HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4222

4222 - "من مسند عمر رضي الله عنه" عن الشعبي قال: "نزل عمر بالروحاء، فرأى ناسا يبتدرون أحجارا فقال: ما هذا؟ فقالوا يقولون إن النبي صلى الله عليه وسلم صلى إلى هذه الأحجار، فقال: سبحان الله ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا راكبا، مر بواد فحضرت الصلاة فصلى ثم حدث فقال: إني كنت أغشى اليهود يوم دراستهم، فقالوا: ما من أصحابك أحد أكرم علينا منك. لأنك تأتينا، قلت وما ذاك إلا إني أعجب من كتب الله كيف يصدق بعضها بعضا، كيف تصدق التوراة الفرقان والقرآن التوراة، فمر النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أكلمهم يوما فقلت نعم، فقلت أنشدكم بالله وما تقرؤون من كتابه أتعلمون أنه رسول الله؟ قالوا: نعم فقلت: هلكتم والله، تعلمون أنه رسول الله ثم لا تتبعونه، فقالوا: لم نهلك، ولكن سألناه من يأتيه بنبوته؟ فقال: عدونا جبريل لأنه ينزل بالغلظة والشدة والحرب والهلاك ونحو هذا، فقلت: ومن سلمكم من الملائكة؟ فقالوا: ميكائيل، ينزل بالقطر والرحمة وكذا، قلت وكيف منزلتهما من ربهما؟ قالوا: أحدهما عن يمينه، والآخر من الجانب الآخر فقلت إنه لا يحل لجبريل أن يعادي ميكائيل، ولا يحل لميكائيل أن يسالم عدو جبريل، وإني أشهد أنهما وربهما سلم لمن سالموا وحرب لمن حاربوا ثم أتيت النبي صلى الله عليه وسلم، وأنا أريد أن أخبره، فلما لقيته قال: ألا أخبرك بآيات أنزلت علي؟ فقلت: بلى يا رسول الله فقرأ: {مَنْ كَانَ عَدُوّاً لِجِبْرِيلَ} حتى بلغ {الْكَافِرِينَ} قلت يا رسول الله والله ما قمت من عند اليهود إلا إليك لأخبرك بما قالوا لي وقلت لهم، فوجدت الله قد سبقني، قال عمر: فلقد رأيتني وأنا أشد في دين الله من الحجر". "ق وابن راهويه وابن جرير وابن أبي حاتم" وسنده صحيح لكن الشعبي لم يدرك عمر، وروى سفيان بن عيينة في تفسيره عن عكرمة نحوه، وله طرق أخرى مرسلة تأتي في المراسيل.
4222: (مسند عمر (رض)) شعبی (رح) سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں : جب حضرت عمر (رض) مقام روجاء میں اترے تو وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہاں پڑے ہوئے پتھروں کی طرف بھاگ بھاگ کر جا رہے ہیں۔ آپ (رض) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پتھروں پر نماز پڑھی تھی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : سبحان اللہ ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر میں گذرتے ہوئے سوار ہی رہے تھے۔ ایک وادی سے گذرے تو نماز کا وقت ہوگیا آپ نے وہاں نماز پڑھ لی اور بس پھر آپ (رض) نے فرمایا : میں یہود کے پاس ان کے وعظ کے دن جاتا رہتا تھا۔ ایک مرتبہ وہ کہنے لگے تمہارے ساتھیوں میں سے تم ہمارے ہاں سب سے زیادہ با عزت ہو۔ کیونکہ تم ہمارے پاس آتے ہو۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : میں نے کہا : وہ تو میں صرف اس لیے تمہارے پاس آجاتا ہوں کہ میں اللہ کی کتابوں پر تعجب کرتا ہوں کہ وہ اس طرح ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہیں تو رات قرآن کی تصدیق کرتی ہے اور قران توراۃ کی۔
چنانچہ اسی طرح میں ایک دن یہودیوں کے ساتھ بات چیت کررہا تھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے قریب سے گذرے۔ پھر میں نے یہودیوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھا کہ تم اپنی کتاب میں کیا پڑھتے ہو کہ یہ اللہ کے رسول ہیں یا نہیں ؟ یہودیوں نے کہا : ہاں وہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے ان کو کہا : اللہ کی قسم تم تو ہلاک ہوگئے۔ تم جاننے بوجھنے کے باوجود کہ وہ اللہ کے رسول ہیں ان کی اتباع نہیں کرتے۔ یہودیوں نے کہا : ہم کیوں ہلاک ہوں۔ ہم نے ان سے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس وحی کون سا فرشتہ لے کر آتا ہے تو انھوں (یعنی آپ علیہ السلام) نے فرمایا : جبرائیل (علیہ السلام) ۔ تو وہ ہمارے دشمن فرشتے ہیں کیونکہ وہ سختی و ہلاکت کے فرشتے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اچھا تمہارے نزدیک کون سا فرشتہ اچھا ہے ؟ یہود نے جواب دیا میکائیل (علیہ السلام) جو رحمت اور بارش وغیرہ لے کر آتے ہیں۔ حضرت عمر فرماتے ہیں : میں نے ان سے پوچھا : اچھا ان دونوں کا ان کے رب کے ہاں کیا مقام ہے۔ کہنے لگے : ایک خط کے دائیں جانب رہتا ہے اور دوسرا بائیں جانب۔ میں نے کہا : جبرائیل (علیہ السلام) کو یہ ہرگز روا نہیں ہے کہ وہ میکائیل (علیہ السلام) سے دشمنی رکھیں اور نہ میکائیل (علیہ السلام) کے لیے حلال ہے کہ وہ جبرائیل (علیہ السلام) کے دشمن سے دوستی رکھیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ دونوں فرشتے اور ان کے پروردگار سلامتی والے ہیں ان کے لیے جو ان سے محبت رکھتے ہیں اور ان کے لیے دشمن ہیں جو ان سے دشمنی رکھیں۔
حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : اس کے بعد میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاض رہوا میرا ارادہ تھا کہ جو کچھ میں نے یہودیوں سے بات چیت کی ہے اس کی خبر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دوں۔ لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہلے ہی فرمایا : کیا میں تم کو وہ آیت نہ سناؤں جو ابھی ابھی نازل ہوئی ہے ؟ میں نے عرض کیا : ضرور ! یا رسول اللہ۔ چنانچہ آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
من کان عدوا للہ وملائکتہ ورسولہ و جبرائیل ومیکل فان اللہ عدو للکافرین۔
جو شخص خدا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے۔ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ میں یہود کے پاس سے صرف اس لیے اٹھا تھا تاکہ آپ کو اس بات کی خبر دوں جو میری ان کی ایک دوسرے کے ساتھ ہوئی ۔ لیکن یہاں آ کر پتہ چلا کہ اللہ پاک مجھ سے سبت لے گئے ہیںَ
راوی کہتے ہیں پھر حضرت عمر (رض) نے ہم کو فرمایا : اسی وجہ سے میں اللہ کے دین میں پتھر سے زیادہ سخت ہوں۔ (کہ اللہ کا دین حرف بحرف حق اور سچ ہے) ۔ السنن للبیہقی، ابن راہویہ ، ابن جریر ابن ابی حاتم۔
کلام : اس روایت کی سند صحیح ہے۔ لیکن امام شعبی (رح) نے حضرت عمر (رض) کو نہیں پایا۔ مگر سفیان بن عیینہ نے اپنی تفسیر میں اس روایت کو حضرت عکرمہ (رح) سے روایت کیا ہے نیز اس روایت کے اور بھی کئی طرق ہیں جو مراسیل میں آئیں گے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔