HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Kanz al-Ummal

.

كنز العمال

9904

9904- عن علي بن يزيد الهلالي عن القاسم بن عبد الرجمن، عن أبي أمامة قال: "كان من أشد الناس تكذيبا لرسول الله صلى الله عليه وسلم وأكثرهم ردا عليه اليهود، وأنه أقبل إليه ناس من أحبارهم، فقالوا: يا محمد إنك تزعم أن الله بعثك، فأخبرنا عن شيء نسألك عنه، فإن موسى لم يكن أحد يسأله عن شيء إلا حدثه، فإن كنت نبيا فأخبرنا عن شيء نسألك عنه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فالله عليكم كفيل شهيد لئن أخبرتكم لتسلمن؟ قالوا: نعم، قال: فسلوني عما شئتم. قالوا: أي البقاع شر فسكت،وقال: أسأل صاحبي جبريل، فمكث ثلاثا، ثم جاءه جبريل فأخبره فسأله، فقال: ما المسؤل بأعلم بها من السائل، ولكن أسأل ربي، فسأل ربه، فقال: إن شر البلاد أسواقها، وخير البقاع مساجدها، فهبط جبريل فقال: يا محمد لقد دنوت من الله دنوا ما دنوت مثله قط، فكان بيني وبينه سبعون الف حجاب من نور، فقال: إن شر البلاد أسواقها، وخير البقاع مساجدها، ثم قال جبريل: يا محمد إن لله ملائكة سياحين في الأرض، ليسوا بالحفظة الذين وكلوا بأعمالهم يغدون بلواء ورايات فيركزونها على أبواب المساجد فيكتبون الناس على منازلهم أول داخل وآخر خارج من المسجد، فإذا كان واحد من أهل الدلج وأهل المساجد عرض له بلاء أو مرض حبسه تلك الغداة تقول الملائكة: اللهم اغفر لعبدك فلان، قال: {وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا} ثم يدخلون راياتهم ولواءهم المسجد، فيمكثون فيه حتى يصلوا صلاة العشاء، ثم يخرجون بها مع آخر خارج منهم، يسيرون بها بين يديه، حتى يدخل بيته فيدخلون بها معه في بيته، حتى يكون من السحر، ثم يغدون بها مع أول غاد إلى المسجد بين يديه، حتى يركزوها على باب المسجد كنحو ما فعلوا، قال: ويغدو إبليس بكرة فيصيح بأعلى صوته: يا ويله يا ويله فيفزع له مراد ذريته فيقولون: يا سيدنا ما أفزعك؟ فيقول:انطلقوا بهذا اللواء وهذه الرايات حتى تركزوها في الأسواق ومجامع الطرق، ثم أكبوا بين الناس وانزغوهم فألقوا بينهم بالفواحش، فينطلقون حتى يركزوها كذلك، ويقولون ذلك حين يمسون فلا ترى في الأسواق إلا المنكرات ولا تسمع إلا الفواحش، ثم يروحون بها مع آخر منقلب من السوق يسيرون بها بين يديه بلوائهم وراياتهم، حتى يدخلوها بيته، فيبيتونها معه في بيته، حتى يغدوا بها مع أول غاد إلى السوق يسيرون بها بين يديه حتى يركزوها في مجامع الطرق والأسواق فهم على ذلك كل يوم. "ابن زنجويه" قال حم: القاسم بن عبد الرحمن حدث عنه علي بن يزيد بأعاجيب ما أراها إلا من قبل القاسم. أكبوا بين الناس، قال في القاموس: كبى النار تكبية ألقى عليها رمادا وتكبى على المجمرة أكب عليها بثوبه وأكبى وجهه غيره اهـ. ح.
9900 ۔۔۔ علی بن یزید الھلامی قاسم بن عبدالرحمن کے حوالے سے، اور وہ حضرت ابوامامۃ (رض) کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سب سے زیادہ جھٹلانے والے اور رد کرنے والے یہودی تھے، چنانچہ ایک مرتبہ ان کے علماء کی ایک جماعت ۔۔۔ اور کہا، اے محمد ! آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے۔ (اگر ایسی بات ہے تو) جو بات ہم آپ سے پوچھیں گے آپ ہمیں بتائیں گے کیونکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے جب بھی کوئی بات پوچھی گئی انھوں نے ضروری بتائی، لہٰذا اگر آپ نبی ہیں تو جو ہم پوچھیں گے وہ آپ کو بتانا ہوگا جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے خلاف اللہ ہی میرا ذمہ دار اور گواہ ہے، اگر میں نے تمہیں بتادیا تو کیا تم اسلام قبول کرلوگے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ (ٹھیک ہے) پھر جو چاہو پوچھو۔
یہودیوں نے سوال کیا کہ کون سی جگہ بری ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، اور فرمایا کہ میں اپنے ساتھی جبرائیل سے پوچھوں گا، چنانچہ تین دن گزرگئے، پھر جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سب کچھ بتایا اور ان سے دریافت فرمایا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ جس سے پوچھا گیا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں اپنے رب سے پوچھوں گا، چنانچہ انھوں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، کہ بیشک شہروں میں بدترین جگہیں ان کے بازار ہوتے ہیں اور بہترین جگہ ان شہروں کی مساجد، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور فرمایا اے محمد ! میں اللہ تعالیٰ سے اتنا قریب ہوگیا کہ اس سے پہلے کبھی اتنا قریب نہیں ہوا، میرے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ستر ہزار نور کے پردے تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ شہروں میں بدترین جگہیں ان کے بازار ہوتے ہیں اور بہترین جگہیں ، ان شہروں کی مساجد، پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا، اے محمد ! بیشک اللہ تعالیٰ کے بہت سے فرشتے ایسے ہوتے ہیں جو زمین میں گھومتے پھرتے رہتے ہیں یہ حفاظت کرنے والے فرشتے نہیں ہوتے جنہیں اپنے اپنے کاموں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے (بلکہ) یہ چھوٹے بڑے جھنڈوں کے ساتھ صبح صبح آتے ہیں اور ان جھنڈوں کو مسجدوں کے دروازوں پر گاڑ دیتے ہیں، اور لوگوں کے نام ان کے مرتبوں کے مطابق لکھتے ہیں کہ مسجد میں پہلے داخل ہونے والا کون ہے اور سب سے آخر میں نکلنے والا کون ہے ؟ سو اگر اہل مسجد میں سے یا ان لوگوں میں سے جو اندھیروں میں چل کر مسجدوں کی طرف جاتے ہیں کوئی مصیبت بلا پیش آنی ہو تو اس صبح فرشتے اس کو روک لیتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! اپنے فلاں بندے کی مغفرت فرما دیجئے، فرمایا ” اور ایمان والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں “۔ (سورة۔۔۔ آیت 7)
پھر اپنے چھوٹے بڑے جھنڈوں کو مسجد میں لے جاتے ہیں اور جو سب سے آخر میں مسجد سے نکلتا ہے، یہ بھی اس کے ساتھ نکلتے ہیں، ان جھنڈوں کو لے کر اس کے سامنے چلتے ہیں یہاں تک کہ وہ شخص اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے، یہ بھی ان جھنڈوں کو لیے اس شخص کے ساتھ اس کے گھر میں داخل ہوجاتے ہیں، یہاں تک کہ سحر ہوجاتی ہے، پھر یہ ان چھوٹے بڑے جھنڈوں کو لیے اس شخص کے ساتھ سامنے مسجد کی طرف چلتے ہیں جو سب سے پہلے مسجد کی طرف روانہ ہوتا ہے اور مسجد کے دروازے پر جھنڈوں گاڑ دیتے ہیں اور پھر ویسے ہی کرتے ہیں جیسے پہلے کیا تھا۔
اسی طرح ابلیس صبح صبح بلند آواز سے چیختا ہے، ہائے بربادی ہائے بربادی، چنانچہ اس کی اولاد گھبرائی ہوئی اس کے پاس آپہنچتی ہے اور پوچھتی ہے کہ اے ہمارے سردار ! کس بات سے گھبرا گئے ؟ تو ابلیس کہتا ہے ان چھوٹے بڑوں جھنڈوں کو لے جاؤ اور بازاروں اور راستوں میں لوگوں کے کھڑے ہونے کی جگہ گاڑدوا ور لوگوں کے درمیان مصروف ہوجاؤ، ان کو کھینچ لو اور ان کے درمیان فواحش پھیلادو، چنانچہ وہ ایسا ہی کرتے ہیں، اور شام کے وقت بھی ایسا ہی کہتے ہیں، چنانچہ بازاروں میں آپ صرف گناہ ہی دیکھتے ہیں اور گندی باتیں ہی سنتے ہیں۔
پھر یہ شیاطین اپنے چھوٹے بڑے جھنڈوں کو لیے سب سے آخر میں بازار سے نکلنے والے کے ساتھ نکلتے ہیں اور اس کے
سامنے چلتے ہیں، حتی کہ وہ شخص اپنے گھر میں داخل ہوجاتا ہے سو یہ بھی اس کے ساتھ اس کے گھر میں رات گزارتے ہیں یہاں تک کہ ان کی صبح سے پہلے بازار جانے والے کے ساتھ بازار جاتے ہیں اور اپنے چھوٹے بڑے جھنڈے لیے اس کے سامنے چلتے ہیں اور راستوں میں جمع ہونے کی جگہوں اور بازاروں میں گاڑ دیتے ہیں اور دن بھر اسی طرح رہتے ہیں “۔ (ابن زنجویہ)
مسند احمد میں ذکر کیا ہے کہ علی بن یزید، قاسم بن عبدالرحمن سے عجیب عجیب باتیں روایت کرتے ہیں میرا نہیں خیال کہ یہ قاسم کے علاوہ کسی اور سے ہو “۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔