HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4545

4545- "من مسند عمر رضي الله عنه" عن عمر قال: "إن موسى لما ورد ماء مدين وجد عليه أمة من الناس يسقون، فلما فرغوا أعادوا الصخرة على البئر، ولا يطيق رفعها إلا عشرة رجال، فإذا هو بامرأتين، قال:"ما خطبكما؟ فحدثتاه، فأتى الحجر، فرفعه وحده، ثم استسقى فلم يستق إلا ذنوبا واحدا، حتى رويت الغنم، فرجعت المرأتان إلى أبيهما، فحدثتاه، وتولى موسى إلى الظل، فقال: {رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ} ، {فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ} ، واضعة ثوبها على وجهها، ليست بسلفع1 من النساء خراجة ولاجة {إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا} فقام معها موسى، فقال لها: امشي خلفي، وانعتي لي الطريق، فإني أكره أن تصيب الريح ثيابك فتصف لي جسدك، فلما انتهى إلى أبيها قص عليه {قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ} قال: يا بنية ما علمك بقوته وأمانته؟ قالت: أما قوته فرفعه الحجر ولا يطيقه إلا عشرة رجال، وأما أمانته فقال لي امشي خلفي وانعتي لي الطريق، فإني أكره أن تصيب الريح ثيابك فتصف لي جسدك، فزاده ذلك رغبة فيه، فقال: {إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنْكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ} إلى قوله: {إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنْكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ} أي في حسن الصحبة والوفاء بما قلت {قال} موسى {ذَلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلا عُدْوَانَ عَلَيَّ} قال نعم قال الله على ما نقول وكيل فزوجه فأقام معه يكفيه ويعمل له في رعاية غنمه وما يحتاج إليه وزوجه صفورة1، وأختها مشرقا وهما اللتان كانتا تذودان". "الفريابي ش وعبد بن حميد وابن المنذر وابن أبي حاتم ك ق".
4545: ۔۔ (مسند عمر (رض)) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں :
موسیٰ (علیہ السلام) جب مدین تشریف لائے اور وہاں پانی پر پہنچے تو لوگوں کو دیکھا کہ جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں۔ پھر لوگوں نے پانی پلا کر مل کر پتھر کی چٹان سے کنوئیں کا منہ بند کیا۔ جس کو دس آدمی مل کر ہی اٹھاسکتے تھے۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے دیکھا کہ دو عورتیں پیچھے رہ گئی ہیں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے پوچھا تمہارا کیا مقصد ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ ہم بھی جانوروں کو پانی پلانے آئی ہیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جا کر اکیلے ہی وہ پتھر کنوئیں کے منہ سے ہٹایا پھر پانی کھینچا اور ایک ہی ڈول میں سب بکریوں کو سیراب کردیا۔ دونوں عورتیں لوٹ گئیں اور اپنے باپ کو سارا واقعہ بیان کیا۔ جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) سائے میں بیٹھ گئے اور خدا سے دعا کی :
رب انی لما انزلت الی من خیر فقیر۔ القصس
اے پروردگار ! میں جو تو میری طرف اتارے اس کا محتاج ہوں۔
چنانچہ ان دونوں میں سے ایک لڑکی شرم و حیاء کی پیکر چلتی ہوئی آئی۔ جس نے اپنے چہرے کو کپڑے کے ساتھ ڈھانک رکھا تھا۔ اور عام بےباک عورتوں کی طرح نہ تھی جو دھڑے کے ساتھ آتی جاتی ہیں۔ آ کر اس نے کہا :
قالت ان ابی یدعوک لیجزیک اجر ما سقیت لنا۔ القصص۔
بولی : میرا باپ تجھے بلاتا ہے تاکہ تجھے بدلہ دے اس کا جو تو نے (پانی) پلایا ہمارے لیے (جانوروں کو)
چنانچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کھڑے ہو کر اس کے ساتھ چل دیے اور اس کو فرمایا میرے پیچھے پیچھے چلتی آؤ اور مجھے بول کر راستہ بتاتی جاؤ، کیونکہ مجھے اچھا نہیں لگتا کہ ہوا سے تمہارے کپڑے اڑے اور تمہارے جسم کی نمائش کردے۔ پس جب وہ اپنے باپ کے پاس پہنچی تو اس کو سارا واقعہ بیان کیا۔ پھر :
فقالت احدھما یا ابت استاجرہ ان خیر من استاجرت القوی الامین۔
ان میں سے ایک بولی ! اے اباجان ! اس کو اجرت پر رکھ لو۔ بیشک جس کو آپ اجرت پر رکھیں اس میں قوی (اور) امانت دار زیادہ بہتر ہے۔
لڑکی کے باپ (حضرت شعیب (علیہ السلام)) بولے : اے بیٹی ! تجھے اس کی امانت اور قوت کا کیسے اندازہ ہوا ؟ لڑکی بولی : قوت کا اندازہ تو ان کے پتھر اٹھانے سے ہوا۔ جس کو کم سے کم دس آدمی اٹھاسکتے ہیں۔ اور ان کی امانت تو انھوں نے مجھے کہا تھا : میرے پیچھے پیچھے چلی آؤ اور راستہ بتاتی جاؤ۔ مجھے ناپسند ہے کہ ہوا سے کپڑا اڑ کر تمہارا جسم (مجھے) دکھائی دے۔
چنانچہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کو اس وجہ سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) میں اور زیادہ رغبت ہوگئی۔ لہٰذا انھوں نے فرمایا :
انی ارید ان انکحک احدی ابنتی ھاتین ۔۔۔ سے ۔۔۔ ستجدنی ان شاء اللہ من الصالحین۔ تک۔ القصص : 27
میں ارادہ کرتا ہوں کہ تمہارا نکاح کردوں اپنی ان دو بیٹیوں میں سے ایک سے۔ اس پر کہ تم میری مزدوری کرو آٹھ سال، اگر تم دس پورے کردو تو یہ (بھلائی) تمہاری طرف سے ہے۔ اور میں نہیں چاہتا کہ تم پر مشقت ڈالوں۔ (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا) آپ مجھے ان شاء اللہ نیکوں میں سے پائیں گے۔ یعنی اچھی صحبت اور اپنے کہے ہوئے وعدہ پر پابند پائیں گے۔
قال ذلک بینی و بینک ایما الاجلین قضیت فلا عدوان علی۔
کہا (موسیٰ (علیہ السلام) نے) یہ میرے اور آپ کے درمیان (طے پایا) ہے دونوں مدتوں میں سے جو میں پوری کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہیں۔
حضرت شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا : ٹھیک ہے۔
واللہ علی ما نقول وکیل۔ القصص۔
اور اللہ علی ما نقول وکیل۔ القصص۔
اور اللہ اس پر جو ہم نے معاہدہ کیا وکیل ہے۔
چنانچہ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شادی کردی۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے ساتھ ٹھہرے اور ان کا کام کرتے رہے۔ بکریوں کی چرواہی اور دوسری گھریلو مصروفیات۔ آپ کی شادی (چھوٹی) بیٹی صفورہ سے کی جبکہ اس کی (بڑی) بہن مشرقا تھی۔ یہی دونوں پہلے اپنی بکریوں کو چرایا کرتی تھیں۔ (الفریابی، ابن ابی شیبہ عبد بن حمید، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، مستدرک الحاکم، السنن للبیہقی)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔