HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

4740

4740- "مسند علي رضي الله عنه" عن أبي الطفيل عامر بن واثلة قال: "شهدت علي بن أبي طالب يخطب"، فقال في خطبته: "سلوني فوالله لا تسألوني عن شيء يكون إلى يوم القيامة إلا حدثتكم به، سلوني عن كتاب الله فوالله ما من آية إلا أنا أعلم أبليل نزلت أم بنهار أم في سهل، نزلت أم في جبل"، فقال "إليه ابن الكواء" فقال: "ياأمير المؤمنين ما الذاريات ذروا؟ " فقال له "ويلك سل تفقها، ولا تسأل تعنتا، والذاريات ذروا الرياح، فالحاملات وقرا السحاب، فالجاريات يسرا، السفن، فالمقسمات أمرا الملائكة" فقال: "فما السواد الذي في القمر؟ " فقال "أعمى يسأل عن عمياء" قال الله تعالى: {وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً} فمحو آية الليل السواد الذي في القمر، قال: "فما كان ذو القرنين أنبيا أم ملكا؟ " فقال: ل"م يكن واحدا منهما، كان عبد الله أحب الله، فأحبه الله، وناصح الله فنصحه الله، بعثه الله إلى قومه يدعوهم إلى الهدى فضربوه على قرنه الأيمن، ثم مكث ما شاء الله ثم بعثه الله إلى قومه يدعوهم إلى الهدى، فضربوه على قرنه الأيسر، ولم يكن له قرنان كقرني الثور، قال "فما هذه القوس؟ " قال: "هي علامة كانت بين نوح وبين ربه، وهي أمان من الغرق" قال: "فما البيت المعمور؟ " قال: "البيت فوق سبع سموات تحت العرش، يقال له الصراح، يدخله كل يوم سبعون ألف ملك، ثم لا يعودون إليه إلى يوم القيامة" قال: "فمن الذين بدلوا نعمة الله كفرا؟ " قال: "هم الأفجران من قريش قد كفيتوهم يوم بدر" قال: "فمن الذين ضل سعيهم في الحياة الدنيا وهم يحسبون أنهم يحسنون صنعا؟ " قال: "قد كان أهل حروراء منهم". "ابن الأنباري في المصاحف وابن عبد البر في العلم"
4740: ۔۔ (مسند علی (رض)) ابو طفیل عامر بن واثلہ سے مروی ہے فرماتے ہیں میں حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ (رض) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ (رض) نے دوران خطبہ فرمایا : مجھ سے کتاب اللہ کے بارے میں سوال کرو۔ اللہ کی قسم کوئی آیت ایسی نہیں ہے جس کے متعلق مجھے علم نہ ہو کہ وہ دن میں نازل ہوئی ہے یا رات میں ؟ نرم زمین پر نازل ہوئی ہے یا سخت پہاڑ پر۔
لہذا ابن الکواء کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا امیر المومنین الذاریات ذروا۔ فرمایا تفقہا سوال کرو تعنتا نہیں۔ (یعنی جن آیات کا تعلق مسائل و احکام سے ہو ان کا سوال کرو نہ کہ جو آیات متشابہات ہیں اور ان کی صحیح حقیقت خدا ہی کو معلوم ہے اپنی سرکش اور غیر، فید علم بڑھوتری کے لیے ان کا سوال نہ کرو) پھر فرمایا : یہ ہوائیں ہیں (اس کے بعد اگلی آیات کا معنی بھی خود ہی بیان فرما دیا) فالحاملات وقرا سے مراد بادل ہیں الجاریات یسرا سے مراد کشتیاں ہیں۔ فالمقسمات امرا سے مراد ملائکہ ہیں۔ پھر ابن الکواء نے (ایسا ہی ایک سوال اور) پوچھا : چاند میں جو سیاہی ہے وہ کیا ہے ؟ آپ (رض) نے (پہلے تنبیہا) فرمایا : اندھا اندھے پن کے بارے میں سوال کررہا ہے۔ (جس کی اس کو ضرورت نہیں پھر فرمایا : ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وجعلنا اللیل والنہار ایتین فمحونا ایۃ اللیل وجعلنا ایۃ النھار مبصرۃ۔ الاسراء :102
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے۔ رات کی نشانی کو مٹا دیا اور دن کی نشانی کو روشن کردیا۔
حضرت علی (رض) نے فرمایا : اللہ نے رات کی نشانی جو مٹائی ہے وہی چاند کی سیاہی ہے۔
پھر ابن الکواء نے پوچھا : ذوالقرنین نبی تھے یا بادشاہ ؟ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : دونوں میں سے کچھ نہ تھے۔ اللہ کے ایک بندے تھے اللہ سے محبت کی تو اللہ نے بھی ان کو اپنا محبوب بنا لیا۔ اللہ کے لیے اخلاص کو اپنایا تو اللہ نے ان کو اپنا مخلص اور سچا بندہ بنا لیا۔ پھر اللہ نے ان کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تاکہ وہ ان کو سیدھا راستہ دکھائیں۔ انھوں نے آپ کے سر کے دائیں طرف کسی چیز کے ساتھ وار کیا۔ پھر وہ جتنا عرصہ اللہ نے چاہا یوں ہی رہے۔ پھر اللہ نے ان کو اپنی قوم کی طرف دوبارہ بھیجا۔ انھوں نے (دو بار) آپ کے سر کے بائیں طرف کسی چیز کا وار کرکے ضرب ماری۔ (جس کی وجہ سے ان کو ذوالقرنین کہا گیا) اور ان کے دو سینگ نہ تھے بیل کی طرح۔
ابن الکواء نے دریافت کیا : یہ قوس قزح کیا ہے ؟ (جو برسات کے دنوں میں آسمان پر رنگ برنگ نکلتی ہے) فرمایا : یہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے پروردگار کے درمیان ایک علامت مقرر ہوئی تھی جو غرق ہونے سے امان کی علامت ہے۔
ابن الکواء نے پوچھا بیت معمور کیا ہے ؟ فرمایا یہ ساتویں آسمان کے اوپر اور عرش کے نیچے اللہ کا گھر ہے۔ جس کو صراح کہا جاتا ہے (یعنی خالص اللہ کا گھر) ہر دن اس میں ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں پھر قیامت تک ان کی باری کبھی نہیں آتی۔
ابن الکواء نے پوچھا : وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا ؟ فرمایا : وہ قریش کے فاجر لوگ ہیں جن کا بدر کے دن قلع قمع ہوگیا تھا۔
ابن الکواء نے پوچھا : وہ کون لوگ ہیں جن کی سعی دنیا کی زندگانی میں ناکام ہوگئی اور وہ گمان کرتے رہے کہ وہ اچھا کر رہے ہیں ؟ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : (فرقہ) حروریہ کے لوگ انھیں میں سے ہیں۔ ابن الانباری فی المصاحف، ابن عبدالبر فی العلم)
فائدہ : ۔۔ فرمان الہی ہے :
الذین بدلوا نعمۃ اللہ کفرا و احلوا قومہم دار البوار۔
جنہوں نے اللہ کی نعمت کو نا شکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں اتار دیا۔
نیز فرمان الہی ہے :
الذین ضل سعیہم فی الحیاۃ الدنیا وھم یحسبون انہم یحسنون صنعا۔
وہ لوگ جن کی سعی دنیاوی زندگانی میں بےکار ہوگئی اور وہ گمان کرتے رہے کہ وہ اچھا کر رہے ہیں۔
پہلی آیت سے مراد کفار قریش ہیں جن کے جگر پارے جنگ بدر میں مارے گئے تھے، اور دوسری آیت میں فرقہ حروریہ اور تمام گمراہ فرقے شامل ہیں۔ حروراء کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام تھا جہاں اس فرقے کے سرغنہ لوگوں نے پہلی مجلس کی۔ اسی کی طرف پھر ان کے پیروکاروں کو منسوب کیا گیا۔ حضرت علی (رض) نے ان کے ساتھ جنگ لڑی تھی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔