HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

44171

44158- عن أبي ذر قال: دخلت المسجد فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس وحده فجلست إليه فقال: يا أبا ذر! إن للمسجد تحية، وتحيته ركعتان فقم فاركعهما، قال: فقمت فركعتهما، ثم قلت؛ يا رسول الله! إنك أمرتني بالصلاة، فما الصلاة؟ قال: خير موضوع، فمن شاء أقل ومن شاء أكثر، قلت: يا رسول الله! أي الأعمال أحب إلى الله عز وجل؟ قال: إيمان بالله وجهاد في سبيله، قلت: فأي المؤمنين أكملهم إيمانا؟ قال: أحسنهم خلقا، قلت: فأي المسلمين أسلم، قال: من سلم الناس من لسانه ويده، قلت: فأي الهجرة أفضل؟ قال: من هجر السيئات، قلت: فأي الليل أفضل؟ قال: جوف الليل الغابر، قلت: فأي الصلاة أفضل؟ قال: طول القنوت، قلت: فما الصيام؟ قال: فرض مجزيء وعند الله أضعاف كثيرة، قلت: فأي الجهاد أفضل؟ قال: من عقر جواده وأهريق دمه، قلت: فأي الرقاب أفضل؟ قال: أغلاها ثمنا وأنفسها عند أهلها، قلت: فأي الصدقة أفضل؟ قال: جهد من مقل تسر إلى فقير، قلت: فأي آية ما أنزل الله عليك أفضل؟ قال: آية الكرسي؛ ثم قال: يا أبا ذر! ما السماوات السبع مع الكرسي إلا كحلقة ملقاة بأرض فلاة، وفضل العرش على الكرسي كفضل الفلاة على الحلقة، قلت: يا رسول الله! كم الأنبياء؟ قال: مائة ألف وعشرون ألفا، قلت: كم الرسل من ذلك؟ قال: ثلاثمائة وثلاثة عشر جما غفيرا، قلت: من كان أولهم؟ قال: آدم، قلت: أنبي مرسل؟ قال: نعم، خلقه الله بيديه ونفخ فيه من روحه ثم سواه وكلمه قبلا، ثم قال: يا أبا ذر! أربعة سريانيون: آدم وشيث وخنوخ - وهو إدريس وهو أول من خط بالقلم - ونوح، وأربعة من العرب: هود وصالح وشعيب ونبيك؛ يا أبا ذر! وأول الأنبياء آدم وآخرهم محمد، وأول نبي من أنبياء بني إسرائيل موسى وآخرهم عيسى، وبينهما ألف نبي، قلت: يا رسول الله! كم كتاب أنزل الله؟ قال: مائة كتاب وأربعة كتب، أنزل على شيث خمسون صحيفة وأنزل على خنوخ ثلاثون صحيفة، وأنزل على إبراهيم عشر صحائف، وأنزل على موسى قبل التوراة عشر صحائف، وأنزل التوراة والإنجيل والزبور والفرقان، قلت: فما كانت صحف إبراهيم؟ قال: كانت أمثالا كلها: أيها الملك المسلط المغرور المبتلى! إني لم أبعثك لتجمع الدنيا بعضها على بعض، ولكني بعثتك لترد على دعوة المظلوم فإني لا أردها ولو كانت من كافر، وكان فيها أمثال: على العاقل ما لم يكن مغلوبا على عقله أن يكون له ثلاث ساعات: ساعة يناجي فيها ربه، وساعة يحاسب فيها نفسه، وساعة يتفكر فيها صنع الله، وساعة يخلو فيها لحاجته من المطعم والمشرب؛ وعلى العاقل أن لا يكون ظاعنا إلا لثلاث: تزود لمعاد ومرمة لمعاش، أو لذة في غير محرم، وعلى العاقل أن يكون بصيرا بزمانه، مقبلا على شأنه، حافظا للسانه، ومن حسب كلامه من عمله قل كلامه إلا فيما يعنيه؛ قلت: فما كان في صحف موسى؟ قال: كانت عبرا كلها: عجبت لمن أيقن بالموت ثم هو يفرح، عجبت لمن أيقن بالنار: ثم هو يضحك، عجبت لمن أيقن بالقدر ثم هو ينصب، عجبت لمن رأى الدنيا وتقلبها لأهلها ثم اطمأن إليها، عجبت لمن أيقن بالحساب غدا ثم لا يعمل، قلت: يا رسول الله! هل فيما أنزل عليك شيء مما كان في صحف إبراهيم وموسى؟ قال: يا أبا ذر! تقرأ {قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى - إلى قوله: صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى} ، قلت: يا رسول الله! أوصني، قال: أوصيك بتقوى الله فإنه رأس الأمر كله، قلت: زدني، قال: عليك بتلاوة القرآن وذكر الله، فإنه نور لك في الأرض وذكر لك في السماء، قلت: زدني، قال: إياك وكثرة الضحك! فإنه يميت القلب ويذهب بنور الوجه، قلت: زدني، قال عليك بالصمت إلا من خير، فإنه مطردة للشيطان عنك وعون لك على أمر دينك، قلت: زدني، قال: عليك بالجهاد، فإنه رهبانية أمتي، قلت: زدني، قال: أحب المساكين وجالسهم، قلت: زدني، قال: انظر إلى من تحتك ولا تنظر إلى من فوقك، فإنه أجدر أن لا تزدري نعمة الله عندك، قلت: زدني، قال: لا تخف في الله لومة لائم، قلت: زدني، قال: قل الحق وإن كان مرا، قلت: زدني، قال: ليردك عن الناس ما تعرف من نفسك، ولا تجد عليهم فيما يأتي، وكفى بك عيبا أن تعرف من الناس ما تجهل من نفسك أو تجد عليهم فيما تأتي، يا أبا ذر! لاعقل كالتدبير، ولا ورع كالكف؛ ولا حسب كحسن الخلق. "الحسن بن سفيان، حب، حل، كر".
44158 حضرت ابوذر (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں داخل ہوا کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تنہا بیٹھے ہوئے ہیں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھ گیا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر بلاشبہ مسجد کے آداب ہیں ایک ادب دو رکعتیں پڑھنا بھی ہے لہٰذا کھڑے ہوجاؤ اور دو رکعتیں پڑھو۔ میں کھڑا ہوا اور دو رکعتیں پڑھیں پھر عرض کیا ، یارسول اللہ آپ نے مجھے نماز کا حکم دیا ہے نماز کیا ہے۔ ارشاد فرمایا : نماز بہتر موضوع ہے جو چاہے کم کرے اور جو چاہے زیادہ کرے، میں نے عرض کیا، یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ کے ہاں کونسا عمل زیادہ پسندیدہ ہے ؟ ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا، میں نے عرض کیا، کامل مومن کون ہے ؟ فرمایا : جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ میں نے عرض کیا کون مسلمان سب سے زیادہ محفوظ ہے ؟ فرمایا : جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگ محفوظ ہوں، عرض کیا : کونسی ہجرت افضل ہے ؟ فرمایا : جو گناہوں سے ہجرت کرے، عرض کیا : کونسی رات افضل ہے ؟ فرمایا : نصف رات کا بقیہ حصہ عرض کیا کونسی نماز افضل ہے ؟ فرمایا : جس میں قیام طویل ہو میں نے عرض کیا : روزہ کیا ہے ؟ فرمایا : فرض جس کا اللہ کے ہاں کئی گنا ثواب ہے۔ میں نے عرض کیا : کونسا جہاد افضل ہے ؟ فرمایا : جس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں اور اس کے (مالک کا) خون بہادیا جائے ، عرض کیا : کونسی گردن افضل ہے ؟ فرمایا : جس کی قیمت زیادہ ہو اور مالکوں کے نزدیک عمدہ ہو، عرض کیا : کونسا صدقہ افضل ہے ؟ ارشاد فرمایا : بھوکے کی بھوک کو دور کرنا، میں نے عرض کیا : اللہ تعالیٰ نے آپ پر افضل ترین آیت کونسی نازل کی ہے ؟ فرمایا : آیت الکرسی پھر ارشاد فرمایا : اے ابوذر ! سات آسمانوں کی مثال کرسی کے ساتھ ایسی ہے جیسے کہ ایک حلقہ ہو کھلے میدان میں پڑا ہو، عرش کو کرسی پر ایسی فضیلت حاصل ہے جیسی کھلے میدان کو حلقے پر ، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! کتنے انبیاء ہوئے ہیں : فرمایا : ایک لاکھ بیس ہزار، میں نے عرض کیا : ان میں رسول کتنے ہیں ہیں ؟ فرمایا : تین سو تیرا ایک بڑی جماعت۔ میں نے عرض کیا : ان میں سے پہلا کون ہے ؟ فرمایا : آدم (علیہ السلام) ۔ میں نے عرض کیا، کیا یہ بھی نبی مرسل تھے ؟ فرمایا : جی ہاں۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے ہاتھ سے بنایا پھر ان میں اپنی روح پھونکی اور پھر ان سے ۔ کلام کیا۔ پھر فرمایا : اے ابوذر ! چار انبیاء سریانی ہیں۔ آدم، شیث ، خنوخ (وہ ادریس (علیہ السلام) ہیں جنہوں نے سب سے پہلے قلم سے لکھا ) اور نوح (علیہ السلام) ۔ چار انبیاء عرب میں سے ہوئے ہیں ھود، صالح، شعیب اور تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ ابوذر ! پہلے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آخری نبی محمد ہیں۔ بنی اسرائیل کے پہلے نبی موسیٰ (علیہ السلام) ہیں اور ان کے آخری نبی عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں جبکہ ان کے درمیان ایک ہزار انبیاء ہیں۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے کتنی کتابیں نازل کی ہیں ؟ فرمایا : ایک سو چار کتابیں۔ شیث (علیہ السلام) پر پچاس صحیفے نازل کیے، خنوخ (علیہ السلام) پر تین صحیفے نازل کیے، ابراہیم (علیہ السلام) پر دس صحیفے نازل کیے، موسیٰ (علیہ السلام) پر توراۃ سے پہلے دس صحیفے نازل کیے، اور اللہ تعالیٰ نے توراۃ ، انجیل، زبور اور فرقان نازل کیں، میں نے عرض کیا : ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کیا تھا ؟ فرمایا : وہ سب کی سب امثال تھیں (مثلاً ) اے بادشاہ مسلط کیا ہوا، مغرور اور آزمائشوں میں مبتلا ! میں نے تجھے دنیا جمع کرنے کے لیے نہیں بھیجا، میں نے تجھے تو اس لیے بھیجا تھا تاکہ تو مجھ پر مظلوم کی دعا کو رد کرے بلاشبہ میں اس کی دعا کو رد نہیں کروں گا، گو کہ کافر کی کیوں نہ ہو۔ ان صحیفوں میں امثال تھیں۔ عقلمند پر واجب ہے کہ اس کی تین گھڑیاں ہوں، پہلی گھڑی میں وہ اپنے رب سے مناجات میں مشغول ہوتا ہو، دوسری گھڑی میں وہ اپنے کھانے پینے کی حاجت پوری کرتا ہو۔ ایک گھڑی میں وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہو، ایک ساعت میں وہ اللہ تعالیٰ کی کاریگری کے متعلق سوچتا ہو، عقلمند کو چاہیے کہ وہ تین چیزوں کے لیے سفر کرے توشہ آخرت کے لیے ، تلاش معاش کے لیے یا حلال چیز کی لذت کے لئے۔ عقلمند پر واجب ہے کہ وہ اپنے زمانے کی بصیرت رکھتا ہو، اپنی شان پر توجہ دیتا ہو، اپنی زبان کی حفاظت کرتا ہو، جو شخص اپنے عمل سے ۔ کلام کا حساب کرتا ہے اس کا ۔ کلام قلیل ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کیا تھا ؟ ارشاد فرمایا : ان میں عبرت کی باتیں تھیں۔ (مثلاً ) مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو موت کا یقین رکھتا ہے پھر وہ خوش بھی رہتا ہے۔ مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو دوزخ کی آگ کا یقین رکھتا ہے اور پھر ہنستا بھی ہے، مجھے اس پر تعجب ہے جو تقدیر کا یقین رکھتا ہے اور پھر ناصبی بن جاتا ہے، مجھے اس پر تعجب ہے جو دنیا کو دیکھ لیتا ہے اور اسے اپنے اہل خانہ کی طرف پھیر دیتا ہے اور پھر مطمئن بھی ہوجاتا ہے۔ تعجب ہے اس شخص پر جو کل حساب کا یقین رکھتا ہے اور پھر عمل نہیں کرتا۔ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! ابراہیم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کچھ آپ پر بھی نازل ہوا ہے ؟ ارشاد فرمایا : اے ابو ذر پڑھو ” قدافلح من تزکی۔۔۔صحف ابراھیم و موسیٰ “ میں نے عرض کیا : مجھے اور زیادہ وصیت کریں۔ فرمایا : تلاوت قرآن اور ذکر اللہ کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ چونکہ یہ تمہارے لیے زمین پر خور ہوں گے اور آسمانوں میں تمہارا تذکرہ۔ میں نے عرض کیا مجھے اور زیادہ وصیت کریں۔ ارشاد فرمایا : خاموشی کو اپنے اوپر لازم کرلو ہاں البتہ بھلاگی کی بات کرنی ہو، چونکہ خاموشی شیطان کو تم سے دور بھگائے گی اور دین کے معاملہ میں تمہاری مدد کرے گی۔ میں نے عرض کیا اور زیادہ کیجئے : فرمایا : جہاد کو اپنے اوپر لازم کرلو چونکہ جہاد میری امت کی رہبانیت ہے۔ میں نے اور اضافہ کی درخواست کی، ارشاد فرمایا : مسکینوں سے محبت کرو اور ان کے ساتھ بیٹھا کرو۔ میں نے اور زیادتی چاہی۔ فرمایا : اپنے ماتحت کو دیکھو اپنے سے اوپر والے کو مت دیکھو۔ یوں اس طرح تم نعمت خدائے تعالیٰ کی ناشکری کے مرتکب نہیں ہوگے۔ میں نے اور زیادتی چاہی فرمایا : اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت سے مت ڈرو، میں نے مزید اضافہ چاہا : فرمایا : حق بات کہو اگرچہ وہ کڑوی کیوں نہ ہو۔ اے ابوذر ! حسن تدبیر کی طرح کوئی عقلمندی نہیں، گناہوں سے رک جانے کی طرح کوئی تقویٰ نہیں ہے، حسن اخلاق کی طرح کوئی خاندانی شرافت نہیں۔ رواہ الحسن بن سفیان وابن حبان و ابونعیم فی الحلیۃ وابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔