کہتے ہیں میری صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے ملاقات ہوئی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : عامر کا عمل ضائع ہوگیا ، چونکہ اس نے اپنے آپ کو قتل کیا ہے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عامر کا عمل باطل ہوگیا ؟ فرمایا : کون کہتا ہے میں نے عرض کیا : آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے کچھ لوگ کہتے ہیں آپ نے فرمایا : جس نے کہا ہے اس نے جھوٹ بولا بلکہ ان کے لیے دوہرا اجر وثواب ہے جب وہ خیبر کی طرف نکلے تھے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے ساتھ رجز پڑھتے رہے جبکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے درمیان سواریاں ہانک رہے تھے اور عامر (رض) کہہ رہے تھے ۔ تاللہ لولا اللہ ما اھت دینا ولا تصدقنا ولا صلینا ان الذین قد بغوا علینا اذا ارادو فتنۃ ابینا ونحن عن فضلک ما استغنینا فثبت الاقدام ان لاقینا وانزلن سکینۃ علینا “۔ بخدا ! اگر اللہ تعالیٰ کی توفیق نہ ہوتی ہم ہدایت نہ پاتے ہم صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے جن لوگوں نے ہمارے اوپر سرکشی کی ہے جب وہ کسی فتنہ کے درپے ہوتے ہیں ہم اس فتنے سے پہلو تہی کر جاتے ہیں ، ہم تیرے فضل و کرم سے بےنیاز نہیں ، ہمیں ثابت قدم رکھ اگر دشمن سے ہماری مدبھیڑ ہو اور ہمارے اوپر اپنی رحمت نازل فرما۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ رجز سن کر فرمایا : یہ کون ہے ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ عامر ہیں فرمایا : اللہ تعالیٰ تیری مغفرت کرے چنانچہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس شخص کے لیے بھی مغفرت طلب کی ہے وہ ضرور شہید ہوا ہے جب سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے یہ بات سنی عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کاش اگر آپ عامر سے کام لینے دیتے ، چنانچہ عامر (رض) پیروی حق کے لیے کھڑے ہوئے اور شہید ہوگئے ۔ سلمہ (رض) کہتے ہیں : پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی طرف بھیجا اور فرمایا : میں آج ایک ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتا ہے چنانچہ میں سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو کھینچ کر لایا چونکہ انھیں آشوب چشم کی شکایت تھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آنکھوں میں لعاب دہن ڈالا اور جھنڈا انھیں دیا چنانچہ قلعہ سے مرحب تلوار لہراتا ہوا نمودار ہوا اور وہ یہ رجز پڑھ رہا تھا : قد علمت خیبرانی مرحب شاکی السلاح بطل مجرب اذا الحروب اقبلت تلھب : پورا خیبر مجھے جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں اسلحہ پوش بہادر اور تجربہ کار ہوں جس وقت کہ جنگیں شعلہ زن ہوں ، جواب میں حضرت علیٰ (رض) نے یہ رجز پڑھا ۔ انا الذی سمتنی امی حیدرہ کلیث غابات کر یہ المنظرہ اوفیھم بالصاع کیل السندرہ میں وہ ہوں کہ جس کا نام میری ماں نے حیدر (شیر) رکھا ہے میں ایسا ہی ہوں جیسا کہ جنگلات کا شیر جو نہایت ڈراؤنہ سماں پیش کررہا ہوتا ہے میں صاع سے پیمانہ پورا پورا ناپ کے دیتا ہوں ۔ چنانچاہ حیدر کرار (رض) نے تلوار سے مرحب کا سر کچل دیا اور فتح سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے دست راست پر ہوئی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔