HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30289

30289- عن ابن عمر قال: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن بن عوف فقال: تجهز فإني باعثك في سرية من يومك هذا أو من الغد إن شاء الله تعالى، قال ابن عمر: فسمعت ذلك فقلت: لأدخلن ولأصلين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الغداة، ولأسمعن وصية عبد الرحمن، فقعدت فصليت فإذا أبو بكر وعمر وناس من المهاجرين منهم عبد الرحمن بن عوف وإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كان أمره أن يسير من الليل إلى دومة الجندل فيدعوهم إلى الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعبد الرحمن: ما خلفك عن أصحابك؟ قال ابن عمر وقد مضى أصحابه من سحر وهم معتدون بالجرف، وكانوا سبعمائة رجل، قال : أحببت يا رسول الله أن يكون آخر عهدي بك وعلي ثياب سفري قال : وعلى عبد الرحمن عمامة قد لفها على رأسه فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم فأقعده بين يديه ، فنقض عمامته بيده ، ثم عممته بعمامة سوداء ، فأرخى بين كتفية منها ثم قال : هكذا يا ابن عوف فاعتم ، وعلى ابن عوف السيف متوشحه ، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اغز بسم الله وفي سبيل الله ، قاتل من كفر بالله ، لا تغال ولا تغدر ولا تقتل وليدا ، فخرج عبد الرحمن حتى لحق أصحابه فسار حتى قدم دومة الجندل ، فلما دخلها دعاهم إلى الاسلام فمكث ثلاثة أيام يدعوهم إلى الاسلام ، وقد كانوا أبوا أول ما قدم أن يعطوه إلا السيف ، فلما كان اليوم الثالث أسلم أصبغ بن عمرو الكلبي وكان نصرانيا وكان رأسهم وكتب عبد الرحمن إلى النبي صلى الله عليه وسلم يخبره بذلك وبعث رجلا من جهينة يقال له : رافع بن مكيث فكتب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه أراد أن يتزوج فيهم فكتب إليه النبي صلى الله عليه وسلم أن يتزوج ابنة الاصبغ تماضر ، فتزوجها عبد الرحمن وبنى بها ، ثم أقبل بها وهي أم أبي سلمة بن عبد الرحمن (قط في الافراد ، كر)
30289 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو اپنے پاس بلایا اور حکم دیا کہ تیاری کرو میں تمہیں آج ہی ایک سریہ کے ساتھ بھیج رہا ہوں یا فرمایا کل انشاء اللہ بھیجوں گا ، حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں میں نے جب یہ فرمان سنا میں نے کہا : میں صبح ضرور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مسجد میں داخل ہوں گا اور آپ کے ساتھ نماز پڑھوں گا تاکہ حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو کی گئی وصیت سن سکوں چنانچہ میں مسجد میں بیٹھا رہا پھر نماز پڑھی جب نماز سے فارغ ہوا دیکھا کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق (رض) ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) اور کچھ دیگر لوگ کھڑے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حکم دے رہے ہیں کہ تم لوگ آج رات ہی دومتہ الجندل کی طرف کوچ کر جاؤ اور وہاں کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دو چنانچہ دوسرے لوگ چلے گئے لیکن حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) پیچھے رہ گئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پیچھے رہ جانے کی وجہ دریافت کی ابن عمر (رض) کہتے ہیں حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کے ساتھی سحری کے وقت کوچ کر گئے تھے اور مقام جرف میں جا ٹھہرے تھے ، ان کی تعداد سات سو تھی حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں چاہتا ہوں سفر پر رورانہ ہوتے وقت میری آخری ملاقات آپ سے ہو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے سر پر عمامہ پہن رکھا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) کو اپنے سامنے بٹھایا اور اپنے دست اقدس سے ان کا عماملہ کھولا پھر سیاہ عمامہ باندھا اور اس کا شملہ دونوں کاندھوں کے درمیان رکھا پھر فرمایا : اے ابن عوف یوں عمامہ باندھنا چاہے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اپنے بدن پر تلوار لٹکا رکھی تھی پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا نام لے کر جہاد فی سبیل اللہ کے لیے روانہ ہوجاؤ جو بھی اللہ تعالیٰ کا انکار کرے اس سے قتال کرو مال غنیمت میں خیانت نہیں کرنی کسی سے دھوکا نہیں کرنا اور بچوں کو قتل نہیں کرنا ، حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) رخصت ہو کر چل پڑے اور اپنے ساتھیوں سے جا ملے پھر لشکر لے کر دومتہ الجندل جا پہنچے جب مطلوبہ بستی میں داخل ہوئے تو وہاں کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی چنانچہ تین دن تک انھیں اسلام کی دعوت دیتے رہے تاہم پہلے اور دوسرے دن ان لوگوں نے اسلام سے انکار کیا اور جنگ کا عندیہ دیا البتہ تیسرے دن اصبغ بن عموہ کلبی نے اسلام قبول کرلیا یہ نصرانی تھا اور اپنے قبیلے کا سردار تھا حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے اطلاع کے لیے خط لکھ کر رافع بن مکیث کو بھیجا اور خط میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لکھا کہ میں ان لوگوں میں شادی کرنا چاہتا ہوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جوابا لکھا بلکہ اصبغ کی بیٹی تماضر سے شادی کرو چنانچہ عبدالرحمن (رض) نے تماضر سے شادی کرلی اور یہیں زفاف ہوئی پھر اسے لے کر واپس لوٹے اور اسی عورت کے بطن سے سلمہ بن عبدالرحمن مشہور تابعی پیدا ہوئے ۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد وابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔