HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30190

30190- عن أنس قال: آمن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة الناس إلا أربعة: عبد العزى بن خطل، ومقيس بن صبابة الكناني، وعبد الله بن سعد بن أبي سرح وأم سارة، فأما عبد العزى فإنه قتل وهو آخذ بأستار الكعبة، ونذر رجل من الأنصار أن يقتل عبد الله بن سعد إذا رآه وكان أخا عثمان بن عفان من الرضاعة، فأتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم ليشفع له فلما بصر به الأنصاري اشتمل السيف، ثم خرج في طلبه فوجده عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فهاب قتله لأنه في حلقة النبي صلى الله عليه وسلم وبسط النبي صلى الله عليه وسلم يده فبايعه، ثم قال للأنصاري: قد انتظرتك أن توفي نذرك، قال: يا رسول الله هبتك أفلا أومضت إلي: قال: إنه ليس لنبي أن يومض، وأما مقيس فإنه كان له أخ مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتل خطأ فبعث معه رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من بني فهر ليأخذ عقله من الأنصار، فلما جمع له العقل، ورجع نام الفهري فوثب مقيس فأخذ حجرا فجلد به رأسه فقتله ثم أقبل وهو يقول: شفى النفس من قد بات بالقاع مسندا ... تضرج ثوبيه دماء الأخادع وكانت هموم النفس من قبل قتله ... تلم فتنسيني وطيء المضاجع قتلت به فهرا وغرمت عقله ... سراة بني النجار أرباب فارع حللت به نذري وأدركت ثورتي ... وكنت إلى الأوثان أول راجع وأما أم سارة فإنها كانت مولاة لقريش فأتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فشكت إليه الحاجة فأعطاها شيئا، ثم أتاها رجل فبعث معها كتابا إلى أهل مكة يتقرب بذلك إليهم ليحفظ عياله، وكان له بها عيال فأتى جبرئيل النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره بذلك فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم في أثرها عمر بن الخطاب وعلي بن أبي طالب، فلحقاها في الطريق ففتشاها فلم يقدرا على شيء معها، فأقبلا راجعين فقال أحدهما لصاحبه: والله ما كذبنا ولا كذبنا ارجع بنا إليها، فسلا سيفهما، ثم قالا، لتدفعن علينا الكتاب أو لنذيقنك الموت، فأنكرت ثم قالت: أدفعه إليكما على أن لا ترداني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقبلا ذلك منها فحلت عقاص رأسها فأخرجت الكتاب من قرن من قرونها فدفعته، فرجعا بالكتاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فدفعاه إليه فدعا الرجل فقال: ما هذا الكتاب؟ قال: أخبرك يا رسول الله ليس من رجل ممن معك إلا وله قوم يحفظونه في عياله، فكتبت هذا الكتاب ليكون لي في عيالي فأنزل الله {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ} إلى آخر الآيات. "كر".
30190 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوائے چار آدمیوں کے سب لوگوں کو امن دیا ، وہ یہ ہیں عبدالعزی بن خطل مقیس بن صبابہ کنائی عبداللہ بن سعد بن ابی سرح اور ام سارہ چنانچہ عبدالعزی کعبہ کے پردوں سے لپٹا ہوا تھا اسے پردوں سے الگ کرکے قتل کردیا گیا جبکہ عبداللہ بن سعد کے متعلق ایک انصاری نے نذر مان رکھی تھی کہ وہ اسے جہاں بھی دیکھے گا قتل کر دے گا عبداللہ بن سعد حضرت عثمان (رض) کے رضاعی بھائی تھی حضرت عثمان (رض) انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے اور ان کی سفارش کی ، ادھر انصاری نے تلوار بےنیام کی اور عبد بن ابی سرح کی تلاش میں نکل پڑا جب واپس لوٹا تو انھیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دیکھا تاہم انھیں قتل کرنے سے چوک گیا چونکہ عبداللہ بن ابی سرح نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حلقے میں داخل ہوچکے تھے پھر آپ نے ہاتھ بڑھایا اور ان سے بیعت لے لی پھر انصاری سے فرمایا میں نے تیرا انتظار کیا تاکہ تو اپنی منت پوری کرے انصاری نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں آپ سے ڈر گیا تھا آپ نے آنکھ سے میری طرف اشارہ کیوں نہیں کیا : فرمایا : آنکھوں سے اشارہ کرنا کسی نبی کو زیب نہیں ۔ رہی بات مقیس کی چنانچہ اس کا ایک بھائی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہوتا تھا وہ (کسی جنگ میں) خطا مقتول ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی فہر کا ایک شخص مقیس کے ساتھ بھیجا تاکہ انصار سے مقتول کی دیت وصول کریں جب دیت جمع کردی گئی اور دونوں واپس لوٹ آئے ایک جگہ پہنچ کر دونوں نے آرام کیا فہری سو گیا موقع ملتے ہی مقیس نے بھاری پتھر اٹھا کر فہری کے سر پردے مارا جس سے اس کا سر کچل گیا اور وہ اسی جگہ مرگیا پھر مقیس واپس لوٹ آیا اور یہ اشعار کیے : شفی النفس من قد بات بالقاع مسندا تضرج توبیہ دماع الاخادع : وکانت ھموم النفس من قبل قتلہ تلم فتنسنی وطی المضاجع : قتلت بہ فھرو غرمت عقلہ سراۃ بنی النجار ارباب فارغ : حللت بہ نذری وادرکت ثورتی وکنت التیالاوثان اول راجع : ترجمہ : ۔۔۔ ایک شخص جو کھلی جگہ ٹیک لگا کر سو گیا تھا اسے قتل کرکے میرے نفس کو شفا ملی ہے دھوکا دینے والوں کے خون سے اس کے کپڑے آلودہ تھے جبکہ اس کے قتل سے قبل میرے نفس نے نرم بستروں کو بھلا دیا تھا میں نے فہری کو قتل کیا ہے اور اس کی دیت بنی نجار کے سرداروں کو دینے کے لیے تیار ہوں اسے قتل کرکے میں نے اپنی نذر پوری کی ہے اور اپنا بدلہ لیا ہے اور اب میں سب سے پہلا وہ شخص ہو جو بتوں کی پوجا کی طرف لوٹ رہا ہے۔ رہی بات ام سارہ کی وہ قریش کی آزاد کردہ باندی تھی وہ مدینہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور آپ سے اپنی کوئی حاجت بیان کی آپ نے اس کی حاجت پوری کی پھر اس عورت کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے اہل مکہ کو خط لکھ بھیجا تاکہ ان پر احسان کرے اور اہل مکہ اس کے اہل و عیال کی حفاظت کریں (خط میں فتح مکہ کی پیشگی خبر دی گئی تھی یہ ایک راز تھا جسے وہ افشا کرنا چاہتا تھا) چنانچہ جبرائیل امین (علیہ السلام) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع کردی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر بن خطاب (رض) اور حضرت علی (رض) کو اس عورت کے پیچھے دوڑایا ان دونوں حضرات نے ایک جگہ عورت کو روک لیا اور اس کی تلاشی لی اور پوچھ گچھ کی لیکن عورت نے صاف انکار کردیا دونوں حضرات واپس لوٹنے لگے پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ سے نکلی ہوئی بات کبھی جھوٹی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی آپ ہم سے جھوٹ بولتے ہیں لہٰذا دوبارہ عورت پر دباؤ ڈالو اور اس سے خط لو چنانچہ دونوں حضرات دوبارہ عورت کے پاس لوٹ آئے اور اپنی تلواریں ننگی کرکے اس کے پاس آئے اور کہا : یا تو خط دے ورنہ ہم تجھے قتل کردیں گے پہلے عورت نے انکار کیا لیکن جب بس نہ چلا اس نے یہ شرط لگائی کہ میں اس شرط پر خط دوں گی کہ آپ یہ خط رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو واپس نہیں کریں گے انھوں نے عورت کی یہ شرط منظور کرلی عورت نے اپنے بالوں کے گچھے سے خط نکال کر انھیں دیا پھر یہ دونوں حضرات خط لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹ آئے اور خط آپ کو دیا آپ نے مرسل کو بلایا اور پوچھا : یہ کیسا خط ہے اس نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے صرف اس لیے یہ خط لکھا ہے کہ مکہ میں میرے اہل و عیال ہیں میں نے چاہا اہل مکہ پر احسان کر دوں تاکہ وہ میرے اہل و عیال کی حفاظت کریں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” یا ایھا الذین آمنوا لا تتخذوا عدوی وعدوکم اولیاء ۔۔۔ الایہ : اے ایمان والو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ ۔ (رواہ ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔