HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

11. کتاب المعاملات

معارف الحدیث

1814

عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا مِنْ أَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ المَنْدُوبُ، فَرَكِبَ، فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: «مَا رَأَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا» (رواه البخارى ومسلم)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (کسی شبہ کی بناء پر) مدینہ میں گھبراہٹ پیدا ہو گئی (غالباً دشمن کے لشکر کی آمد کا شبہ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے مدینہ طیبہ کے عوام میں گھبراہٹ اور خطرہ کے احساس کی کیفیت پیدا ہو گئی) تو رسول اللہ ﷺ نے ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ سے ان کا گھوڑا عاریتاً مانگا جس کو “مندوب” کہا جاتا تھا (جس کے معنی ہیں سست رفتار اور مٹھا) اور آپ ﷺ اس پر سوار ہو کر (اس جانت تشریف لے گئے جدھر سے خطرہ کا شبہ تھا) جب آپ واپس تشریف لائے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہم نے کچھ نہیں دیکھا (یعنی کوئی خطرہ والی بات نظر نہیں آئی لہذا لوگوں کو مطمئن ہو جانا چاہئے ، اس کے ساتھ آپ ﷺ نے ابو طلحہ کے اس گھوڑے کے بارے میں فرمایا کہ) ہم نے اس کو بحر رواں پایا ۔ (صحیح بخاری)

تشریح
تمدنی زندگی میں اس کی بھی ضرورت پڑتی ہے کہ وقتی ضرورت کے لئے کسی سے کوئی چیز (بغیر اُجرت اور معاوضہ) کے استعمال کے لئے مانگ لی جائے اور ضرورت پوری ہو جانے پر واپس کر دی جائے ، اسی کو “عاریت” کہا جاتا ہے ، یہ ایک طرح کی اعانت اور امداد ہے اور بلاشبہ کسی ضرورت مند کو عاریت پر اپنی چیز دینے والا اجر و ثواب کا مستحق ہے ۔ خود رسول اللہ ﷺ نے بھی ضرورت کے موقعوں پر بعض چیزیں بطورِ عاریت کے لے کر استعمال فرمائی ہیں اور اس کے بارے میں ہدایات بھی دی ہیں جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیثوں سے معلوم ہو گا ۔

تشریح .....اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا گھوڑا عاریتاً لے کر اس پر سواری کی ۔ نیز اس واقعہ سے رسول اللہ ﷺ کی شجاعت اور احساس ذمہ داری کی صفت بھی سامنے آئی کہ خطرہ کے موقع پر تحقیق و تجسس کے لئے تن تنہا تشریف لے گئے اور واپسو آ کر لوگوں کو مطمئن کر دیا تا کہ وہ بےخوف ہو کر اپنے کاموں میں لگیں ۔ ضمنی طور پر اس حدیثسے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت ابو طلحہؓ کا وہ گھوڑا جو اتنا سست رفتار اور مزاج کا مَٹھا تھا کہ اس کا نام ہی لوگوں نے “مندوب”(مٹھا)رکھ دیا تھا ، رسول اللہ ﷺ کی سواری میں آ کر ایسا تیز روا اور سبک رفتار ہو گیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہم نے تو اس کو “ بحر رواں” پایا (بہترین تیز رفتار گھوڑے کو “بحر” کہا جاتا تھا)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔