HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

30500

30489- عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود قال: دخلت أنا وزفر بن أوس بن الحدثان على ابن عباس بعد ما ذهب بصره فتذاكرنا فرائض الميراث فقال: ترون الذي أحصى رمل عالج عددا لم يحص في مال نصفا ونصفا وثلثا! إذا ذهب نصف ونصف فأين موضع الثلث؟ فقال له زفر: يا ابن عباس! من أول من عال الفرائض؟ قال:عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: ولم؟ قال: لما تدافعت عليه وركب بعضها بعضها قال: والله ما أدري كيف أصنع بكم! ما أدري أيكم قدم الله ولا أيكم أخر! وقال: وما أجد في هذا المال شيئا أحسن من أن أقسمه بالحصص، ثم قال ابن عباس: وايم الله لو قدم من قدم الله وأخر من أخر الله ما عالت فريضة؟ فقال له زفر: وأيهم قدم وأيهم أخر؟ فقال: كل فريضة لا تزول إلا إلى فريضة فتلك التي قدم الله وتلك فريضة الزوج له النصف، فإن زال فإلى الربع لا ينقص منه، والمرأة لها الربع، فإن زالت عنه صارت إلى الثمن لاننقص منه، والأخوات لهن الثلثان، والواحدة لها النصف، فإن دخل عليهن البنات كان لهن ما بقي؛ فهؤلاء الذين أخر الله، فلو أعطى من قدم الله فريضة كاملة ثم قسم ما بقي بين من أخر الله بالحصص ما عالت فريضة؟ فقال له زفر: فما منعك أن تشير بهذا الرأي على عمر؟ قال: هبته والله! قال الزهري: وايم الله! لولا أنه تقدمه إمام هدى كان أمره على الورع ما اختلف على ابن عباس اثنان من أهل العلم. "أبو الشيخ في الفرائض، هق"
30489 ۔۔۔ عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) روایت کرتے ہیں کہ میں اور زفربن اوس بن حدثان حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب ان کی بینائی جاچکی تھی ہم نے ان سے میراث کے مسائل کے سلسلہ میں گفتگو کی تو انھوں نے فرمایا کہ جو شخص عالج کی رمل (ریت ) کتنے پر قادر ہو وہ اس مسئلہ کو حل کرنے پر ابن عباس  سے زیادہ قادر نہ ہوگا نصف نصف اور ثلث ایک مسئلہ میں جمع ہوجائے تو مال کو کس طرح تقسیم کیا جائے اس لیے جب دونوں نصف والوں کو آدھا آدھا دے دیا گیا توثلث والے کو حصہ کہاں سے ملے گا تو زفر نے پوچھا کہ میراث میں سب سے پہلے عول کا مسئلہ کس نے نکالا تو ابن عباس نے فرمایا عمر بن خطاب نے تو پوچھا گیا کیوں فرمایا کہ جب حصے مخرج سے بڑھ گئے اور بعض بعض پرچڑھ گئے کہا کہ بخدا معلوم نہیں اب کیا معاملہ کروں ؟ اور معلوم نہیں کس کو اللہ نے مقدم کیا اور کس کو موخر کیا بخدا میں اس مال کو تقسیم کرنے کے سلسلہ میں اس سے اچھا طریقہ نہیں پاتا کہ اس کو حصص کے اعتبار سے تقسیم کردیا جائے پھر ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم جس وارث کو اللہ تعالیٰ نے مقدم کیا اس کو مقدم کیا جائے اور جس کو موخر کیا جائے اور جس کو موخر کیا اس کو موخر کیا جائے تو میراث کے کسی مسئلہ میں عوم لازم نہ آئے تو زفر نے ان سے کہا کہ کس کو اللہ نے مقدم کیا اور کس کو موخر کیا تو ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میراث کا ہر حصہ کم ہو کر دوسرے حصہ کی طرف جاتا ہے یہی ہے جس کو اللہ نے مقدم کیا۔ مثلا شوہر کا حصہ نصف ہے اگر کم ہوگا توربع ہوگا اس سے کم نہ ہوگا بیوی کا حصہ ربع ہے کم ہوگا تو ثمن ہوگا اس سے کم نہ ہوگا : بہنوں کا حصہ دوثلث ہے ایک بہن ہو تو اس کا حصہ نصف ہے اگر بہنوں کے ساتھ ورثہ میں بیٹیاں بھی ہوں توبہنوں کو بیٹیوں کا مابقیہ ملے گا یہی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے موخر کیا اب اگر جس کو اللہ تعالیٰ نے مقدم فرمایا اس کا پورا حصہ اس کو دیدیا جائے پھر مابقیہ ان میں تقسیم کیا جائے جن کو اللہ نے موخر فرمایا تو میراث کے کسی مسئلہ میں عول نہ ہوگا توزفرنے کہا کہ آپ نے حضرت عمر (رض) کو یہ مشہورہ کیوں نہیں دیا تو ابن عباس (رض) نے جواب دیا حضرت عمر (رض) کے رعب کی وجہ سے امام زہری (رح) نے فرمایا کہ اللہ کی قسم اگر ان سے پہلے امام ھدیٰ کی رائے گذری نہ ہوتی تو ان کا فیصلہ ورع پر ہوتا کیونکہ ابن عباس (رض) کے ورع وتقویٰ پر اہل علم میں سے کسی دونے اختلاف نہیں کیا۔ ابوالشیخ فی الفرائض ، بیہقی

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔