HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

8. کتاب الحج

معارف الحدیث

1042

عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم جَالِساً. وَقَبْرٌ يُحْفَرُ بِالْمَدِينَةِ. فَاطَّلَعَ رَجُلٌ فِي الْقَبْرِ. فَقَالَ : بِئْسَ مَضْجَعُ الْمُؤْمِنِ.فَقَالَ : رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « بِئْسَ مَا قُلْتَ » .قَالَ الرَّجُلُ : إِنِّي لَمْ أُرِدْ هذَا ، إِنَّمَا أَرَدْتُ الْقَتْلَ فِي سَبِيلِ اللهِ.فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : « لاَ مِثْلَ لِلْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللهِ. مَا عَلَى الْأَرْضِ بُقْعَةٌ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَكُونَ قَبْرِي فِيْهَا ، مِنْهَا. ثَلاَثَ مَرَّاتٍ » (رواه مالك مرسلا)
یحییٰ بن سعید انصاری تابعی سے بطریق ارسال روایت ہے (یعنی وہ صحابی کا واسطہ ذکر کئے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ کے قبرستان میں) تشریف فرما تھے اور (کسی میت کی) قبر کھودی جا رہی تھی ۔ ایک صاحب نے قبر میں جھانک کر دیکھا اور ان کی زبان سے نکلا کہ مسلمان کے لیے یہ اچھی آرام گاہ نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ تمہاری زبان سے بہت بری بات نکلی ۔ (ایک مسلمان کو مدینہ میں موت اور قبر نصیب ہوئی اور تم کہتے ہو کہ مسلمان کے لیے یہ آرام گاہ اچھی نہیں) ۔ ان صاحب نے (بطور معذرت) عرض کیا : حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرا مطلب یہ نہیں تھا (کہ مدینہ میں موت اور قبر اچھی نہیں) بلکہ میرا مقصد راہ خدا میں شہادت سے تھا (یعنی میں یہ عرض کرنا چاہتا تھا کہ یہ مرنے والے بھائی اگر بستر پر مرنے اور اس قبر میں دفن ہونے کے بجائے جہاد کے کسی میدان میں شہید ہوتے ، اور ان کی لاش وہاں خاک و خون میں پڑپتی تو اس قبر میں دفن ہونے سے یہ زیادہ اچھا ہوتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : راہ خدا میں شہید ہونے کے برابر تو نہیں (یعنی شہادت کا مقام تو بے شک بلند ہے ، لیکن مدینہ میں مرنا اور اس کی خاک میں دفن ہونا بھی بڑی سعادت اور خوش نصیبی ہے) روئے زمین پر کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں اپنی قبر کا ہونا مجھے مدینہ سے زیادہ محبوب ہو ..... یہ بات آپ نے تین دفعہ ارشاد فرمائی ۔ (موطا امام مالک)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ شہادت فی سبیل اللہ کی فضیلت و عظمت بے شک مسلم ہے اور بستر پر مرنا اور میدان جہاد میں اللہ کے لیے سر کٹانا برابر نہیں ، لیکن مدینہ میں مرنا اور یہاں دفن ہونا بھی بڑی خوش بختی ہے ، جس کی خود مجھے بھی چاہت اور آرزو ہے ۔
امام بخاریؒ نے اپنی جامع صحیح بخاری میں کتاب الحج کے بالکل آخر میں مدینہ طیبہ کے فضائل کے سلسلہ کی حدیثیں ذکر کرنے کے بعد اس بیان کا خاتمہ امیر المومنین حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی اس مشہور دعا پر کیا ہے کہ :
اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ
اے اللہ ! مجھے اپنی راہ میں شہادت بھی دے اور اپنے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک شہر (مدینہ) میں مرنا اور دفن ہونا بھی نصیب فرما !
اس دعا کا واقعہ ابن سعد نے صحیح سند کے ساتھ یہ روایت کیا ہے کہ عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شہید کر دئیے گئے ہیں ۔ انہوں نے یہ خواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بڑی حسرت سے کہا :
أَنَّى لِيْ بِالشَّهَادَةِ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَزِيْرَةِ الْعَرَبِ لَسْتُ أَغْزُوْ وَالنَّاسُ حَوْلِيْ مجھے شہادت فی سبیل اللہ کیسے نصیب ہو سکتی ہے جب کہ میں جزیرۃ العرب کے درمیان مقیم ہوں (اور وہ سب دارالاسلام بن چکا) اور میں خود جہاد نہیں کرتا ، اور اللہ کے بندے ہر وقت میرے آس پاس رہتے ہیں ۔
پھر خود ہی کہا :
بَلَى يَاْتِىْ بِهَا اللهُ اِنْ شَاءَ (فتح البارى بحواله ابن سعد)
مجھے شہادت کیوں نہیں نصیب ہو سکتی ، اگر اللہ چاہے تو انہی حالات میں مجھے شہادت سے نوازے گا ۔
اس کے بعد آپ نے اللہ تعالیٰ سے وہ دعا کی جو اوپر درج کی گئی ہے ۔ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ آپ کی زبان سے یہ دعا سن کر آپ کی صاحبزادی ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ : “ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ راہِ خدا میں شہید ہوں ، اور موت مدینہ میں بھی ہو ؟ ” آپ نے فرمایا : “ اللہ چاہے گا تو یہ دونوں باتیں ہو جائیں گی ۔ ”
اس سلسلہ کی روایات میں یہ بھی ہے کہ لوگوں کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اس عجیب و غریب بلکہ بظاہر ناممکن سی دعا سے تعجب ہوا تھا اور کسی کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ دونوں باتیں کس طرح ہو سکتی ہیں ۔ جو ابو لؤلو نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی محراب میں آپ کو زخمی کیا ، تب سب نے سمجھا کہ دعا کی قبولیت اس طرح مقدر تھی ۔بے شک جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے تو اس چیز کو واقع کر کے دکھا دیتا ہے جس کے امکان میں بھی انسانی عقلیں شبہ کریں ۔ إِنَّ اللهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔