HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

44237

44224- عن عبد الله بن صالح العجلي عن أبيه قال: خطب علي بن أبي طالب يوما فحمد الله وأثنى عليه وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال: يا عباد الله! لا تغرنكم الحياة الدنيا فإنها دار البلاء محفوفة، وبالفناء معروفة، وبالقدر موصوفة، وكل ما فيها إلى زوال، وهي ما بين أهلها دول وسجال، لن يسلم من شرها نزالها، بينا أهلها في رخاء وسرور، إذا هم منها في بلاء وغرور، العيش فيها مذموم، والرخاء فيها لا يدوم، وإنما أهلها فيها أغراض مستهدفة، ترميهم بسهامها، وتقصمهم بحمامها، عباد الله! إنكم وما أنتم من هذه الدنيا عن سبيل من قد مضى ممن كان أطول منكم أعمارا، وأشد منكم بطشا، وأعمر ديارا، وأبعد آثارا، فأصبحت أصواتهم هامدة خامدة من بعد طول تقلبها، وأجسادهم بالية، وديارهم خالية، وآثارهم عافية، واستبدلوا بالقصور المشيدة والسرر والنمارق الممهدة الصخور، والأحجار المسندة في القبور، الملاطية الملحدة التي قد بين الخراب فناؤها، وشيد بالتراب بناؤها، فمحلها مقترب، وساكنها مغترب، بين أهل عمارة موحشين، وأهل محلة متشاغلين، لا يستأنسون بالعمران، ولا يتواصلون تواصل الجيران، على ما بينهم من قرب الجوار ودنو الدار، وكيف يكون بينهم تواصل وقد طحنهم بكلكلة البلى وأكلتهم الجنادل والثرى، فأصبحوا بعد الحياة أمواتا، وبعد غضارة العيش رفاتا، فجع بهم الأحباب، وسكنوا التراب، فطعنوا فليس لهم إياب، هيهات هيهات! {كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ} فكأن قد صرتم إلى ما صاروا إليه من الوحدة والبلى في دار الموتى، وارتهنتم في ذلك المضجع، وضمكم ذلك المستودع، فكيف بكم لو قد تناهت الأمور، وبعثرت القبور، وحصل ما في الصدور، وأوقفتم للتحصيل بين يدي ملك جليل، فطارت القلوب لإشفاقها من سالف الذنوب، وهتكت عنكم الحجب والأستار، فظهرت منكم العيوب والأسرار، هنالك تجزي كل نفس بما كسبت {لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى} {وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِراً وَلا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَداً} جعلنا الله وإياكم عاملين بكتابه، متبعين لأوليائه، حتى يحلنا وإياكم دار المقامة من فضله، إنه حميد مجيد. "الدينوري، كر".
44224 عبداللہ بن صالح عجلی اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے خطاب کیا اور حمدوصلوٰۃ کے بعد فرمایا : اے اللہ کے بندو ! تمہیں دیناوی زندگی دھوکا میں نہ ڈالے چونکہ دنیا آزمائشوں میں جکڑی ہوئی ہے فناء میں مشہور ہے تقدیر میں موصوف ہے دنیا ہر چیز میں زوال ہے، یہ اہل دنیا میں لٹکا ہوا ڈول ہے اس ڈول کا چھوڑ دینے والا دنیا کے شر سے محفوظ رہتا ہے، دنیا والوں میں نرمی اور سرور دائر رہتا ہے یکایک وہ آزمائش اور دھوکے میں جا پہنچے ہیں۔ دنیا میں زندگی مذموم ہے آسائش دائمی نہیں دنیاوی اغراض و مقاصد نہ پائے جانے والے ہدف ہیں، انھیں کوئی تیر نشان زدہ نہیں کرتا، اس کا شکار انھیں ختم کردیتا ہے، اے اللہ کے بندو ! تم اس دنیا میں زوال کے مقام پر ہو تم سے پہلے لمبی لمبی عمروں والے گزر چکے جن کی قوت اور طاقت بےتحاشا تھی ان کے گھر فن تعمیر میں بےمثال نمونہ رکھتے تھے ان کے آثار بہت دیر تک باقی رہنے والے ہیں بالاخر ان کی آوازیں دھیمی پڑگئیں ان کے اجساد بوسیدہ ہوگئے ان کے گھر ویران ہوگئے، ان کے نشانات مٹ گئے مضبوط محلات اور بچھی ہوئی قالینوں کی بجائے انھیں قبروں کی مٹی بھی نہ دستیاب ہوسکی وہ بدکار ملحد قومیں تھیں جو فنا ہوچکیں ان کا ٹھکانا مشقت طلب ہے اس کا ساکن ورہائش اجنبیت کا شکار ہے وہ اب وحشت زدہ ہیں اب انھیں عمارتیں سکون نہیں دیتیں وہ اب آپس میں پڑوسیوں جیسا تعلق قائم نہیں رکھ سکتے۔ حالانکہ وہ آپس میں قریب قریب ہیں اور پڑوس میں ہیں، حالانکہ ان کا آپس میں تعلق کیوں کر ہوسکتا ہے چونکہ انھیں بوسیدگیوں نے پیس ڈالا ہے اور انھیں پتھروں اور غمناک مٹی نے کھالیا ہے وہ بھی زندگی کے بعد موت کا شکار بن گئے ان کی زندگی ختم ہوچکی دوستوں کو ان کا درد بےحال کیے ہوئے ہے حالانکہ وہ مٹی میں سکونت پذیر ہوچکے، وہ اس جہان کو خیر باد کہہ چکے اب ان کے لیے واپسی نہیں ہوگی، افسوس صد افسوس ” ہرگز نہیں ! یہ ایک کلمہ ہے جس کا وہ قائل ہے حالانکہ ان کے پیچھے عالم برزخ ہے جو اٹھائے جانے والے دن تک برقرار رہے گا “ گویا جہاں تم نے جانا تھا وہاں جاچکے تنہائی وار بوسیدگی کی طرف تم کوچ کرچکے اس ٹھکانے کے تم رہن بن چکے ہو اس امانت کی جگہ نے تمہیں لے لیا ہے۔ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب امور کی انتہا ہوجائے گی قبریں اکھاڑ دی جائیں گی جو کچھ دلوں میں ہے وہ حاصل ہوجائے گا جلیل القدر بادشاہ کے سامنے تمہیں کھڑا کیا جائے گا گناہوں کی وجہ سے دلوں کی دھڑکن ختم ہوچکی ہوگی سارے پردے ختم ہوچکے ہوں گے تمہارے عیوب اور پوشیدہ باتیں ظاہر ہوجائیں گی، یہاں ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ مل جائے گا۔ چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے۔
لیجزی الذین اساء وابما عملوا ویجزی الذین احسنوا بالحسنیٰ
تاکہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ ملے اور اچھائی کرنے والوں کو اچھائی کا بدلہ ملے۔
ووضع الکتاب فتری المجرمین مشفقین مما فیہ ویقولون یاویلتنا مال ھذا الکتاب لا یغادر صغیرۃ ولا کبیرۃ الا احصاھا ووجدوا ما عملوا حاضر اولا یظلم ربک احدا۔
(اعمال کا) دفتر سامنے رکھ دیا جائے گا تم (اس وقت) مجرمین کو سہمے ہوئے دیکھو گے اس دفتر میں لکھے ہوئی کی وجہ سے لوگ کہیں گے ہائے افسوس کیا وجہ ہے اس دفتر نے نہ چھوٹا گناہ چھوڑا ہے نہ بڑا مگر اس نے سب کو شمار کردیا ہے۔
اپنے کیے ہوئے اعمال کو اپنے سامنے حاضر پائیں گے، تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی کتاب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اپنے اولیاء کا متبع بنائے یہاں تک کہ اپنے دارالاقامہ میں ہمیں جاگزیں کردے بلاشبہ رب تعالیٰ حمدوستائش والا ہے۔
رواہ الدینوری وابن عساکر

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔