HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

3991

3991 - قال الحاكم في علوم الحديث عدهن في يدي أبو بكر ابن أبي حازم الحافظ بالكوفة، وقال: "عدهن في يدي علي بن أحمد بن الحسين العجلي وقال عدهن في يدي حرب بن الحسن الطحان، وقال لي عدهن في يدي يحيى بن مساور الخياط، وقال: لي عدهن في يدي عمرو بن خالد، وقال: لي عدهن في يدي زيد بن علي بن الحسين بن علي وقال: لي عدهن في يدي أبي علي بن الحسين، وقال لي عدهن في يدي أبي الحسين بن علي وقال لي عدهن في يدي علي بن أبي طالب، وقال لي عدهن في يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم "عدهن في يدي جبريل، وقال جبريل: هكذا نزلت بهن من عند رب العزة اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم وترحم على محمد وعلى آل محمد، كما ترحمت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم وتحنن على محمد وعلى آل محمد، كما تحننت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم وسلم على محمد وعلى آل محمد، كما سلمت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد". "هب عن الحاكم"
3991: امام حاکم نے علوم الحدیث میں ابوبکر بن ابی حازم حافظ کوفہ، علی بن احمد بن الحسین العجلی، حرب بن الحسن الطحان، یحییٰ بن مساور الخیاط، عمرو بن خالد، زید بن علی بن الحسین بن علی، علی بن الحسین، حسین (رض) ، علی بن ابی طالب پر ایک راوی کہتا ہے مجھ بیان کرنے والے نے میرے یہ کلمات شمار کرائے اس طرح حضرت علی (رض) فرماتے ہیں مجھے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ہاتھ میں شمار کرا کے فرمایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) نے میرے ہاتھ میں یہ کلمات شمار کرائے اور فرمایا : مجھے رب العزت نے اس طرح فرمایا ہے :
اللهم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صليت علی إبراهيم وعلی آل إبراهيم إنک حميد مجيد اللهم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی إبراهيم وعلی آل إبراهيم إنک حميد مجيد اللهم وترحم علی محمد وعلی آل محمد کما ترحمت علی إبراهيم وعلی آل إبراهيم إنک حميد مجيد اللهم وتحنن علی محمد وعلی آل محمد کما تحننت علی إبراهيم وعلی آل إبراهيم إنک حميد مجيد اللهم وسلم علی محمد وعلی آل محمد کما سلمت علی إبراهيم وعلی آل إبراهيم إنک حميد مجيد
ترجمہ : اے اللہ محمد اور آل محمد پر درود (رحمت) نازل فرماجس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم (علیہ السلام) پر درود نازل فرمایا۔ بیشک سزاوار حمد اور بزرگ ہے۔ اے اللہ ! محمد اور آل محمد پر برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی ہیں۔ بیشک تو لائق حمد اور بزرگ ذات ہے۔ اے اللہ محمد اور آل محمد پر رحمتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر رحمتیں نازل فرمائیں۔ بیشک تو لائق حمد اور بزرگ ذات ہے۔ اے اللہ محمد اور آل محمد پر مہربانیاں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر مہربانیاں نازل فرمائیں بیشک تو لائق حمد اور بزرگ ذات ہے۔ اے اللہ ! محمد اور آل محمد پر سلام نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر سلام نازل کیا بیشک تو لائق حمد اور بزرگ ذات ہے۔ شعب الایمان للبیہقی عن الحاکم۔
فائدہ : یہ حدیث قطع نظر اسنادی حیثیت کے جس کو ذیل میں کلام کے عنوان کے تحت بیان کریں گے، حدیث مسلسل ہے، حدیث مسلسل کا مطلب ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرماتے وقت کوئی خاص ہیئت اختیار فرمائی مثلا داڑھی مبارک ہاتھ میں لے لی۔ پھر ہر راوی نے آگے حدیث بیان کرتے ہوئے اس ہیئت کا لحاظ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نقل کرتے ہوئے داڑھی کو اتھ میں لے کر تو یہ حدیث حدیث مسلل باللحیہ کہلائی۔
اسی طرح مذکورہ بالا روایت حدیث مسلسل بالید ہے۔ اس میں جبرائیل (علیہ السلام) نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حدیث سنائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کلمات حدیث کو اپنے ہاتھوں پر شمار کرتے رہے۔ پھر حضور نے آگے بیان فرمائی تو حضرت علی (رض) اپنے ہاتھ پر شمار کرتے رہے۔ اسی طرح آخر راوی تک یہ کیفیت مسلسل رہی اور امام حاکم (رح) آخری راوی نے یونہی روایت نقل کرکے اپنی کتاب علوم الحدیث میں نقل کی، ان سے مولف کتاب ہذا نے نقل کی۔ واللہ اعلم بالصواب۔
کلام : امام حاکم (رح) فرماتے ہیں اس طرح ہم تک یہ روایت پہنچی ہے۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس کو تمیمی، ابن النفضل اور ابن مسدی نے اپنی مسلسلات میں تخریج کیا ہے۔ نیز قاضی عیاض نے الشفاء میں اور دیلمی نے اپنی مسند میں نقل کیا ہے عراق (رح) ترمذی کی شرح میں فرماتے ہیں اس روایت کی سند بہ تہی ضعیف ہے۔ عمرو بن خالد کوفی کذاب اور حدیثیں بنانے والا انسان ہے۔ یحییٰ بن مسافر ازدی (رح) نے تکذیب کی ہے حرب بن الحسن الطحان کو ازدی (رح) نے ضعفاء میں شمار کیا ہے اور فرمایا اس کی یہ حدیث کوئی سندی حیثیت سے اہمیت نہیں رکھتی۔ حافظ ابن حجر اپنی امالی میں فرماتے ہیں : میرا اعتاد ہے کہ یہ حدیث کسی کی خود ساختہ ہے۔ نیز اس میں مسلسل تین راوی ضعیف ہیں۔ ایک وضاع (گھڑنے والے) کہا گیا ہے دوسرا کذاب (جھوٹ) کے ساتھ متہم ہے اور تیسرا متروک (ناابل اعتبار) ہے۔
علامہ سیوطی (رح) فرماتے ہیں آخری دو راوی ایسے ہیں جن کے مثل دوسرے مستند رواۃ بھی حدیث نقل کرتے ہیں یعنی ان کی متابعت کی جاتی ہے۔
چنانچہ امام بیہقی (رح) نے اپنی سنن میں یہ سند ذکر کی ہے :
قال نبانا ابو عبدالرحمن السلمی، ابو الفضل، محمد بن عبداللہ الشیبانی، ابو القاسم علی بن محمد بن الحسن بن لابی، تطا جدی لابی سلیمان بن ابراہیم بن عبید المحاربی، نصر بن مزاحم المنقری، ابراہیم بن زبرقان، عمرو بن خالد۔ یہ سب حضرات مذکورہ سند کی طرح کہتے ہیں ہم سے بیان کرنے والے نے بیان کیا اور میرے ہاتھ پر وہ کلمات شمار کرائے۔
ابراہیم بن زبران کو ابن معین نے ثقہ قرار دیا ہے۔ جبکہ ابو حاتم (رح) فرماتے ہیں اس کے ساتھ دلیل نہیں پکڑی جاسکتی لیکن متابعت میں اس کو درست قرار دیا جاسکتا ہے۔ مولف علامہ سیوطی (رح) فرماتے ہیں میں نے یہی روایت ایک دوسرے طریق سے بھی پائی ہے جو انس (رض) سے مروی ہے۔ اور یہ سند انس (رض) کے ذیل میں عنقریب آئے گی۔
نوٹ : 3998: رقم الحدیث پر یہ روایت حضرت انس (رض) سے مروی ہے ملاحظہ فرمائیں۔ٍ

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔