HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4356

4356- عن علي قال: "لما قتل ابن آدم آخاه بكى آدم فقال تغيرت البلاد ومن عليها ... فلون الأرض مغبر قبيح تغير كل ذي لون وطعم ... وقل بشاشة الوجه المليح فأجيب آدم عليه السلام: تغيرت البلاد ومن عليها ... فوجه الأرض مغبر قبيح تغير كل ذي طعم ولون ... وقل بشاشة الوجه المليح أبا هابيل قتلا جميعا ... وصار الحي بالميت الذ بيح وجاء بشرة قد كان منه ... على خوف فجاء بها يصيح "ابن جرير".
4356: ۔۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے فرمایا : جب آدم کے ایک بیٹے نے اپنے بھائی کو قتل کردیا تو حضرت آدم (علیہ السلام) رونے لگے اور فرمایا :
تغیرت البلاد و من علیھا
شہر اور ان میں بسنے والے بدل گئے
فلون الارض مغیر قبیح
زمین کا رنگ بھدا اور غبار آلود ہوگیا
تغیر کل ذی لون و طعم
ہر رنگ اور ذائقہ پھیکا پڑگیا
وقل بشاشۃ الوجہ الملیح
خوبصورت چہروں کی تروتازگی بھی جاتی رہی۔
حضرت آدم (علیہ السلام) کو جوابا کہا گیا :
ابا ھابیل قد قتلا جمیعا
اے ابابیل کے باپ ! تیرے دونوں بیٹے قتل ہوگئے۔
و صار الحی بالمیت الذبیح
زندہ بھی ذبح کیے ہوئے مردار کی طرح ہوگیا۔
وجاء بشرۃ قد کان منہ
وہ (قاتل) ایسا شر لے کر آیا جو اسی سے شروع ہوا ہے۔
علی خوف فجاء بھا یصیح
اب وہ خوف زدہ ہے اور چیخ و پکار کرتا ہے۔ رواہ ابن جریر۔
فائدہ : فرمان الہی ہے۔
واتل علیہم نبا ابنی آدم بالحق۔ المادہ : 27 ۔
اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے (ہیں) پڑھ کر سنا دو ۔
سورة مائدہ کی 27 تا 31 آیات میں آدم (علیہ السلام) کے انہی دو بیٹوں کا مفصل واقعہ مذکورہ ہے۔ جس کی مزید تفصیل تفسیر کی کتب میں بیان کی گئی ہے۔ یہاں اس واقعہ سے متعلق حضرت آدم (علیہ السلام) کے کچھ اشعار ذکر کیے گئے ہیں۔ امام ثعلبی (رح) وغیرہ نے ان کو ذکر کیا ہے۔
حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : حضرت آدم (علیہ السلام) نے کوئی شعر نہیں کہا۔ اور شعر کہنے کی ممانعت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمیت تمام انبیاء کو ہے۔ ہاں اتنا ہے کہ جب قابیل نے ہابیل کو قتل کیا اس وقت حضرت آدم (علیہ السلام) نے سریانی زبان میں اپنے بیٹے کی وفات پر بطور غم و مرثیہ کے کچھ باتیں کہیں۔ جو سریانی زبان میں مرتب ہوگئیں۔
پھر حضرت آدم (علیہ السلام) نے اپنی وفات کے وقت اپنے بیٹے حضرت شیث (علیہ السلام) کو مرثیہ کے یہ کلمات یاد رکھنے کی تلقین کی یہ کلمات وراثتا منتقل ہوتے ہوتے یعرب بن قحطان تک پہنچے (اور یہی یعرب عربی زبان کے اول موجد تھے) پھر ان کلمات کو عربی زبان میں شعری طرز پر نقل کرلیا گیا۔
علامہ آلوسی (رح) فرماتے ہیں ان اشعار کو یعرب کی طرف منسوب کرنا بھی درست نہیں۔ (تفسیر القرطبی 140/6) وانظر الابیات فی میزان الاعتدال 154/1 ۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔