HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4180

4180 - عن إسحاق بن بشر القريشي قال أخبرنا ابن إسحاق قال جاء رجل إلى عمر بن الخطاب، فقال: "يا أمير المؤمنين ما {وَالنَّازِعَاتِ غَرْقاً} فقال عمر من أنت؟ قال امرؤ من أهل البصرة من بني تميم ثم أحد بني سعد، قال من قوم جفاة، أما إنك لتحملن إلى عاملك ما يسوءك ولهزه حتى فرت قلنسوته، فإذا هو وافر الشعر، فقال أما إني لو وجدتك محلوقا ما سألت عنك، ثم كتب إلى أبي موسى، أما بعد فإن الأصبغ بن عليم التميمي تكلف ما كفي وضيع ما ولي، فإذا جاءك كتابي هذا فلا تبايعوه، وإن مرض فلا تعودوه وإن مات فلا تشهدوه، ثم التفت إلى القوم، فقال: إن الله عز وجل، خلقكم وهو أعلم بضعفكم فبعث إليكم رسولا من أنفسكم وأنزل عليكم كتابا، وحد لكم فيه حدودا أمركم أن لا تعتدوها، وفرض عليكم فرائض، أمركم أن تتبعوها، وحرم حرما نهاكم أن تنتهكوها وترك أشياء، لم يدعها نسيانا، فلا تكلفوها وإنما تركها رحمة لكم، قال فكان الأصبغ بن عليم يقول قدمت البصرة فأقمت بها خمسة وعشرين يوما، وما من غائب أحب إلي أن ألقاه من الموت، ثم إن الله ألهمه التوبة وقذفها في قلبه، فأتيت أبا موسى، وهو على المنبر، فسلمت عليه فأعرض عني فقلت أيها المعرض إنه قد قبل التوبة من هو خير منك ومن عمر، إني أتوب إلى الله عز وجل مما أسخط أمير المؤمنين وعامة المسلمين، فكتب بذلك إلى عمر، فقال صدق، اقبلوا من أخيكم". "نصر في الحجة".
4180: اسحاق بن بشر القریشی کہتے ہیں ہمیں ابن اسحاق نے خبر دی ہے کہ ایک شخص حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا۔ اور عرض کیا النازعات غرقا (جو ڈوب کر کھینچنے والے ہیں) کی حقیقت کے بارے میں سوال کیا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تم کون ہو ؟ جواب دیا میں اہل بصرہ میں سے قبیلہ بنی تمیم کی شاخ بنی سعد سے تعلق رکھتا ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا : تم ظالم قوم میں سے ہو۔ تم کو تمہارے عامل (گورنر) کے پاس روانہ کرتا ہوں وہ تمہیں سزا دے گا۔ پھر آپ نے چھڑی کے ساتھ اس کی ٹوپی اتار کر دیکھا کہ بڑے بڑے بال ہیں۔ پھر فرمایا : خدانخواستہ اگر تم گنجے سر والے ہوتے تو میں کچھ نہ پوچھتا (اور تمہاری گردن مار دیتا) پھر آپ (رض) نے حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) (گورنر) بصرہ کو لکھا کہ اصبغ بن علیم تمیمی ان چیزوں کے تکلفات میں پڑگیا ہے جن کی اس کو ضرورت نہیں اور جس کا اس کو حکم دیا گیا تھا اس چیز کو اس نے ضائع کردیا ہے۔ میرا یہ خط تم کو ملے تو اس کے ساتھ خریدو فروخت نہ کرنا، مریض ہوجائے تو اس کی عیادت نہ کرنا اور مرجائے تو اس کے جنازے میں حاضر نہ ہونا۔
پھر آپ (رض) اہل مجلس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اللہ عزوجل نے تم کو پیدا کیا ہے اور وہ تمہارے ضعف اور تمہاری کمزوری کو خوب جانتا ہے، چنانچہ اس نے تم میں سے اپنا ایک رسول بھیجا اور (اس کے توسط) تم پر کتاب نازل کی، اس میں تمہارے لیے کچھ حدود مقرر فرمائیں اور تم کو حکم دیا کہ ان حدود سے ہرگز تجاوز نہ کرنا، کچھ فرائض مقرر کیے اور ان کی اتباع کا حکم دیا اور کچھ محرمات رکھے اور تم کو ان ارتکاب سے منع کیا اور کچھ چیزوں کو چھوڑ دیا ان کو بھولے سے ہرگز نہیں چھوڑا، پس تم ان کے تکلفات میں نہ پڑو، ان کو تم پر رحمت کرتے ہوئے چھوڑا ہے۔
راوی کہتے ہیں : چنانچہ اصبغ بن علیم کہتا تھا : میں بصرہ آیا اور پچیس دن وہاں ٹھہرا اور (لوگ مجھ سے اس قدر متنفر ہوگئے کہ) مجھے کسی سے مل جانے سے مرجانا اچھا لگتا تھا۔ آخر اللہ نے اصبغ کے دل میں توبہ کا خیال پیدا کیا۔ چنانچہ اصبغ کہتے ہیں : میں ابو موسیٰ اشعری کے پاس آیا۔ آپ (رض) منبر پر تھے میں نے ان کو سلام کیا تو انھوں نے مجھ سے منہ پھیرلیا۔ میں نے عرض کیا : اے منہ پھیرنے والے ! میری توبہ اس ذات نے قبول کرلی جو تجھ سے اور عمر سے بھی بہتر ہے۔ پس میں اللہ عزوجل سے اپنے ان گناہوں کی توبہ کرتا ہوں جن کے ساتھ میں نے امیر المومنین عمر (رض) اور مسلمانوں کو ناراض کر رکھا تھا۔
حضرت ابو موسیٰ (رض) نے یہ بات حضرت عمر (رض) کو لکھ بھیجی تو حضرت عمر (رض) نے جواب بھیجا اس نے سچ کہا لہٰذا تم اپنے بھائی کے ساتھ (اچھا) معاملہ کرو۔ نصر فی الحجۃ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔