HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30316

30316- عن جابر قال: جاءت بنو تميم بشاعرهم وخطيبهم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فنادوه يا محمد اخرج إلينا فإن مدحنا زين وإن سبنا شين، فسمعهم النبي صلى الله عليه وسلم فخرج عليهم وهو يقول: إنما ذلكم الله عز وجل فما تريدون؟ قالوا: نحن ناس من بني تميم جئناك بشاعرنا وخطيبنا لنشاعرك ونفاخرك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بالشعر بعثنا ولا بالفخار أمرنا ولكن هاتوا فقال الأقرع بن حابس لشاب من شبابهم: يا فلان قم فاذكر فضلك وفضل قومك فقال: الحمد لله الذي جعلنا خير خلقه وآتانا أموالا نفعل فيها ما نشاء فنحن من خير أهل الأرض وأكثرهم عددا وأكثرهم سلاحا فمن أنكر علينا قولنا فليأت بقول هو أحسن من قولنا، وبفعال هو أفضل من فعالنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت بن قيس بن شماس الأنصاري وكان خطيب النبي صلى الله عليه وسلم: قم فأجبه فقام ثابت فقال: الحمد لله أحمده وأستعينه وأؤمن به وأتوكل عليه وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ودعا المهاجرين من بني نمر أحسن الناس وجوها وأعظم الناس أحلاما فأجابوه، الحمد لله الذي جعلنا أنصاره ووزراء رسوله وعزا لدينه فنحن نقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله فمن قالها منع منا ماله ونفسه، ومن أباها قاتلناه، وكان رغمه في الله علينا هينا، أقول قولي هذا وأستغفر الله للمؤمنين والمؤمنات، فقال الزبرقان بن بدر لرجل منهم: يا فلان قم واذكر أبياتا تذكر فيها فضلك وفضل قومك فقام فقال: نحن الكرام فلا حي يعادلنا ... نحن الرؤوس وفينا يقسم الربع ونطعم الناس عند المحل كلهم ... من السديف إذا لم يؤنس القزع2 إذا أبينا فلا يأبى لنا أحد ... إنا كذلك عند الفخر نرتفع فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: علي بحسان بن ثابت فذهب إليه الرسول فقال: وما يريد مني رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنما كنت عنده آنفا؟ قال: جاءت بنو تميم بشاعرهم وخطيبهم فتكلم خطيبهم فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم ثابت بن قيس فأجابه وتكلم شاعرهم فأرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إليك لتجيبه، فقال حسان: قد آن لكم أن تبعثوا إلي هذا العود - والعود الجمل الكبير - فلما أن جاء قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا حسان قم فأجبه فقال: يا رسول الله مره فليسمعني ما قال فقال: أسمعه ما قلت فأسمعه فقال حسان: نصرنا رسول الله والدين عنوة ... على رغم باد من معد وحاضر بضرب كإيزاع المخاض مشاشه ... وطعن كأفواه اللقاح الصوادر وسل أحدا يوم استقلت شعابه ... بضرب لنا مثل الليوث الخوادر ألسنا نخوض الموت في حومة الوغى ... إذا طاب ورد الموت بين العساكر ونضرب هام الدارعين وننتمي ... إلى حسب من جذم4 غسان قاهر فأحياؤنا من خير من وطئ الحصى ... وأمواتنا من خير أهل المقابر فلولا حياء الله قلنا تكرما ... على الناس بالخيفين5 هل من منافر فقام الأقرع بن حابس فقال: إني والله يا محمد لقد جئت لأمر ما جاء له هؤلاء إني قد قلت شعرا فاسمعه فقال: هات فقال: أتيناك كيما يعرف الناس فضلنا ... إذا اختلفوا عند ادكار المكارم وإنا رؤوس الناس من كل معشر ... وأن ليس في أرض الحجاز كدارم وإن لنا المرباع في كل غارة ... تكون بنجد أو بأرض التهائم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا حسان فأجبه" فقام وقال: بنو دارم لا تفخروا إن فخركم ... يعود وبالا بعد ذكر المكارم هبلتم علينا تفخرون وأنتم ... لنا خول ما بين قن وخادم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد كنت غنيا يا أخا بني دارم إن يذكر منك ما قد كنت ترى أن الناس قد نسوه منك فكان قول رسول الله صلى الله عليه وسلم أشد عليه من قول حسان، ثم رجع حسان إلى قوله: وأفضل ما نلتم من الفضل والعلى ... ردافتنا من بعد ذكر المكارم فإن كنتم جئتم لحقن دمائكم ... وأموالكم أن تقسموا في المقاسم فلا تجعلوا لله ندا وأسلموا ... ولا تفخروا عند النبي بدارم وإلا ورب البيت مالت أكفنا ... على رأسكم بالمرهفات الصوارم فقام الأقرع بن حابس فقال: يا هؤلاء ما أدري ما هذا الأمر تكلم خطيبنا فكان خطيبهم أرفع صوتا وأحسن قولا، وتكلم شاعرنا فكان شاعرهم أرفع صوتا وأحسن قولا، ثم دنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "أشهد أن لا إله إلا الله وأنك رسول الله فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا يضرك ما كان قبل هذ ا ". الروياني وابن منده وأبو نعيم وقال: غريب تفرد به المعلى بن عبد الرحمن بن الحكيم الواسطي، قال "قط": هو كذاب، "كر".
30316 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) کی روایت ہے کہ بنی تمیم کے (سرکردہ) لوگ اپنے ایک شاعر اور ایک خطیب کو لے کر رسول اللہ کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور باہر کھڑے ہو کر آوازیں لگانے لگے کہ اے محمد ! باہر نکلو اور ہمارے پاس آؤ ہماری مدح باعث زینت ہے اور ہمیں گالی دینا سراسر عیب و رسوائی ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کا شور سن کر باہر تشریف لائے اور فرمایا : یہ تو اللہ تبارک وتعالیٰ کی شان ہے بتاؤ تم کیا چاہتے ہو شرکائے وفد نے کہا : ہم بنی تمیم کے سرکردہ لوگ ہیں ہم تمہاریے پاس اپنا ایک شاعر اور ایک خطیب لائے ہیں ہم تمہارے ساتھ مشاعرہ چاہتے ہیں اور تمہارے اوپر اپنا فخر قائم رکھنا چاہتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں شعر گوئی کے ساتھ نہیں بھیجا گیا اور نہ ہی ہمیں فخر کرنے کا حکم دیا گیا البتہ اپنے شاعر کو سامنے لاؤ چنانچہ اقرع بن حابس نے ایک نوجوان سے کہا : اے فلاں کھڑا ہوجا اور اپنے اور اپنی قوم کے فضائل بیان کرو نوجوان نے اٹھ کر کہنا شروع کیا ، تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے ہمیں اپنی مخلوق پر فضیلت دی ہمیں اموال کثرت سے عطا کیے ہم جو چاہیں ان میں کرتے ہیں ہم زمین پر رہنے والوں میں سب سے افضل ہیں اور تعداد میں زیادہ ہیں ہمارے پاس اسلحہ کی بھی بہتات ہے جو ہماری فضیلت اور برتری کا انکار کرے وہ ہمارے دعوی سے اچھا دعوی لائے اور ہمارے کام سے اچھا کام کرکے دکھائے ۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ثابت بن قیس بن شماس انصاری (رض) سے فرمایا : اٹھو اور اس کا جواب دو ثابت بن قیس (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خاص خطیب تھے ثابت (رض) نے اٹھ کر کہنا شروع کیا ” تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس کی میں حمد کرتا ہوں اور اس سے مدد مانگتا ہوں اس پر ایمان رکھتا ہوں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر ثابت بن قیس (رض) نے بنی نمر کے مہاجرین کو لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت قرار دیا اور لوگوں میں سب سے زیادہ دانشمند قرار دیا پھر کہا : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انصار اور وزراء بنایا اور اپنے دین کو عزت بخشی ، ہم اس وقت تک لوگوں سے چنگ کرتے رہیں گے جب تک لوگ لا الاالہ اللہ کا اقرار نہ کریں جس نے بھی اس کلمے کا اقرار کیا اس نے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کرلی جس نے انکار کیا ہم اس سے جنگ کریں گے یوں اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں اس کی شان ہمارے سامنے ہیچ ہے بس میں یہی بات کہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ، پھر زبرقان بن بدر نے ایک شخص سے کہا : اے فلاں اٹھو اور اشعار کہو جن میں اپنی اور اپنی قوم کی برتری کا بیان ہو ، چنانچہ اس نے یہ اشعار کہے ۔ نحن الکرام فلا حی یعادلنا نحن الرؤوس وفینا یقسم الربع ونطعم والناس عندا المحل کلھم من السیف اذا لم یؤنس القزع اذا ابینا فلا یابی لنا احد انا کذالک عند الفخر نرتفع : ہم لطف و کرم کے خوگر لوگ ہیں کوئی قبیلہ نہیں جو شرافت و عظمت میں ہمارا ہمسر ہو ہم سردار ہیں اور ہماری سرداری ہمیں میں تقسیم ہوتی ہے جب قحط پڑتا ہے اور آسمان پر بادلوں کا نام ونشان نہیں ہوتا تب ہم ہی سبھی لوگوں کو کھانا کھلاتا ہیں جب ہم انکار کردیں تو اس کا ہمیں حق حاصل ہے جبکہ کوئی اور ہمارے لیے انکار نہیں کرسکتا ہمیں جب ایسا فخر حاصل ہے تو اسی فخر سے ہمارا مقام بلند ہوا ہے۔ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے فرمایا : حسان بن ثابت کو بلا لاؤ چنانچہ ایک صحابی گئے اور حضرت بن ثابت (رض) سے کہا کہ آپ کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلا رہے ہیں ، حسان (رض) نے کہا : میں ابھی ابھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا آپ کو مجھ سے کیا کام پڑگیا قاصد نے کہا : بنو تمیم اپنے ایک شاعر اور ایک خطیب کو لائے ہیں ان کے خطیب نے تقریر کی اور اس کے جواب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیس بن ثابت کو کھڑا کیا انھوں نے ترکی بہ ترکی جواب دے دیا ۔ پھر بنو تمیم کے شاعر نے اشعار کہے اب ان کو جواب دینے کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں کو بلایا ہے ، حسان (رض) نے کہا : اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ تم میرے پاس یہ بڑا اونٹ بھیجو جب حسان (رض) حاضر خدمت ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے حسان کھڑے ہوجاؤ اور اس شاعر کو جواب دو عرض کی : یا رسول اللہ اسے حکم دیں کہ مجھے اپنا کلام سنائے چنانچہ تمیمی شاعر نے اشعار دوبارہ کہے پھر حسان (رض) نے کہا اب بھیجے پہ ہاتھ رکھ کر مجھے بھی سنو ۔ اور یہ اشعار کہے : نصرنا رسول اللہ والدین عنوۃ علی رغم باد من معد و حاضر بضرب کما یزاع المحاض مشاشہ وطعن کا فواہ اللقاح الصوادر وسل احدا یوم استقلت شعابہ بضرب لنا مثل اللیوث الخوادر السنا نخوض الموت فی حومۃ الوغی اذا اطاب وردالموت بین العساکر ونضرب ھام الدارعین وننتمنی السی خسسب من جذم غسان قاھر واحیاء نا من خیر من وطی الحصی وامواتنا من خیر اھل المقابر فلولا حیاء اللہ قلنا تکرما علی الناس بالخیفین ھل من منافر : ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دین حق کی بھر پور مدد کی ہماری مدد کا جادو دشمنوں کے سر چڑھ کر بولا باوجودیکہ معد کے دیہاتی اور شہری ذلیل ورسوا ہوئے دشمن پر ہماری کاری ضرب ایسی ہوتی ہے جیسے دردزہ کا متفرق کردہ پیشاب اور ہمارئے دیئے ہوئے زخم ایسے ہوتے ہیں جیسے پیاسی اونٹنیوں کے کھلے ہوئے منہ جو گھاٹ پر وارد ہونا چاہتی ہوں یقین نہیں آتا تو احد سے جا کر پوچھ لو اس کی ہر ہر گھاٹی ہمارے استقلال کا ثبوت دیگی وہاں ہم نے ایسی کاری ضربیں لگائیں ہیں جیسے کھ چاروں میں چھپے ہوئے شیروں کے حملے ۔ کیا ہم گھمسان کی جنگ میں موت کو گلے سے نہیں لگا لیتے جب موت لشکروں کے درمیان خوشی سے گھوم رہی ہوتی ہے ہم زرہ پوشوں کے سر کچل دیتے ہیں اور پھر تمام تر شرافت اور فضیلت ہماری ملکیت بن جاتی ہے زمین پر چلنے والوں میں سب سے زیادہ ہماری بستیاں اور ہمارے قبیلے افضل واعلی ہیں اور ہمارے مردے قبروں میں پڑے ہوئے سب مردوں سے افضل ہیں اگر مجھے رب تعالیٰ سے حیاء نہ آرہی ہوتی میں تمہیں بتا دیتا کہ لوگوں پر ہمیں کتنی بڑی فضیلت حاصل ہے اگر کسی کو انکار ہے تو وہ سامنے آئے ۔ چنانچہ حضرت حسان بن ثابت (رض) کے مسکت اشعار سن کر اقرع بن حابس کھڑا ہوا اور کہا : اے محمد ! میں ایک ایسے کام کے لیے آیا ہوں جس کے لیے یہ لوگ نہیں آئے میں اشعار کہتا ہوں تم انھیں سنو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو چنانچہ اقرع نے یہ اشعار کہے : اتیناک کی ما یعرف الناس فضلنا اذا اختلفوا اعنداد کار المکارم وانا رؤوس الناس من کل معشر : وان لیس فی ارض الحجاز کدارم وان لنا المرباع فی کل غارۃ تکون بنجد او بارض التھائم : ۔ ترجمہ : ۔۔۔ ہم آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں تاکہ لوگوں کو ہماری برتری کا علم ہوجائے خصوصا اس وقت جب لوگ شرافتوں کے تذکرہ میں اختلاف کر رہے ہوں ہم نہ صرف سرزمین حجاز بلکہ ساری دنیا کے لوگوں کے سردار ہیں ہمارے پاس سرزمین نجد وتہامہ میں پائی جانے والی تیز رفتار اونٹنیاں ہیں جنھوں نے ابھی تک صرف ایک ہی اگر بچہ جنم دیا ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حسان (رض) سے فرمایا : اے حسان اسے جواب دو حضرت حسان (رض) جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا : بنودارم لا تفخروا ان فخرکم یعودو بالا بعد ذکر المکارم ھبلتم علینا نفخرون وانتم لنا خول ما بین قن و خادم : بنو دار ہمارے اوپر فخر نہیں جتلا سکتے چونکہ تمہارا فخر تمہارے لیے وبال بن جائے گا بعد ازیں کہ تم مکارم کا ذکر کرچکے ہیں تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں تم ہمارے اوپر فخر جتلا رہے ہو حالانکہ تم ہمارے غلام ہو تم میں سے بعض غلام ہیں اور بعض خادم ہیں۔ یہ شعر کہنے کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بنی دارم کے بھائی تم غنی ہو اگر تمہارے فضائل گنوائے جائیں تم دیکھو گے کہ لوگ انھیں بھول چکے ہیں یوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ بات بنی تمیم کے لیے حسان (رض) کے شعر سے زیادہ سخت واقع ہوئی پھر حسان (رض) دوبارہ اشعار کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : و افضل مانلتم من الفضل والعلی ردافتنا من بعد ذکر المکارم فان کنتم جئتم لحقن دمائکم واموالکم ان تقسموا فی الماقسم فلا تجعلوا اللہ ندا واسلموا ولا تفخروا عند انبی بدارم والا ورب البیت مالت اکفنا علی راسکم بالمر ھفات الصوارم تم نے جو بڑی بڑی برتریاں اور بلندیاں حاصل کر رکھی ہیں وہ مکارم کے تذکرہ کے بعد ہمارے پ چھوڑے میں پڑی ہیں ، اگر تم اپنی جانوں اور اموال کو محفوظ بنانے آئے ہو کہ وہ غنیمت میں تقسیم ہونے سے بچے رہیں تو پھر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ اور اسلام قبول کرلو اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دارم کا نام لے کر فخر مت کرو ، ورنہ رب کعبہ کی قسم ہمارے ہاتھ تمہارے سروں پر ہوں گے ۔ اور ہماری کوندتی ہوئی تلواریں تمہاری کھوپڑیاں کچل رہی ہوں گی ۔ یہ اشعار سن کر اقرع بن حابس کھڑا ہوا اور کہا : اے لوگو ! مجھے نہیں معلوم یہ کیا مہمہ ہے ہمارے خطیب نے تقریر کی لیکن ان کے خطیب کی آواز بلند تھی اور کیا خوبصورت تقریر کی ہے ہمارے شاعر نے اپنا کلام پیش کیا لیکن ان کے شاعر کا کلام کیا خوب تھا اور اس کی آواز کتنی زبردست تھی پھر اقرع بن حابس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب ہوا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ تبارک وتعالیٰ کے رسول ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے قبل ازیں جو کچھ کہا ہے وہ تمہارے لیے باعث ضرر نہیں ۔ (رواہ الرویانی وابن مندہ وابو نعیم وقال : غریب تفرد بہ المعلی بن عبدالرحمن بن الحکیم الواسطی وقال الدارقطنی ھو کذاب ورواہ ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔