HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30149

30149- عن إياس بن سلمة عن أبيه قال: بعثت قريش سهيل بن عمرو وحويطب بن عبد العزى ومكرز بن حفص إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصالحوه، فلما رآهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم سهيل قال: قد سهل من أمركم القوم يأتون إليكم بأرحامكم وسائلوكم الصلح: فابعثوا الهدي وأظهروا بالتلبية لعل ذلك يلين قلوبهم فلبوا من نواحي العسكر حتى ارتجت أصواتهم بالتلبية، فجاؤه فسألوه الصلح، فبينما الناس قد توادعوا وفي المسلمين ناس من المشركين وفي المشركين ناس من المسلمين، ففتك أبو سفيان فإذا الوادي يسيل بالرجال والسلاح قال سلمة: فجئت بستة من المشركين مسلحين أسوقهم ما يملكون لأنفسهم نفعا ولا ضرا فأتينا بهم النبي صلى الله عليه وسلم فلم يسلب ولم يقتل وعفا، فشددنا على ما في أيدي المشركين منا فما تركنا فيهم رجلا منا إلا استنقذناه، وغلبنا على من في أيدينا منهم، ثم إن قريشا أتت سهيل بن عمرو وحويطب بن عبد العزى فولوا صلحهم، وبعث النبي صلى الله عليه وسلم عليا وطلحة فكتب علي بينهم: بسم الله الرحمن الرحيم هذا ما صالح عليه محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا صالحهم على أنه لا إغلال، ولا إسلال1، وعلى أنه من قدم مكة من أصحاب محمد حاجا أو معتمرا أو يبتغي من فضل الله فهو آمن على دمه وماله، ومن قدم المدينة من قريش مجتازا إلى مصر وإلى الشام يبتغي من فضل الله فهو آمن على دمه وماله، وعلى أنه من جاء محمدا من قريش فهو رد، ومن جاءهم من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فهو لهم، فاشتد ذلك على المسلمين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من جاءهم منا فأبعده الله ومن جاءنا منهم رددناه إليهم يعلم الله الإسلام من نفسه يجعل الله له مخرجا وصالحوه على أنه يعتمر عاما قابلا في مثل هذا الشهر لا يدخل علينا بخيل ولا سلاح إلا ما يحمل المسافر في قرابه فيمكثوا فيها ثلاث ليال، وعلى أن هذا الهدي حيث حبسناه فهو محله لا يقدمه علينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نحن نسوقه وأنتم تردون وجهه. "ش".
30149 ۔۔۔ ایاس بن سلمہ اپنے والد حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ قریش نے سہیل بن عمرو حویطب بن عبدالعزی اور مکرز بن سلمہ اپنے والد حضرت سلمہ بن حفص کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا تاکہ آپ سے صلح کریں جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو دیکھا کہ ان میں سہیل بھی ہے تو فرمایا : مشرکین نے تمہارے معاملے کو اور آسان کردیا ہے تمہارے پاس رشتہ داری کا واسطہ لے کر صلح کرنے آئے ہیں لہٰذا قربانی کے اونٹوں کو اٹھاؤ اور زور زور سے تلبیہ کہو شاید یوں ان کے دل نرم ہوجائیں چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے تلبیہ کیا جس سے مضافات کی پہاڑیاں گونج اٹھیں چنانچہ یہ لوگ آئے اور صلح کی درخواست کی چنانچہ لوگ سی لے دے میں مصروف تھے کہ مسلمانوں میں بھی کچھی مشرکین تھے اور مشرکین میں بھی کچھ مسلمان تھے ابو سفیان نے معاہدہ توڑا یکایک دیکھتے ہیں کہ وادی جنگجوؤں اور اسلحہ سے اٹی پڑی ہے سلمہ (رض) کہتے ہیں میں چھ مشرکین کو ہانکتے ہوئے لے آیا جب کہ وہ مسلح تھے وہ اپنے نفع و نقصان سے یکسر بےنیاز تھے میں انھیں ہانکتے ہوئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے سازو سامان چھینا اور نہ انھیں قتل کیا بلکہ معاف کردیا ہم چھینٹا مار کر مشرکین کے قبضے سے مسلمانوں کو چھڑا لائے ان کے قبضے میں ایک مسلمان بھی نہ چھوڑا پھر قریش نے سہیل بن عمرو او 3 ر حویطب بن عبدالعزی کو صلح کے لیے بھیجا جب کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) اور حضرت طلحہ (رض) کو صلح کے لیے بھیجا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے صلح نامہ لکھا جس کا مضمون یہ تھا۔ (بسم اللہ الرحمن الرحیم) یہ وہ معاہدہ ہے جس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش کے ساتھ صلح کی ہے ان شرائط پر کہ دھوکا وہی اور چوری چکاری نہیں ہوگی یہ ک محمد کے ساتھیوں میں سے کوئی شخص حج کرنے یا عمرہ کرنے یا تجارت کی غرض سے مکہ آئے وہ امن میں ہوگا اس کی جان اور اس کا مال محفوظ ہوگا قریش میں سے کوئی شخص اگر محمد کے جپ اس چلا جائے اسے واپس کیا جائے گا اور محمد کے ساتھیوں سے کوئی شخص قریش کے پاس آجائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا اس شرط پر مسلمانوں کا غصہ دوبالا ہوگیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہم میں سے جو شخص قریش کے ساتھ جا ملے اللہ تبارک وتعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کرے اور ان میں سے جو شخص ہمارے پاس آجائے ہم اسے واپس کردیں گے چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ اسلام کو غالب اور نمایاں کرنا چاہتا ہے نیز صلح نامہ میں یہ شرط بھی رکھی گئی کہ اس سال واپس چلے جائیں اور آئندہ سال عمرہ کے لیے آئیں اور اسی مہینہ میں آئیں ہمارے پاس گھوڑوں پر سوار اور مسلح ہو کر نہ آئیں البتہ مسافر جتنا سامان ساتھ رکھ سکتے ہیں تین دن تک رہیں پھر واپس چلے جائیں یہ کہ ذبح کے اونٹوں کے لیے یہی جگہ ہو ہمارے پاس نہ لائیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہم اونٹوں کو ہانکتے ہیں تم انھیں آگے سے واپس کرنا چاہتے ہو ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔