HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30249

30249- عن ابن عباس قال: جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد خروجه من الطائف بستة أشهر، ثم أمره الله بغزوة تبوك وهي التي ذكر الله في ساعة العسرة وذلك في حر شديد وقد كثر النفاق وكثر أصحاب الصفة، والصفة بيت كان لأهل الفاقة يجتمعون فيه فتأتيهم صدقة النبي صلى الله عليه وسلم والمسلمين، وإذا حضر غزو عمد المسلمون إليهم فاحتمل الرجل الرجل أو ما شاء الله يشيعه فجهزوهم غزوا معهم واحتسبوا عليهم، فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم المسلمين بالنفقة في سبيل الله والحسبة فأنفقوا احتسابا، وأنفق رجال غير محتسبين، وحمل رجال من فقراء المسلمين، وبقي أناس، وأفضل ما تصدق به يومئذ أحد عبد الرحمن بن عوف تصدق بمائتي أوقية، وتصدق عمر بن الخطاب بمائة أوقية، وتصدق عاصم الأنصاري بتسعين وسقا من تمر، وقال عمر بن الخطاب: يا رسول الله إني لا أرى عبد الرحمن إلا قد احتوب ما ترك لأهله شيئا فسأله رسول الله صلى الله عليه وسلم هل تركت لأهلك شيئا؟ قال: نعم أكثر مما أنفقت وأطيب قال: كم؟ قال: ما وعد الله ورسوله من الرزق والخير. ابن عساكر.
30249 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ میں غزوہ طائف کے چھ ماہ بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو غزوہ تبوک کا حکم دیا یہ وہی غزوہ ہے جسے غزوہ ذات العسرہ بھی کہا جاتا ہے چونکہ یہ غزوہ شدید گرمی کے موسم میں پیش آیا جبکہ لوگوں میں نفاق بھی بڑھا ہوا تھا اہل صفہ کی تعداد آئے دن بڑھتی رہتی تھی صفہ ایک مکان تھا جو فقیروں کے لیے بنایا گیا تھا اس میں فقراء جمع رہتے تھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمانوں کے صدقات ان کے پاس آتے تھے جب کوئی غزوہ پیش آتا تو کوئی ایک شخص ان فقیروں میں سے کسی کو اپنے ساتھ سوار کرلیتا تھا یوں مسلمان ان فقیروں کو ثواب کی نیت سے اپنے ساتھ لے جاتے چنانچہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمانوں کو دل کھول کر خرچ کرنے کا حکم دیا جبکہ بہت سارے لوگوں نے دکھلاوے کے لیے خرچ کیا بہت سارے لوگ متذکرہ بالا فقراء کو سوار کر کے اپنے ساتھ لے گئے اور کچھ تھوڑے سے لوگ باقی رہ گئے تھے اس دن سب سے زیادہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا انھوں نے دو سو اوقیہ چاندی اللہ کی راہ میں لا کر جمع کرائی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک سو اوقیہ چاندی لا کردی جبکہ حضرت عاصم انصاری (رض) نے نوے وسق کھجوریں دیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرا خیال ہے کہ عبدالرحمن بن عوف نے اپنے گھر والوں کے لیے کچھ نہیں چھوڑا چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالرحمن سے پوچھا : کیا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے عرض کی : میں نے اس سے کہیں زیادہ اور کہیں اچھا مال گھر والوں کے لیے چھوڑا ہے آپ نے پوچھا : بھلا اس کی مقدار کیا ہے عرض کی میں نے وہ رزق اور وہ مال گھر والوں کے لیے چھوڑا ہے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے کیا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔