HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

8595

8595- "أبو هريرة رضي الله عنه" عن محمد بن يونس: حدثنا عبد الله بن داود التمار الواسطي، حدثنا إسماعيل بن عياش عن ثور بن يزيد عن مكحول عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا أبا هريرة عليك بطريق قدم إذا فزع الناس لم يفزعوا، وإذا طلب الناس الأمان لم يخافوا، قوم من أمتي في آخر الزمان يحشرون يوم القيامة محشر الأنبياء إذا نظر الناس إليهم ظنوا أنهم أنبياء بما يرون من حالهم فأعرفهم فأقول أمتي فيقول الخلائق: إنهم ليسوا بأنبياء؛ فيمرون مثل البرق والريح، تغشى من نورهم أبصار أهل الجمع، فقلت: يا رسول الله فمرني بمثل عملهم،لعلي ألحق بهم، فقال: يا أبا هريرة ركبوا طريقا صعب المدرجة، مدرجة الأنبياء، طلبوا الجوع بعد أن أشبعهم الله تعالى، وطلبوا العرى بعد أن كساهم الله تعالى، وطلبوا العطش بعد أن أرواهم الله تعالى، تركوا ذلك رجاء ما عند الله، تركوا الحلال مخافة حسابه، وصاحبوا الدنيا فلم تشغل قلوبهم، تعجب الملائكة من طواعيتهم لربهم، طوبى لهم، ليت الله عز وجل قد جمع بيني وبينهم، ثم بكى رسول الله صلى الله عليه وسلم شوقا إليهم، فقال: يا أبا هريرة إذا أراد الله بأهل الأرض عذابا فنظر إلى ما بهم من الجوع والعطش كف ذلك العذاب عنهم، فعليك يا أبا هريرة بطريقهم، من خالف طريقهم بقي في شدة الحساب، قال مكحول: فقد رأيت أبا هريرة وإنه ليتلوى من الجوع والعطش، فقلت له: رحمك الله أرفق بنفسك، فقد كبرت سنك، فقال: يا بني إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر قوما وأمرني بطريقهم، فأخاف أن يقطع القوم طريقهم، ويبقى أبو هريرة في شدة الحساب. الديلمي قال في الميزان: عبد الله بن داود الواسطي التمار، قال "خ": فيه نظر، وقال "ن": ضعيف، وقال أبو حاتم: ليس بقوي وفي أحاديثه مناكير، وتكلم فيه "حب"، وقال "عد": هو ممن لا بأس به إن شاء الله، قال الذهبي: بل كل البأس به، ورواياته تشهد بصحة ذلك، وقد قال "خ": فيه نظر ولا يقول هذا إلا فيمن يتهمه غالبا.
٨٥٩٥۔۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) محمد بن یونس، عبداللہ داؤد التمار الواسطی اسماعیل بن عیاش ، ثوربن یزید، حضرت مکحول، حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوہریرہ ! تو ایسی قوم کی پیروی لازما کرنا کہ جب (حساب سے) لوگ خوفزدہ ہوں گے وہ بےخوف ہوں گے اور جب لوگ امن طلب کررہے ہوں گے وہ اطمینان سے ہوں گے۔
آخری دور میں میری امت کے کچھ لوگ ہوں گے جن کا حشر انبیاء کے ساتھ ہوگا، لوگ انھیں دیکھ کر سمجھیں گے کہ یہ انبیاء ہیں، کیونکہ ان کی حالت ایسی ہوگی، میں انھیں پہچانتا ہونگا میں کہوں گا : یہ میری امت (کے لوگ) ہیں، ( اس وقت) سب لوگ کہیں گے، یہ تو انبیاء ہیں، وہ لوگ بجلی اور ہوا کی طرح سے گزرجائیں گے، لوگوں کی آنکھیں ان کے نور سے چندھیا جائیں گی۔
میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! مجھے بھی ان کے عمل کی طرح (عمل کرنے کا) حکم دیں، تاکہ میں بھی ان کے ساتھ مل جاؤں، آپ نے فرمایا : ابوہریرہ ! وہ بہت دشوار راہ، یعنی انبیاء کی راہ چلے، انھوں نے باوجود یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں سیر کیا بھوک طلب کی، اور باوجودیکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں کپڑا پہنایا انھوں نے کپڑے کی تنگی مانگی، باوجودیکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں سیراب کیا انھوں نے پیاس مانگی، یہ ساری چیزیں اللہ تعالیٰ کے پاس جو کچھ موجود ہے اس کی امید میں چھوڑدیں۔
حلال کے حساب کے خوف سے حلال چھوڑدیا، انھوں نے دنیاکا ساتھ دیا لیکن دنیا میں ان کے دل نہیں لگے، کاش اللہ تعالیٰ مجھے اور انھیں جمع کردے ، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے اشتیاق میں روپڑے، اور فرمایا : ابوہریرہ ! اللہ تعالیٰ جب زمین والوں کو عذاب دینے کا ارادہ کرتے ہیں تو جب ان کی بھوک اور پیاس دیکھتے ہیں تو عذاب روک دیتے ہیں ابوہریرہ ان کی راہ
اختیار کرنا، جو ان کی روش سے پھرے گا سخت حساب میں باقی رہے گا۔
مکحول فرماتے ہیں : چنانچہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا کہ وہ بھوک اور پیاس کی وجہ سے دہرے ہورہے ہیں ،
میں نے ان سے عرض کیا : اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، چنانچہ آپ پر ترس کھائیں ، آپ نے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قوم کا ذکر فرمایا اور مجھے ان کے طریقہ پر رہنے کا حکم دیا ہے سو مجھے خوف رہتا ہے کہ وہ قوم اپنا راستہ طے کرلے اور ابوہریرہ ضساب کی شدت میں باقی رہ جائے۔ (الدیلمی قال فی المیزان : عبداللہ ابن داؤدالزاسطی التمار، قال البخاری : فیہ نظر، وقال نسائی : ضعیف، وقال ابوحاتم لیس بقوی وفی احادیتہ مناکیر، وتکلم فیہ ابن حبان، وقال ابن عدی ، ھوممالابائس بہ ان شاء اللہ، قال الدھبی بل کل الباس بہ، وروایاتشھد بصحۃ ذلک، وقد قال البخاری : فیہ نظرولا یقول ھذا الافیمن یتھمہ غالبا)
تشریح :۔۔۔ سندا اس حدیث میں ضعف ہے اور ایک گروہ ضعیف روایات کو ہی اپنا مطمح نظر سمجھتا ہے، اور آج کل کے پاگلوں ،
خبطیوں ، اور کمزوردماغ لوگوں کو اس کا محل سمجھتا ہے، حالانکہ یہ سراسر غلط تاویل ہے روایت میں دو باتیں قابل غور ہیں، کہ وہ لوگ حساب کے خوب سے حلال سے پرہیز کریں گے معلوم ہوا وہ علم والے ہوں گے، دوم دنیا سے تعلق رکھیں گے لیکن دنیا ان کے دل میں گھر نہیں کرے گی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تارک دنیا اور جنگلوں میں رہنے والے نہ ہوں گے، اس واسطے اس سے لامحالہ وہ لوگ مراد ہیں جو علم کے ساتھ ساتھ آخرت کی قوی فکر رکھتے ہوں، اور موجود ہ دور کا نیم برہنہ، آدھا ننگافرقہ ہرگز مراد نہیں، یہ جاہل بےدین ، مشرک اور غلط عقائد کے مالک ہوتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔