HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

39665

39652- عن عبد الله بن عمرو أن رجلا قال له: أنت الذي تزعم أن الساعة تقوم إلى مائة سنة! قال: سبحان الله وأنا أقول ذلك! ومن يعلم قيام الساعة إلا الله! إنما قلت: ما كانت رأس مائة للخلق منذ خلقت الدنيا إلا كان عند رأس المائة أمر، قال: ثم يوشك أن يخرج ابن حمل الضأن، قيل: وما ابن حمل الضأن؟ قال: رومي أحد أبويه شيطان، يسير إلى المسلمين في خمسمائة ألف بحرا حتى ينزل بين عكا وصور ثم يقول: يا أهل السفن! اخرجوا منها، ثم أمر بها فأحرقت، ثم يقول لهم: لا قسطنطينية لكم ولا رومية حتى يفصل بيننا وبين العرب، قال: فيستمد أهل الإسلام بعضهم بعضا حتى تمدهم عدن أبين1 على قلصاتهم فيجتمعون فيقتتلون فتكاتبهم النصارى الذين بالشام ويخيرونهم بعورات المسلمين فيقول المسلمون: الحقوا فكلكم لند عدو حتى يقضى الله بيننا وبينكم، فيقتتلون شهرا لا يكل لهم سلاح ولا لكم ويقذف الطير عليكم وعليهم قال: وبلغنا إنه إذا كان رأس الشهر قال ربكم: اليوم أسل سيفي فأنتقم من أعدائي وأنصر أوليائي، فيقتتلون مقتلة ما رئي مثلها قط حتى ما تسير الخيل إلا على الخيل وما يسير الرجل إلا على الرجل، وما يجدون خلقا يحول بينهم وبين القسطنطينية ولا رومية، فيقول أميرهم يومئذ: لا غلول1 اليوم، من أخذ اليوم شيئا فهو له، قال: فيأخذون ما يخف عليهم ويدعون ما ثقل عليهم فبينما هم كذلك إذ جاءهم: إن الدجال قد خلفكم في ذراريكم، فيرفضون ما في أيديهم ويقبلون، ويصيب الناس مجاعة شديدة حتى أن الرجل ليحرق وتر قوسه فيأكله، وحتى أن الرجل ليحرق حجفته2 فيأكلها، حتى أن الرجل ليكلم أخاه فما يسمعه الصوت من الجهد، فبينما هم كذلك إذ سمعوا صوتا من السماء: أبشروا فقد أتاكم الغوث، فيقولون: نزل عيسى ابن مريم، فيستبشرون ويستبشر بهم: صل يا روح الله! فيقول إن الله أكرم هذه الأمة فلا ينبغي لأحد أن يؤمهم إلا منهم، فيصلي أمير المؤمنين بالناس - قيل: وأمير الناس يومئذ معاوية بن أبي سفيان؟ قال: لا - ويصلي عيسى خلفه، فإذا انصرف عيسى دعا بحربته فأتى الدجال فقال: رويدك يا دجال! يا كذاب! فإذا رأى عيسى وعرف صوته ذاب كما يذوب الرصاص إذا أصابته النار وكما تذوب الألية إذا أصابتها الشمس ولولا أنه يقول رويدا، لذاب حتى لا يبقى منه شيء، فيحمل عليه عيسى فيطعن بحربته بين ثدييه فيقتله ويفرق جنده تحت الحجارة والشجرة، وعامة جنده اليهود والمنافقون، فينادي الحجر: يا روح الله! هذا تحتي كافر فاقتله فيأمر عيسى بالصليب فيكسر وبالخنزير فيقتل، وتضع الحرب أوزارها، حتى أن الذئب ليربض إلى جنبه ما يغمز بها، وحتى أن الصبيان ليلعبون بالحيات ما تنهشهم، ويملأ الأرض عدلا، فبينما هم كذلك إذ سمعوا صوتا قال: فتحت يأجوج ومأجوج، وهو كما قال الله تعالى {وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} فيفسدون الأرض كلها، حتى أن أوائلهم ليأتي النهر العجاج فيشربونه كله وأن آخرهم ليقول: قد كان ههنا نهر، ويحاصرون عيسى ومن معه ببيت المقدس ويقولون: ما نعلم في الأرض أحدا إلا ذبحناه، هلموا نرمي من في السماء فيرمون حتى ترجع إليهم سهامهم في نصولها الدم للبلاء فيقولون: ما بقي في الأرض ولا في السماء فيقول المؤمنون: يا روح الله! ادع عليهم بالفناء، فيدعو الله عليهم، فيبعث النغف1 في آذانهم فيقتلهم في ليلة واحدة، فتنتن الأرض كلها من جيفهم، فيقولون: يا روح الله! نموت من النتن، فيدعو الله، فيبعث وابلا من المطر فجعله سيلا فيقذفهم كلهم في البحر، ثم يسمعون صوتا فيقال: مه؟ قيل: غزي البيت الحصين، فيبعثون جيشا فيجدون أوائل ذلك الجيش، ويقبض عيسى ابن مريم ووليه المسلمون وغسلوه وحنطوه وكفنوه وصلوا عليه وحفروا له ودفنوه، فيرجع أوائل الجيش والمسلمون ينفضون أيديهم من تراب قبره، فلا يلبثون بعد ذلك إلا يسيرا حتى يبعث الله الريح اليمانية، قيل: وما الريح اليمانية؟ قال: ريح من قبل اليمن ليس على الأرض مؤمن يجد نسيمها إلا قبضت روحه! قال: ويسري على القرآن في ليلة واحدة ولا يترك في صدور بني آدم ولا في بيوتهم منه شيء إلا رفعه الله فيبقى الناس ليس فيهم نبي وليس فيهم قرآن وليس فيهم مؤمن قال عبد الله بن عمرو: فعند ذلك أخفي علينا قيام الساعة فلا ندري كم يتركون! كذلك تكون الصيحة، قال: ولم تكن صيحة قط إلا بغضب من الله على أهل الأرض، قال: وقال الله تعالى {وَمَا يَنْظُرُ هَؤُلاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَا لَهَا مِنْ فَوَاقٍ} سورة ص: آية 15، قال: فلا أدري كم يتركون كذلك."كر".
٣٩٦٥٢۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا : آپ کا گمان ہے کہ قیامت سو سال تک قائم ہوجائے گی انھوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! میں یہی کہتا ہوں قیامت قائم ہونے کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے میں نے تو یہ کہتا تھا : مخلوق کے ہر سو سال کے سر آغاز جب سے دنیا پیدا کی گئی ایک معاملہ ہوگا فرمایا : پھر عنقریب بھڑکے حمل کا بچہ ظاہر ہوگا کسی نے کہا : بھڑکے حمل کا بچہ کیا ہے ؟ فرمایا : ایک رومی ہوگا جس کا باپ یا ماں شیطان (جن) ہوگا وہ پانچ لاکھ کا لشکر لے کر سمندری راستہ سے مسلمانوں کا رخ کرے گا بالاۤخر عطا اور صور کے درمیان پڑاؤ کرے گا اس کے بعد وہ اعلان کرے گا کشتیوں والو ! ان سے نکلو ! پھر انھیں جلانے کا حکم دے گا پھر ان سے کہے گا : نہ تمہارے لیے قسطنطنیہ ہے اور نہ روم، یہاں تک کہ ہمارے اور عرب کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہوجائے تو مسلمان ایک دوسرے سے امداد مانگیں گے یہاں تک کہ عدن ابین والے اپنی اونٹوں پر بیٹھ کر انھیں امداد پہنچائیں گے اور جمع ہو کر جنگ شروع کردیں گے پھر جو نصاریٰ شام میں ہوں گے ان سے خط و کتابت کرکے انھیں مسلمانوں کی خفیہ باتیں پہنچائیں گے مسلمان کہیں گے۔ (ان سے) مل جاؤ تم سب ہمارے دشمن ہو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان (فتح وشکست کا) فیصلہ کردے پھر وہ مہینہ تک جنگ کرتے رہیں گے ان کے ہتھیار ختم ہوں گے اور نہ تمہارے اور پرندے تم پر اور ان پر پھینکیں گے۔
فرماتے ہیں : ہمیں یا بات پہنچی ہے کہ ہر مہینہ کے شروع میں تمہارا رب فرماتا ہے : آج میں اپنی تلوار سونتوں گا اور اپنے دشمنوں سے انتقام لوں گا اور اپنے دوستوں کی مددکروں گا تو وہ ایسی جنگ کریں گے کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی ہوگی یہاں تک کہ گھوڑے گھوڑوں اور آدمی آدمیوں پر چل رہے ہوں گے وہ کوئی ایسی مخلوق نہیں پائیں گے جو ان کے اور قسطنطنیہ اور رومیہ کے درمیان حائل ہو اس روز ان کا امیر ان سے کہے گا : آج کوئی خیانت نہیں ہوگی آج جس نے جو چیز لے لی وہ اسی کی ہوئی فرماتے ہیں : تو وہ ہلکی چیزیں اٹھالیں گے اور وزنی چھوڑدیں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کوئی آکر ان سے کہے گا : تمہارے بچوں میں دجال آچکا ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ادھر متوجہ ہوجائیں گے لوگوں کو سخت بھوک لگے گی یہاں تک کہ آدمی اپنی کمان کی تانت اتار جلا کھائے گا اور ایک آدمی اپنی (چمڑے کی) ڈھال جلاکر کھاجائے گا اور آدمی اپنے بھائی سے بات کرے گا تو وہ کمزوری کی وجہ سے اس کی آوازی نہیں سن سکے گا (آواز پست ہوگی) وہ ایسی حالت میں ہوں گے کہ آسمان سے ایک آواز سنیں گے خوشخبری ہو ! تمہارے لیے مدد پہنچ چکی پس لوگ کہیں گے : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نازل ہوگئے چنانچہ وہ آپ کو اور آپ انھیں خوشخبری دیں گے روح اللہ ! نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے : اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت بخشی ہے ان کے علاوہ کسی کو ان کی امانت کرنا مناسب ہیں تو امیر المومنین لوگوں کو نماز پڑھائیں گے کسی نے کہا : کیا اس روز لوگوں کے امیر معاویہ بن ابی سفیان ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں عیسیٰ (علیہ السلام) اس کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے نماز سے فارغ ہونے کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ منگوائیں گے اور دجال آجائے گا آپ فرمائیں گے (دجال، کذاب ٹھہر ! جب وہ آپ کو دیکھ کر آپ کی آواز پہچان لے گا تو جیسے آگ کی وجہ سے تانبا پگھلتا ہے یادھوپ کی وجہ سے چربی پگھلتی ہے ایسے پگھلے گا اگر عیسیٰ (علیہ السلام) اسے بھڑنہ کہتے تو وہ بالکل پگھل جاتا چنانچہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس پر اپنے نیزے سے اس کے سینہ پروار کریں گے اور اسے قتل کردیں گے اور اس کا لشکر پتھر اور درختوں میں تتر بتر ہوجائے گا : اس کے لشکر میں زیادہ تر یہودی اور منافقین ہوں گے پتھر پکارے گا : روح اللہ ! یہ میرے نیچے کافر ہے اسے قتل کیجئے ! اس کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) صلیب توڑنے اور خنزیر قتل کرنے کا حکم دیں گے چنانچہ صلیب توڑ دی جائے اور خنزیر قتل کردیا جائے گا جنگ ختم ہوجائے گی یہاں تک کہ بھیڑیا ان کے پاس بیٹھ جائے گا اور دوڑے گا بھی نہیں اور بچے سانپ سے کھیلیں گے جو انھیں ڈسے گا نہیں زمین کو انصاف سے بھردیں گے۔
وہ اسی حال میں ہوں گے کہ ایک آواز سنیں گے : یاجوج ماجوج کھل گئے وہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وہ ہر اونچی جگہ سے پھسلتے آئیں گے “ وہ پوری زمین میں فساد پھیلائیں گے صورت حال یہ ہوگی کہ ان کا پہلا حصہ موجیں مارتی نہر پر آکے سارا پانی پئے گا اور پچھلے کہیں گے یہاں کوئی نہر تھی عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ بیت المقدس میں قلعہ بند ہوجائیں گے اور وہ کہیں گے : ہمارے علم میں ہم نے تمام زمین والوں کو ذبح کردیا چلو آسمانوں والوں کا رخ کرو چنانچہ وہ اپنے تیر پھینکیں گے جن کے پھلوں پر خون لگا واپس آئے جو آزمائش ہوگی وہ کہیں گے : اب زمین میں کوئی باقی رہا نہ آسمان میں، اس وقت ایمان والے کہیں گے : روح اللہ ان کے لیے فنا کی بددعا کریں ! تو وہ ان کے لیے بددعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے کانوں پر ایک کیڑا پیدا فرمائے گا جو انھیں ایک رات میں قتل کردے گا تو ان کے مرداروں سے پوری زمین بدبودار ہوجائے گی لوگ عرض کریں : روح اللہ ! ہم بدبو سے مرجانے والے ہیں تو آپ اللہ تعالیٰ سے دعاکریں گے اللہ تعالیٰ موسلا دھاربارش بھیجے گا اور سیلاب آکر انھیں سمندر میں پھینک دے گا پھر وہ ایک آواز سنیں گے۔ کہا جائے گا : ٹھہرو ! کوئی کہے گا : قلعہ نما گھر پر جنگ ہے تو وہ ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ اس لشکر کے پہلے لوگوں کو جاملیں گے ادھر عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پاجائیں گے مسلمان آپ کے پاس آکر آپ کو غسل دیں گے خوشبو لگا کر کفنائیں گے اور نماز جنازہ پڑھ آپ کو دفن کریں گے تو اس لشکر کے پہلے لوگ اور دوسرے مسلمان واپس آکر آپ کی قبر پر مٹی ڈال کر ہاتھ جھاڑ رہے ہوں گے اس کے بعد وہ لوگ کچھ ہی عرصہ رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ یمنی ہوا بھیجے گا کسی نے پوچھا : یمنی ہوا کون سی ہے ؟ فرمایا : یمن سے ایک ہوا چلے گی جو مسلمان بھی اسے سونگھے گا اس کی روح قبض کرلے گی، فرمایا : ایک رات میں سارا قرآن اٹھالیا جائے گا انسانوں کے سینوں یا ان کے گھروں میں جو کچھ ہوگا سارے کا سارا اللہ تعالیٰ اٹھائیں گے لوگوں میں نہ کوئی نبی ہوگا نہ قرآن اور نہ کوئی ایماندار رہے گا۔
عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : اس وقت قیامت کا قائم ہونا مخفی ہوجائے گا ہمیں پتہ نہیں کتنے لوگ چھوڑ جائیں گے اسی طرح ایک چیخ ہوگی، فرمایا : زمین پر جب کوئی چیخ ہوئی تو وہ اللہ تعالیٰ زمین والوں پر ناراضگی کی وجہ سے ہوئی فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : کیا یہ لوگ ایک چیخ کے منتظر ہیں جس میں دودھ دوہنے کا بھی وقفہ نہیں سورة آیت ١٥ فرمایا : مجھے پتہ نہیں کہ کتنے چھوڑ جائیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔