HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

42994

42981- عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما لأصحابه: أتدرون ما مثل أحدكم ومثل أهله وماله وعمله؟ فقالوا: الله ورسوله أعلم، فقال: إنما مثل أحدكم ومثل ماله وأهله وولده وعمله كمثل رجل له ثلاثة إخوة، فلما حضرته الوفاة دعا إخوته فقال: إنه قد نزل بي من الأمر ما ترى فما لي عندك وما لي لديك؟ فقال: "لك عندي أن أمرضك ولا أزيلك وأن أقوم بشأنك، فإذا مت غسلتك وكفنتك وحملتك مع الحاملين، أحملك طورا وأميط عنك طورا، فإذا رجعت أثنيت عليك بخير عند من يسألني عنك" هذا أخوه الذي هو أهله فما ترونه؟ قالوا: لا نسمع طائلا يا رسول الله! ثم يقول لأخيه الآخر: أترى ما قد نزل بي فما لي لديك وما لي عندك؟ فيقول "ليس لك عندي غناء إلا وأنت في الأحياء فإذا مت ذهب بك في مذهب وذهب بي في مذهب" هذا أخوه الذي هو ماله كيف ترونه؟ قالوا: لا نسمع طائلا يا رسول الله! ثم يقول لأخيه الآخر: أترى ما قد نزل بي وما رد علي أهلي ومالي فما لي عندك وما لي لديك؟ فيقول "أنا صاحبك في لحدك وأنيسك في وحشتك، وأقعد يوم الوزن في ميزانك فأثقل ميزانك" هذا أخوه الذي هو عمله كيف ترونه؟ قالوا: خير أخ وخير صاحب يا رسول الله! قال: فإن الأمر هكذا. قالت عائشة: فقام إليه عبد الله بن كرز فقال: يا رسول الله! أتأذن لي أن أقول على هذا أبياتا؟ فقال: نعم، فذهب فما بات إلا ليلة حتى عاد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فوقف بين يديه واجتمع الناس وأنشأ يقول: فإني وأهلي والذي قدمت يدي ... كداع إليه صحبه ثم قائل لإخوته إذ هم ثلاثة إخوة ... أعينوا على أمر بي اليوم نازل فراق طويل غير متثق به ... فماذا لديكم في الذي هو غائل فقال امرأ منهم أنا الصاحب الذي ... أطيعك فيما شئت قبل التزايل فأما إذا وجد الفراق فإنني ... لما بيننا من خلة غير واصل فخذ ما أردت الآن مني فإنني ... سيسلك بي في مهيل من مهائل فإن تبقني لا تبق فاستنقذنني ... وعجل صلاحا قبل حتف معاجل وقال امرأ قد كنت جدا أحبه ... وأوثره من بينهم في التفاضل غنائي أني جاهد لك ناصح ... إذا جد جد الكرب غير مقاتل ولكنني باك عليك ومعول ... ومثن بخير عند من هو سائل ومتبع الماشين أمشي مشيعا ... أعين برفق عقبة كل حامل إلى بيت مثواك الذي أنت مدخل ... أرجع مقرونا بما هو شاغلي كأن لم يكن بيني وبينك خلة ... ولا حسن ود مرة في التباذل فذلك أهل المرأ ذاك غناؤهم ... وليس وإن كانوا حراصا بطائل وقال امرأ منهم أنا الأخ لا ترى ... أخا لك مثلي عند كرب الزلازل لدى الغير تلقاني هنالك قاعدا ... أجادل عنك القول رجع التجادل وأقعد يوم الوزن في الكفة التي ... تكون عليها جاهدا في التثاقل فلا تنسني واعلم مكاني فإنني ... عليك شفيق ناصح غير خاذل فذلك ما قدمت من كل صالح ... تلاقيه إن أحسنت يوم التواصل فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم وبكى المسلمون من قوله، وكان عبد الله بن كرز لا يمر بطائفة من المسلمين إلا دعوه واستنشدوه فإذا أنشدهم بكوا. "الرامهزي في الأمثال، وفيه عبد الله بن عبد العزيز الليثي عن محمد بن عبد العزيز الزهري ضعيفان".
٤٢٩٨١۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں ایک دن رسول اللہ نے اپنے صحابہ کرام سے فرمایا تم جانتے ہو کہ تم میں سے کسی کی اور اس کے مال اہل و عیال اور عمل کی کیا مثال ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہترجانتے ہیں فرمایا تم میں سے کسی کی اور اس کے مال اہل و عیال اور عمل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی کے تین بھائی ہوں وفات کے وقت وہ اپنے تینوں بھائیوں کو بلائے اور کہے کہ میرے ساتھ جو کچھ پیش ہونے والا ہے تو دیکھ رہا ہے تیرے پاس میرے لیے اور تجھ سے میرے لیے کیا ہوسکتا ہے ؟ تو وہ کہہ دے تیرے لیے میرے پاس یہ ہے کہ میں تیری تیماردار کروں تجھ سے دور نہ ہوں تیرا کام جب تو مرجائے تجھے غسل وکفن دے کر اٹھانے والوں کے ساتھ تجھے اٹھالوں تجھے آرام سے اٹھاؤں گا اور تجھ سے تکلیف کو دور کردوں گا، جب دفنا کر واپس آؤں گا تو تیرے متعلق پوچھنے والوں کے سامنے تیری خوبیاں بیان کروں گا، تو یہ اس کا بھائی اہل و عیال ہوئے تو تمہارا کیا خیال ہے ؟ تو لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم کوئی نفع نہیں سن رہے۔
پھر (آپ نے فرمایا) دوسرے بھائی سے کہتا ہے کیا تجھے میری مصیبت نظرآرہی ہے تو تیرے پاس میرے لیے اور تجھ سے میرے لیے کیا ہوسکتا ہے ؟ تو وہ کہے گا مجھ سے فائدہ تجھے صرف اس وقت تک ہے جب تک توزندوں میں رہے، جب تو مرجائے گا تو تجھے ایک طرف اور مجھے دوسری طرف لے جایا جائے گا تو یہ اس کا بھائی مال ہوا تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہمیں کوئی فائدہ سنائی نہیں دیتا پھر دوسرے (یعنی تیرے ) بھائی سے کہے گا تو دیکھ رہاے کہ مجھ پر کیا بن رہی ہے اور مجھے میرے اہل و عیال اور مال نے جو جواب دیا وہ بھی تم دیکھ رہے ہو تو میرے لیے تمہارے پاس اور میرے لیے کیا کچھ ہوسکتا ہے ؟ وہ کہے گا میں قبر میں تیرا ساتھی ہوں گا اور وحشت میں تیرا دل بہلاؤں گا اور وزن کے روز تیری (اعمال کی ) ترازو میں بیٹھوں گا تو یہ اس کا بھائی اس کا عمل ہوا تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : یارسول اللہ بہترین بھائی اور بہترین دوست ہے آپ نے فرمایا حقیقت بھی یہی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں عبداللہ بن کرز آپ کی طرف اٹھے اور عرض کیا یارسول اللہ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں اس کے متعلق اشعار کہوں، آپ نے فرمایا ہاں۔ چنانچہ وہ ایک رات گزار کر آئے اور رسول اللہ کے سامنے کھڑے ہو کرکہناشروع ہوئے اور لوگ جمع تھے۔
میں، میرے گھروالے اور میرے اعمال اس شخص کی طرح ہیں جو اپنے دوستوں کو اپنی طرف بلاکرکہہ رہاہو، اپنے بھائیوں سے جو تین ہوں آج جو مصیبت مجھ پر آئی اس میں میری مدد کرو، لمبافراق جس کا بھروسا نہیں تو میری اس پریشانی میں تمہارے پاس کیا ہے ؟ ان میں سے ایک شخص نے کہا : میں تیرا وہ دوست ہوں کہ (زندگی کے) زوال سے پہلے پہلے میں تمہاری فرمان برداری کرسکتا ہوں، جب (روح کی بدن سے) جدائی ثابت ہوجائے گی تو میں اس دوستی کو نبھا نہیں سکتا، جو ہمارے درمیان تھی سو اب جتناچاہو مجھ سے لے لو، کیونکہ مجھے کسی اور راستے چلادیا جائے گا اگر تو مجھے باقی رکھناچا ہے گا توتوباقی نہیں رہے گا، سو مجھ سے چھٹکارا پالے اور جلدی آنے والی موت سے پہلے نیکی کی تیزی کر۔
اور ایک شخص نے کہا : میں اسے بہت چاہتا تھا اور لوگوں میں فضیلت میں اسے دوسروں پر ترجیح دیتا تھا میرا فائدہ یہ ہے کہ میں کوشش کر والا اور تمہارا خیر خواہ ہوں جب موت کی مصیبت واقع ہوجائے گی تو میں لڑنے والا نہیں لیکن تجھ پر روؤں گا اور افسوس کروں گا اور جب تیرے متعلق کوئی پوچھے گا تو میں تعریف کروں گا۔ پیدل چلنے والوں کے ساتھ الوداع کرتے ہوئے میں بھی چلوں گا، اور ہر اٹھانے والے کے بعد نرمی سے مدد کروں گا تیرے اس گھر کی طرف جس میں تجھے داخل کیا جائے گا، اور جو میری مشغولی ہوگی میں اس پراناللہ واناالیہ راجعون، کہوں گا۔ گویا ہمارے درمیان دوستی تھی ہی نہیں اور نہ باہمی دادوہش کی اچھی محبت تھی تو یہ آدمی کے رشتہ دار اور ان کے فائدے ہیں اگرچہ وہ کتنے ہی حریص ہوں ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اور ان میں ایک شخص کہے گا، میں تیرا وہ بھائی ہوں جس جیساتوسخت مصیبت کے وقت بھی نہیں دیکھے گا تو مجھے غیر کے پاس ملے گا کہ میں بیٹھاہوں گا اور تیرے بارے میں جھگڑوں گا اور وزن کے روز میں اس پلڑے میں بیٹھوں گا جس میں میرا بیٹھنا (تیرے اعمال کے لیے ) بوجھ کا باعث ہوگا، لہٰذا مجھے نہ بھولنا اور میری جگہ تجھے معلوم ہونی چاہیے کیونکہ میں تجھ پر مہربان ، تیرا خواہ ہوں اور تجھے بےیارومددگار چھوڑوں گا نہیں یہ ہر وہ نیکی ہے جسے تو نے آگے بھیجا اگر تونی کی کرتا رہاتوباہمی ملاقات (یعنی قیامت کے روز) اس سے ملے گا۔ تو رسول اللہ اور مسلمان اس کی بات سے روپڑے عبداللہ بن کرز جب بھی مسلمانوں کی کسی جماعت پر گزرتے تو وہ آپکوبلاتے اور انھیں شعر سنانے کو کہتے جب آپ انھیں اشعار سناتے وہ روپڑتے۔ الرامھرمزی ، فی الامثال، وفیہ عبداللہ بن عبدالعزیز اللیثی ، عن محمد بن عبدالعزیز الزھری ضعفیان۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔