HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

39794

39781- "مسند علي" عن أبي فروة يزيد بن محمد بن يزيد بن سنان الرهاوي ثنا أبي إسماعيل بن زياد عن جرير بن سعيد عن الضحاك بن مزاحم عن النزال بن سبرة عن علي قال قلت: يا رسول الله! {يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً} قلت كلهم ركبانا؟ قال: "يا علي! والذي نفسي بيده إنهم إذا خرجوا من قبورهم استقبلوا بأينق عليها رحال الذهب، شرك نعالهم نور يتلألأ، فيسيرون عليها حتى ينتهوا إلى باب الجنة، فإذا حلقة من ياقوت على صفائح الذهب، وإذا عند باب الجنة شجرة ينبع من أصلها عينان فيشربون من إحدى العينين، فإذا بلغ الشراب الصدر أخرج الله ما في صدورهم من غل أو حسد أو بغي، وذلك قول الله تعالى {وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ إِخْوَاناً عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ} فلما انتهى الشراب إلى البطن طهرهم من دنس الدنيا وقذرها، وذلك قول الله تعالى {وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَاباً طَهُوراً} ثم اغتسلوا من الأخرى فجرت عليهم نضرة النعيم، فلا تشعث أبدانهم ولا تغير ألوانهم أبدا، فيضربون بالحلقة على الصفائح، فيسمع لذلك طنين، فيبلغ كل حوراء أن زوجها قدم فتبعث بقيمها، فلولا أنه عرفه نفسه لخر له ساجدا من النور والبهاء والحسن، فيقول: يا ولي الله! إنما أنا قيمك الذي وكلت بمنزلك. فينطلق وهو بالأثر حتى ينتهي به إلى قصر من فضة شرفه الذهب، يرى ظاهره من باطنه وباطنه من ظاهره، فيقول: لمن هذا؟ فيقول الملك: هو لك - قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو مات أحد من الفرح لمات! فيريد أن يدخله، فيقول له: أمامك! فلا يزال يمر به على قصوره وعلى خيامه وعلى أنهاره حتى يمر به على غرفة من ياقوتة من أسفلها إلى أعلاها مائة ألف ذراع، قد بنيت على جبال الدر والياقوت، بين أبيض وأحمر وأخضر وأصفر، ليس منها طريقة تشاكل صاحبتها في الغرفة سرير عرضه فرسخ في طول ميل، عليه من الفرش على قدر سبعين غرفة بعضها فوق بعض، فرشه لون وسريره لون، وعلى رأس ولي الله تاج، لذلك التاج سبعون ركنا، في كل ركن منها ياقوتة تضيء مسيرة ثلاث للمتعب، ووجهه مثل القمر ليلة البدر، وعليه طوق ووشاحان، له نور يتلألأ، وفي يده ثلاثة أسورة: سوار من ذهب وسوار من فضة وسوار من لؤلؤ، وذلك قوله {يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤاً} وعليه سبعون حلة من حرير مختلفة الألوان على رقة الشقائق النعمان، وذلك قوله تعالى {وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ} يهتز السرير فرحا وشوقا إلى ولي الله فاتضع له حتى استوى عليه، وينظر إلى أساس بنيانه يسترقه مخافة أن يلتمع ذلك النور بصره فبينما هو كذلك إذ أقبلت حوراء عيناء معها سبعون جارية وسبعون غلاما وعليها سبعون حلة يرى مخ ساقها من وراء الحلل والجلد والعظم كما يرى الشراب الأحمر في الزجاجة البيضاء وكما يرى السلك في الدرة الصافية، فلما عاينها نسي كل شيء عاينه قبلها، فتستوي على السرير معه، فيضرب بيده إلى نحرها فيقرأ ما في كبدها فإذا هو مكتوب: أنا حبك وأنت حبي، إليك انتهت نفسي، وذلك قوله {كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ} ، يشبه في بياض اللؤلؤ، فيتنعم معها سبعين سنة لا تنقطع شهوتها ولا شهوته، فبينما هم كذلك إذ أقبل الملائكة وللغرفتين سبعون بابا أو سبعون ألف باب على كل باب حاجب فتقول الملائكة: استأذنوا على ولي الله! فتقول الحجبة: إنه ليتعاظمنا أن نستأذن لكم، إنه مع أزواجه فيقولون: الملائكة بالباب يستأذنون عليك! فيقول: ائذنوا لهم - ثم تلا النبي صلى الله عليه وسلم {وَالْمَلائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ} قال: وتلا النبي صلى الله عليه وسلم {وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيماً وَمُلْكاً كَبِيراً} فلا تدخل الملائكة عليهم إلا بإذن، والأنهار تطرد من تحت مساكنه، والثمار متدلية عليه إن شاء تناولها بفيه، وإن شاء تناولها متكئا، وإن شاء تناولها قاعدا، وإن شاء تناولها قائما {أَنْهَارٌ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ} ليس فيها كدر - والآسن الذي يتغير كما يتغير ماء الدنيا – {وَأَنْهَارٌ مِنْ لَبَنٍ} لم يخرج من بين الفرث والدم ولا من ضروع الماشية {وَأَنْهَارٌ مِنْ خَمْرٍ} لم يطأها الرجال بأرجلها {لَذَّةٍ لِلشَّارِبِينَ} لا تصدع رؤسهم ولا تغلبهم على عقولهم " {وَأَنْهَارٌ مِنْ عَسَلٍ مُصَفّىً} من موم العسل لم يخرج من بطون النحل؛ فبينما هو كذلك مرة يتنعم مع أزواجه ومرة يؤتى بغذائه، ومرة يؤتى بشرابه، ومرة تستأذن عليه الملائكة، ومرة يزور ربه فيكلمه عز وجل، ومرة يزور الإخوان في الله، فبينا هو كذلك إذ نور قد غشيه فقال بعضهم: ما هذا النور الذي غشي أهل الجنة؟ فيقول الملائكة: هذه حوراء أشرقت من خيمتها فرحا وشوقا إليك، فما غشيك من نور فهو من نور ثغرها." ابن مردويه ويزيد بن سنان1 والثلاثة فوقه ضعفاء".
٣٩٧٨١۔۔۔ (مسند علی) ابوفروہ یزید بن محمد بن یزید بن سنان الرھاوی، ابواسمعیل بن زیاد، جریر بن سعدی، ضحاک بن مزاحم نزال بن سبرۃ ان کے سلسلہ مسند میں حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس دن ہمیں متقین کو رحمن کی طرف وفد کی صورت میں جمع کریں گے کیا سب سوار ہوں گے آپ نے فرمایا : علی ! اس ذات کی قسم ! جس کی قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب وہ اپنی قبروں سے نکلیں گے تو ان کے سامنے ایسی اونٹنیاں ہوں گی جن پر سونے کے کجاوے ہوں گے ان کی جوتوں کا تسمہ چمکتا نور ہوگا پھر وہ ان پر بیٹھ کر چلتے چلتے جنت کے دروازے تک پہنچ جائیں گے وہاں یاقوت کا حلقہ سونے کے تختے پر ہوگا اور جنتی دروازے کے پاس ایک درخت ہوگا جس کی جڑ سے دو چشمے پھوٹ رہے ہوں گے ایک چشمہ سے لوگ پئیں گے جب اس کا پانی سینے تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ ان کے سینوں سے خیانت حسد اور سرکشی کو نکال دے گا یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” ہم ان کے سینوں سے کدورت دور کردیں گے آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تخت نشیں ہوں گے “ جب وہ پانی پیٹ تک پہنچے گا اللہ تعالیٰ انھیں دنیا کی گندگی اور میل کچیل سے پاک صاف کردے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور انھیں ان کا رب پاکیزہ مشروب پلائے گا پھر دوسرے چشمہ سے غسل کریں تو ان پر جنت کی تازگی رواں ہوجائے گی پھر کبھی ان کے بدن میل کچیلے نہیں ہوں گے اور نہ کبھی ان کے رنگ تبدیل ہوں گے پھر وہ حلقہ (زنجیر) کو تختے پر ماریں گے تو اس کی ایک آواز سنائی دے گی اور ہر حورکو پتہ چل جائے گا کہ اس کا خاوند آچکا ہے تو اپنے نگران کو بھیجے گی پس اگر وہ اپنی پہچان نہ کروانا تو نور، چمک اور حسن کی وجہ سے اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتا وہ کہے گا : اللہ کے ولی ! میں تو تمہارا وہ نگراں ہوں جسے تمہارے گھر پر مقرر کیا گیا ہے وہ چلے گا اور یہ اس کے پیچھے ہوگا یہاں تک کہ اسے چاندی کے محل تک پہنچا دے گا جس کی چھت سونے کی ہوگی جس کا اندرون بیرون سے اور بیرون اندرون سے نظر آئے گا وہ کہے گا : یہ کس کا محل ہے ؟ فرشتہ کہے گا : یہ تیرے لیے ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر خوشی سے کوئی مرتا تو یہ شخص مرجاتا پھر وہ اس میں داخل ہونا چاہے گا تو وہ فرشتے اسے کہے گا آگے چلو پھر وہ اس کے ساتھ چلتا رہے گا درمیان میں اس کے محلات خیمے نہریں آئیں گی بالاۤخر یاقوت کا بنا ایک کمرہ آئے گا جس کی بنیاد سے لے کر بلندی تک ایک لاکھ گز ہوگی جو موتیوں اور یاقوت کے پہاڑ پر بنا ہوگا کہیں سے سفید، سرسبز اور زرد ہوگا ان میں سے کوئی بھی دوسرے سے ملتا جلتا نہیں ہوگا کمرے میں ایک تخت ہوگا جس کی چوڑائی ایک فرسخ (تین میل) ایک میل کی لمبائی میں ہوگی اس پر پڑے بچھونے بستر سترکروں کی مقدار اوپر نیچے دھرے ہوں گے بستر اور قسم کا اور تخت اور قسم کا ہوگا ولی اللہ کے سر پر تاج ہوگا اس تاج کے ستررکن ہوں گے ہر رکن میں ایک چمکتا موتی ہوگا جو تھکن کے لیے تین دن کی مسافت سے چمکے گا اس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح ہوگا اس کے گلے میں طوف (ہار، لاکٹ) اور دو جمیل ہوں گے جس کا چمکتا نور ہوگا اور اس کے ہاتھ میں تین کنگن ہوں گے ایک سونے کا ایک چاندی کا اور ایک موتیوں کا اور یہی اللہ تعالیٰ ارشاد ہے انھیں سونے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے ” اور اس کے بدن پر ریشم کے ستر مختلف رنگوں کے جوڑے ہوں گے جو گل لالہ کی باریکی پر بنے ہوں گے یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اور اس میں ان کا لباس ریشمی ہوگا “ تخت اللہ تعالیٰ کے ولی کے شوق اور فرحت میں ہلے گا پھر وہ اس کے لیے ٹھہر جائے گا یہاں تک کہ وہ اس پر بیٹھ جائے گا وہ اس کی بنیاد کو کنکھیوں سے دیکھا کرے گا کہ مبادا یہ نور اس کی آنکھوں کو چندھیادے وہ اسی کیفیت میں ہوگا کہ اچانک حورعین اس کے سامنے ستر لونڈیوں اور سترلڑکوں کے ساتھ آکھڑی ہوگی اس پر ستر جوڑے ہوں گے جن سے جلد اور ہڈی کے درمیان سے اس کی پنڈلی کا گودا دکھائی دے گا جیسے سفید (گلاس) جام میں سرخ مشروب نظر آتا ہے یا جیسے صاف شفاعت موتیوں میں لڑی دکھائی دیتی ہے وہ جب اسے دیکھے گا تو اس سے پہلے ہر دیکھی ہوئی چیز بھول جائے گا۔
جب وہ اس کے سینے کی طرف ہاتھ بڑائے گا تو اس کے جگر میں لکھی بات پڑھ لے گا لکھا ہوگا : میں تیری محبوبہ ہوں اور تو میرا محبوب ہے میرا تو ہی ہے یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے گویا وہ حوریں یاقوت اور مرجان ہیں موتی کی سفیدی کے مشابہ ہوگی، وہ ستر سال تک اس سے لطف اندوز ہوگا نہ اس کی شہوت ختم ہوگی اور نہ اس کی وہ (جنتی) اسی حال میں ہوں گے کہ فرشتے آجائیں گے اور دونوں کمروں کے ستر یا ستر ہزار دروازے ہوں گے ہر دروازے پر ایک دربان ہوگا فرشتے کہیں گے الی اللہ کے پاس جانے کی اجازت دو وہ کہیں گے : ہمارے لیے یہ مشکل ہی کہ ہم تمہارے لیے اجازت طلب کریں وہ اپنی بیویوں کے ساتھ ہے فرشتے کہیں گے : دروازے پر فرشتے تم سے اجازت مانگتے ہیں وہ کہے گا : انھیں اندر آنے کی اجازت دو ! پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : اور فرشتے ہر دروازے سے داخل ہو کر انھیں سلام کریں گے کہ یہ بدلہ تمہارے صبر کرنے کا ہے پس کیا ہی اچھا انجام کا گھر ہے فرماتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : جب تو دیکھے گا تو وہاں نعمتیں اور بڑی بادشاہت دیکھے گا “ فرشتے بےاجازت ان کے پاس نہیں آئیں گے نہریں ان کے گھروں کے نیچے بہتی ہوں گی اور پھل جھکے ہوں گے چاہے گا تو منہ سے توڑے گا اور چاہے گا تو ٹیک لگائے توڑلے گا چاہے گا تو بیٹھ کر اور چاہے گا تو کھڑے ہو کر توڑے گا، اور نہ خراب ہونے والے پانی کی نہریں ہوں گی (یعنی ) اس میں کدورت نہیں ہوگی۔ آسن وہ پانی ہے ہے جو خراب ہوجاتا ہو جیسے دنیا کا پانی خراب ہوجاتا ہے اور دودھ کی نہریں ہوں گی جو گوبر خون اور جانوروں کے تھنوں سے نہیں نکلا ہوگا اور شراب کی نہریں جنہیں لوگ پاؤں سے نہیں روندیں گے پینے والوں کے لذیذ ، نہ ان کے سردکھنے پائیں اور نہ عقلوں میں فتور آئے اور صاف شہد کی نہریں شہد کے موم سے جو مکھیوں کے پیٹ سے نہیں نکلا ہوگا وہ اسی حال میں ہوگا کہ کبھی اپنی بیویوں سے عیش ومسرت حاصل کرے گا کبھی اسے اس کی غزادی جائے گی کبھی اسے مشروب پیش کیا جائے گا کبھی فرشتے اس سے اندر آنے کی اجازت طلب کریں گے کبھی وہ اپنے رب کا دیدار کرے گا اور رب تعالیٰ اس سے گفتگو کرے گا اور کبھی اللہ کی خاطر بھائیوں کی زیارت کرے گا اسی اثناء میں اسے ایک نور ڈھانپ لے گا تو کوئی کہے گا : یہ کس نور نے جنتیوں کو ڈھانپ لیا ؟ فرشتے کہیں گے : یہ حور نے تمہارے اشتیاق و خوشی میں اپنے خیمہ سے دیکھا ہے جس نور نے تمہیں ڈھانپ لیا ہے یہ اس کے دناتوں کا نور ہے۔ (ابن مردویہ ویزید بن سنان والثلاثہ فوقہ ضعفاء)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔