HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

9332

9332- "من كان له مال فليستكثر من العبيد، فرب عبد قسم له من الرزق ما لم يقسم لمولاه". "الديلمي عن ابن عباس".
9328 ۔۔۔ فرمایا کہ ” جس کے پاس مال ہو تو اس کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ غلام جمع کرے کیونکہ بعض اوقات غلام کی تقدیر میں وہ رزق لکھا ہوتا ہے جو اس کے آقا کی تقدیر میں نہیں لکھا ہوتا “۔ (دیلمی بروایت حضرت ابن عباس (رض))
فائدہ :۔۔۔ اسلام میں غلام کی چار قسمیں ہیں :
1 ۔۔۔ خالص غلام۔ 2 ۔۔۔ مکاتب۔ 3 ۔۔۔ مشترک۔ 4 ۔۔۔ مدبر۔
(1) ۔۔۔ غلام مطلق تو اس کو کہتے ہیں جسے آقا نے خریدا ہو، یا آقا کو کسی نے تحفے میں دیا ہو، اور آقا اس سے اپنی اور اپنے گھر بار کی خدمات لے۔
(2) ۔۔۔ مکاتب وہ غلام جسے آقا اپنی ذات کے لیے استعمال کرنے کے بجائے یہ کہہ دے کہ تو مجھے اتنا اتنا مال کما کر دے دے توآزاد ہے۔
(3) ۔۔۔ مشترک سے مراد وہ غلام ہے جو دو یا دو سے زیادہ افراد نے مل کر خریدا ہو، ایسی صورت میں غلام کسی ایک کی ملکیت نہیں ہوتا بلکہ سب کی مشترکہ ملکیت ہوتا ہے۔
(4) ۔۔۔ مدبر، وہ غلام ہے جس سے آقا یہ کہدے کہ تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہوجائے گا۔
اب یہاں حدیث میں پہلی اور چوتھی قسم تو مراد ہو نہیں سکتی کیونکہ یہ دونوں غلام محض ہوتے ہیں اور اپنی جان اور دیگر مال و اسباب آقاہی کی ملکیت ہوتے ہیں، البتہ ان میں اتنا فرق ہوتا ہے کہ خالص غلام آقا کی موت کے بعد بھی آزاد نہیں ہوتا بلکہ مشترکہ ورثاء میں تقسیم کردیا جاتا ہے جبکہ مدبر آقا کے مرتے ہی آزاد ہوجاتا ہے۔
البتہ دوسری اور تیسری قسم مراد ہوسکتی ہے یعنی مکاتب اور مشترک غلام، مکاتب تو اس لیے کیونکہ جب آقا نے غلام کو یہ کہہ کر مکاتب بنایا کہ تو مجھے اتنا اتنا مال کما کر دے دے تو اب غلام آقا کی خدمت کرنے کے بجائے اپنی آزادی کے لیے طے شدہ مال کمانا شروع کردیتا ہے اور لالا کر آقا کو دیتا رہتا ہے، اور مکاتب جو کماتا ہے وہ اسی کی ملکیت سمجھا جاتا ہے آقا کی نہیں، اور یہ ممکن ہے کہ کوئی غلام کمانے کے فن سے واقف ہو، یا ہنرمند ہو یا ذہین ہو تو وہ اتنا کما لے جو آقا خود نہیں کما سکتا۔
اسی طرح مشترک غلام جو دویا زیادہ افراد کی مشترکہ ملکیت ہو اور ایک فریق اس کو آزاد کردے تو یہ تو ممکن نہیں کہ غلام آدھا غلام ہو اور آدھا آزاد لہٰذا ایک فریق کے آزاد کرنے سے غلام پورا آزاد ہوجاتا ہے لیکن دوسرے فریق کو مالی نقصان پہنچتا ہے اس لیے غلام کو کہا جاتا ہے کہ اپنے باقی آدھے حصے کی قیمت کما کر آقا کو دو اور آزاد ہوجاؤ۔ اب یہ ممکن ہے کہ یہ باقی آدھا حصہ آزاد کرنے کے لیے ایسا اور اتنا مال کمائے جو آقا خود نہیں کما سکتا۔
اسی طرح مشترک غلام جو دویازیادہ افراد کی مشترکہ ملکیت ہو اور ایک فریق اس کو آزاد کردے تو یہ تو ممکن نہیں کہ غلام
آدھا غلام ہو اور آدھا آزاد لہٰذا ایک فریق کے آزاد کرنے سے غلام پورا آزاد ہوجاتا ہے لیکن دوسرے فریق کو مالی نقصان پہنچتا ہے اس لیے غلام کو کہا جاتا ہے کہ اپنے باقی آدھے حصے کی قیمت کما کر آقا کو دو اور آزاد ہوجاؤ۔ اب یہ ممکن ہے کہ یہ باقی آدھا حصہ آزاد کرنے کے لیے ایسا اور اتنا مال کمائے جو آقا خود نہیں کما سکتا۔
رہا غلاموں کی تعداد میں اضافے کا مسئلہ تو یہ بھی پیش نظر رہے کہ جہاں اسلام غلاموں کی تعداد بڑھانے کا مشورہ دے رہا ہے وہاں اسلام میں غلام آزاد کرنے کی بہت ترغیب اور اجرو ثواب بھی بیان کیا گیا ہے اور اس بات کو ترغیب ہی کی حدتک نہیں دکھایا گیا بلکہ قانون بنادیا گیا ہے چنانچہ روزے کے کفارے، ظھار کے کفارے اور قسم کے کفارے اور بہت سے مسائل میں سب سے پہلے غلام آزاد کرنے کا ہی حکم دیا جاتا ہے۔ (مترجم) واللہ اعلم بالصواب۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔