HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

31559

31548 (أيضا) عن جندب قال ، لما فارقت الخوارج عليا خرج في طلبهم وخرجنا معه فانتهينا إلى عسكر القوم فإذا لهم دوي كدوي النحل من قراءة القرآن وإذا فيهم أصحاب النقبات وأصحاب البرانس !فلما رأيتهم دخلني من ذلك شدة فتنحيت فركزت رمحي ونزلت عن فرسي ووضعت برنسي فنشرت عليه درعي وأخذت بمقود فرسي فقمت أصلي إلى رمحي وأنا أقول في صلاتي : اللهم ! إن كان قتال هؤلاء القوم لك طاعة فأذن لي فيه ! وإن كان معصية فأرني براءتك ! قال : فأنا كذلك إلا أقبل علي بن أبي طالب على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم ! فلما جاء إلي قال : تعوذ بالله يا جندب من شر السخط ! فجئت أسعى إليه ، ونزل فقام يصلي إذ أقبل رجل على برذون يقرب به فقال : يا أمير المؤمنين ! قال : ما شأنك ؟ قال : ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ قال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قال : ما قطعوه ، قلت : سبحان الله ! ثم جاء آخر أرفع منه في الجري فقال : يا أمير المؤمنين ! قال : ما تشاء ؟ قال ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ قال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قلت : الله أكبر قال علي : ما قطعوه ، قال : سبحان الله ! ثم جاء آخر فقال : قد قطعوا النهر فذهبوا.قال علي : ما قطعوه ، ثم جاء آخر يستحضر بفرسه فقال : يا أمير المؤمنين ! قال ما تشاء ؟ قال : ألك حاجة في القوم ؟ قال : وما ذاك ؟ فقال : قد قطعوا النهر فذهبوا ، قال علي : ما قطعوه ولا يقطعونه وليقتلن دونه ، عهد من الله ورسوله ! قلت : الله أكبر ! ثم قمت فأمسك له بالركاب ثم ركب فرسه ثم رجع إلى درعي فلبستها وإلي قوسي فعلقتها وخرجت أسايره فقال لي : يا جندب ! قلت : لبيك يا أمير المؤمنين ! قال : أما أنا بأبعث إليهم رجلا يقرأ المصحف يدعو إلى كتاب الله ربهم وسنة نبيهم فلا يقبل علينا بوجهه حتى يرشقوه بالنبل ، يا جندب ! أما إنه لا يقتل منا عشرة ولا ينجو منهم عشرة فانتهينا إلى القوم وهم في معسكرهم الذين كانوا فيه لم يبرحوا فنادى علي في أصحابه فصفهم ثم أتى الصف من رأسه ذا إلى رأسه ذا مرتين ثم قال : من يأخذ هذا المصحف فيمشي به إلى هؤلاء القوم فيدعوهم إلى كتاب الله ربهم وسنة نبيهم وهو مقتول وله الجنة ! فلم يجبه إلا شاب من بني عامر بن صعصعة ، فقال له علي : خذ ! فأخذ المصحف ، فقال له : أما إنك مقتول ولست مقبلا علينا بوجهك حتى يرشقوك بالنبل ! فخرج الشاب بالمصحف إلى القوم ، فلما دنا منهم حيث يسمعون قاموا ونشبوا الفتى قبل أن يرجع قال : فرماه إنسان فأقبل علينا بوجهه فقعد ، فقال علي : دنكم القوم ! قال جندب : فقتلت بكفي هذه بعد ما دخلني ما كان دخلني ثمانية قبل أن أصلي الظهر وماق قتل منا عشرة ولا نجا منهم عشرة كما قال.(طس)
31547 ۔۔۔ جندب (رض) سے روایت ہے کہ جب خوارج نے حضرت علی (رض) کے خلاف بغاوت کی تو حضرت علی (رض) ان کی تلاش میں نکلے تو ہم بھی نکلے ان کے ساتھ یہاں ہم ان کے قیام گاہ پر پہنچے تو ان کے قرآن پڑھنے کی ایسی بھنبھنا ہٹ تھی جیسے شہد کی مکھی کی ہوتی ہے اور ان میں پائجامہ اور برنوس میں ملبوس چہرے نظر آئے جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھ پر رعب طاری ہوگیا میں ایک طرف ہوگیا اپنے نیزے کو زمین پر گاڑدیا اور گھوڑے سے اترپڑا اور اپنی ٹوپی رکھ دی اس پر زرہ پھیلا دی اور گھوڑے کی رسی پکڑ لی اور نیزہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی شروع کردی اور نماز میں یہ دعا کی۔ اے اللہ اگر اس قوم سے قتال کرنا تیری خاطر ہے تو مجھے اس کی اجازت دے اگر یہ گناہ کا کام ہے تو مجھے اپنی برأت دکھاوے فرمایا اسی حالت میں کہ حضرت علی (رض) ابی طالب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خچر پر سوار ہو کر سامنے آئے جب میرے پاس پہنچے تو فرمایا اے جندب اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو ناراضگی کے شر سے میں ان کے پاس دوڑتا ہوا آیا انھوں نے خچر سے اترکر نماز پڑھنا شروع کی تو ایک شخص ٹٹو پر سوار ہو کر آیا اور ان کے قریب ہواعرض کیا یا امیرالمومنین پوچھا کیا بات ہے تو کہا کیا آپ قوم (یعنی خوارج) کے متعلق گفتگو کرنا چاہتے ہیں ؟ پوچھا کیا بات ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ خوارج نہریار کرکے چلے گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ابھی تک پار نہیں کی ہے۔ میں نے سبحان اللہ کہا پھر ایک اور آیا پہلے سے زیادہ جرات والا عرض کیا اے امیر المومنین خارجی قوم کے متعلق بات سنی ہے ؟ فرمایا کیا بات ؟ تو عرض کیا وہ نہر پار کرکے چلے گئے میں نے کہا اللہ اکبر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہیں ابھی تک پار نہیں کیا تو کہا سبحان اللہ پھر ایک اور آیا اور کہا کہ وہ نہر پار کرکے چلے گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نہرپار نہیں کیا پھر ایک اور آیا اپنے گھوڑے کو دوڑاتا ہوا آیا اور عرض کیا اے امیر المومنین فرمایا کیا مطالبہ ہے عرض کیا آپ خوارج کے متعلق بات سننا چاہیے ہیں فرمایا کیا بات ہے ؟ عرض کیا کہ وہ نہر پار کرکے چلے گئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ انھوں نے نہر پار نہیں کیا نہ وہ پار کرسکتے ہیں بلکہ اس سے پہلے ہی قتل کردئیے جائیں گے یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ کا عہد ہے میں نے کہا اللہ اکبر پھر میں کھڑا ہوا اور گھوڑے کی لگام تھام لی ، وہ بھی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے میں اپنی زرہ کی طرف آیا اس کو پہن لیا اور کمان لی اس کو لٹکایا میں نکلا اور ان کے ساتھ روانہ ہوا پھر مجھ سے فرمایا اے جندب میں ایک قرآن پڑھنے والے کو ان خوارج کے پاس بھیجنا چاہتا ہوں تاکہ ان کو اللہ کی کتاب رسول کی سنت کی طرف دعوت دے وہ ہماری طرف اپنے چہرے نہ کرسکے گی یہاں تک اس کو تیر کا نشانہ بنالیا جائے گا اے جندب ہم میں سے دس افراد قتل نہ ہوں گے اور ان میں سے دس بچ کر نہ جاسکیں گے ہم قوم کے پاس پہنچے وہ معسکر میں ملے جس میں پہلے سے تھے وہاں سے ہٹے نہیں حضرت علی (رض) نے آواز دی اپنے ساتھیوں کو وہ صف آراء ہوگئے پھر صف میں شروع سے آخرتک چلے دو مرتبہ پھر فرمایا کہ آپ میں سے کون ایسا ہے وہ اس قرآن کو لے کر قوم (خوارج) کے پا سجائے ان کو رب کی کتاب اور نبی کی سنت کی اتباع کی طرف دعودے وہ منقول ہوگا اس کو جنت ملے گی کسی نے اس نمائندگی کو قبول نہیں کیا سوائے نبی عامر بن صعصعہ کے ایک جوان کے ، اس سے حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ مصلحف لوتو اس نے لے لیا تو اس سے فرمایا آپ تو شہید ہوں گے آپ ہماری طرف رخ نہیں کریں گے آپ کو تیر سے نشانہ بنالیا جائے گا تو وہ قرآن لے کر قوم کے پاس گیا جب ان سے قریب ہوا جہاں سے سن رہے تھے وہ کھڑے ہوئے اور جوان کا شکار کرلیا لوٹنے سے پہلے ہی ایک انسان نے اس کو تیر مارا وہ ہماری طرف آرہا تھا بیٹھ گیا حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ قوم (خوارج ) پر نوٹ پڑو تو جندب نے کہا میں نے اپنی اس ہاتھ سے اس پر چوٹ آنے کے باوجود آٹھ کو نماز ظہر سے پہلے قتل کیا ہم میں سے دس بھی نہ مارے گئے اور ان میں سے بھی نہ بچ سکے۔ طبرانی فی الاوسط

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔