HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

31661

31650 عن الحسن قال : لما قدم علي البصرة في أمر طلحة وأصحابه قام عبد الله بن الكوا وابن عباد فقالا : يا أمير المؤمنين ! أخبرنا عن مسيرك هذا ! أوصية أوصاك بها رسول الله صلى الله عليه وسلم أم عهد عهده أم رأي رأيته حيت تفرقت الامة واختلفت كلمتها ؟ فقال : ما أكون أول كاذب عليه ، والله ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم موت فجأة ولا قتل قتلا ولقد مكث في مرضه كل ذلك يأتيه المؤذن فيؤذنه بالصلاة فيقول : مروا أبا بكر فليصل بالناس ! ولقد تركني وهو يرى مكاني ، ولو عهد إلي شيئا لقمت به ، حتى عارضت في ذلك امرأة من نسائه فقالت : إن أبا بكر رجل رقيق إذا قام مقامك لم يسمع الناس فلو أمرت عمر أن يصلي بالناس ! فقال : إنكن صواحب يوسف ، فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر المسلمون في أمرهم فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ولى أبا بكر أمر دينهم فولوه أمر دنياهم فبايعه المسلمون وبايعته معهم فكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلو كانت محاباة عند حضور موته لجعلها في ولده فأشار لعمر ولم يأل فبايعه المسلمون وبايعته معهم فكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلو كانت محاباة عند حضور موته لجعلها في ولده وكره أن يتخير من معشر قويش رجلا فيوليه أمر الامة ، فلا تكون منه إساءة من بعدة إلا لحقت عمر في قبره ، فاختار منا ستة أنا فيهم لنختار للامة رجلا ، فلما اجتمعنا وثب عبد الرحمن بن عوف فوهب لنا نصيبه منها على أن نعطيه مواثيقنا على أن يختار من الخمسة رجلا فيوليه أمر الامة فأعطيناه مواثيقنا فأخذ بيد عثمان فبايعه ، ولقد عرض في نفسي عند ذلك فلما نظرت في أمري فإذ عهدي قد سبق بيعتي فبايعت وسلمت وكنت أغزو إذا أغزاني وآخذ إذا أعطاني وكنت سوطا بين يديه في إقامة الحدود ، فلما قتل عثمان نظرت في أمري فإذا المواثقة التى كانت في عنقي لابي بكر وعمر قد انحلت وإذا العهد الذي لعثمان قد وفيت به وأنا رجل من المسلمين ليس لاحد عندي دعوى ولا طلبة فوثب فيها من ليس مثلي - يعني معاوية - لا قرابته كقرابتي ولا علمه كعلمي ولا سابقته كسابقتي وكنت أحق بها منه ، قالا : صدقت ! فأخبرنا عن قتالك هذين الرجلين - يعنيان طلحة والزبير - صاحباك في الهجرة وصاحباك في بيعة الرضوان وصاحباك في المشورة ! فقال : بايعاني بالمدينة وخالفاني بالبصرة ، ولو أن رجلا ممن بايع أبا بكر خالفه لقاتلناه ولو أن رجلا بايع عمر خالفه لقاتلناه. (ابن راهويه ، وصحح).
31649 ۔۔۔ حضرت حسن (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت علی (رض) طلحہ بن عبید اللہ اور ان کے ساتھیوں کے معاملہ میں بصرہ آئے تو عبداللہ بن کو اور ابن عبادکھڑے ہوئے اور کہا اے امیرالمومنین ہمیں بتائیں آپ کا یہ سفر کیسا ہے ؟ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی وصیت کی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی عہدلیا تھا ؟ یا آپ کی یہ رائے ٹھہری جب آپ نے امت کے انتشار واختلاف کو دیکھا ؟ تو حضرت علی (رض) نے فرمایا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھوٹ نہیں بول سکتا اللہ کی قسم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نہ اچانک موت طاری ہوئی نہ ہی آپ شہید کئے گئے آپ کچھ عرصہ بیمار رہے موذن نماز کے لیے اذان کہتے آپ فرماتے کہ صدیق اکبر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھے مجھے چھوڑدیا۔ (یعنی نماز کا حکم نہیں دیا) حالانکہ وہ میرے حالات سے واقف تھے اگر مجھے حکم دیتے میں اس کو پورا کرتا یہاں ازواج مطہرات میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر (رض) ایک نرم دل آدمی ہیں جب آپ کی جگہ کھڑا ہوں گے لوگوں کو قراٴت کی آواز نہیں سناسکیں گے اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمر (رض) کو حکم وہ نماز پڑھدیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ تم تو (حیلہ سازی) میں صواحب یوسف (علیہ السلام) معلوم ہوتی ہو جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات پائی تو مسلمانوں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جن کو دینی امور کا ذمہ دار بنایا تو یہ دیکھ کر لوگوں نے ان کو دنیاوی امو ر کا بھی ذمہ دار بنادیا مسلمانوں نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی میں نے بھی بیعت کی جب وہ مجھے جہاد کے لیے بھیجے جہاد کرتا جب وہ کچھ دیتے ہیں لے لیتا میں ان کے سامنے اقامت حدود اللہ کے لیے ایک لاٹھی کی طرح تھا اگر خلاف کوئی ھبہ کرنے کی چیز ہوئی تو اپنی اولاد کو دیدیتے اور اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ خاندان قریش میں سے ایک شخص کو امت کا معاملہ سپرد کردیں لہٰذا اس معاملہ میں کوئی خرابی پیدا ہوگی تو اس کا ذمہ دار حضرت عمر (رض) ہوں گے انھوں نے ہم سے چھ آدمیوں کا چناؤ کیا ان میں سے ایک میں بھی ہوں تاکہ ہم غور فکر کرکے خلاف کرکے لیے ایک شخص کا انتخاب کرلیں جب ہمارا اجتماع ہوا تو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) نے جلدی سے اپنا حق ہمارے سپرد کردیا اور ہم سے عہد لیا کہ ہم پانچ میں سے ایک شخص کو خلیفہ منتخب کرلیا جائے ہم نے ان سے عہد کرلیا انھوں نے حضرت عثمان کا ہاتھ پکڑا اور بیعت کرلی اس وقت جب میں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو دیکھا میرا عہد بیعت پر مقدم ہے میں نے بھی بیعت کرلی اب میں جہاد میں جہاد میں جہاد ہوں جب وہ مجھے جہاد کے لیے بھیجتے ہیں اور جو کچھ وہ مجھے دیتے ہیں اس کو لے لیتا ہوں اب اقامت حدود کے سلسلہ میں ان کے لیے ایک لاٹھی بن گیا جب حضرت عثمان قتل ہوئے تھے تو میں نے اپنے معاملہ پر غور کیا تو میں نے دیکھا حضرت ابوبکر وعمر (رض) کی اتباع و اطاعت کا جو عہد میری گردن پر تھا وہ ختم ہوگیا اور حضرت عثمان سے جو عہد کیا تھا وہ میں نے پورا کیا اب میں مسلمانوں میں سے ایک شخص ہوں نہ کسی کا میرے اوپر کوئی دعوی ہے نہ مطالبہ اب اس میں کود پڑے ایک ایسا شخص جو میرے برابر کا نہیں یعنی معاویہ (رض) نہ ان کی قرابت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ میری طرح ہے نہ ہی علم میں میرے برابر ہیں نہ میری طرح سابق فی الاسلام ہیں لہٰذا خلافت کا ان سے میں زیادہ حقدار ہوں دونوں نے کہا آپ نے سچ بولا پھر ہم نے کہا ہمیں ان دونوں کے ساتھ قتال کے متعلق بتلائیں یعنی طلحہ اور زبیر کے ساتھ جو آپ کے ساتھی ہیں ہجرت کرنے میں اور بیعت رضوان میں اور مشورہ میں تو انھوں نے فرمایا ان دونوں نے میرے ہاتھ پر بیعت کی مدینہ منورہ میں اور بصرہ میں اگر میری مخالفت شروع کردی اگر کسی شخص نے صدیق اکبر (رض) سے بیعت کرکے ان کی مخالفت کی ہم نے ان سے قتال کیا اگر کسی شخص نے حضرت عمر (رض) سے بیعت کرکے ان کی مخالفت کی ہم نے اس سے قتال کیا۔ ابن راھو یہ و صحیح

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔