HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

13. کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ

معارف الحدیث

1894

عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلاَ إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ أَلاَ يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِهِ يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلاَلٍ فَأَحِلُّوهُ وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ وَإِنَّ مَأ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ كَمَأ حَرَّمَ الله. (رواه ابوداؤد والدارمى وابن ماجه)
حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے سن لو اور آگاہ رہو کے مجھے اللہ تعالی کی طرف سے (ہدایت کے لیے) قرآن بھی عطا ہوا ہے اور اس کے ساتھ اس کے مثل اور بھی۔ آگاہ رہو کہ عنقریب بعض پیٹ بھرے لوگ (پیدا) ہونگے جو اپنے شاندار درخت (یا مسہری) پر (آرام کرتے ہوئے) لوگوں سے کہیں گے کہ بس اس قرآن ہی کو لے لو اس میں جس چیز کو حلال بنایا گیا ہے اس کو حلال جانو اور جو حرام قرار دیا گیا ہے اس کو حرام سمجھو (یعنی حلال و حرام بس وہی ہے جس کو قرآن میں حلال یا حرام بتلایا گیا ہے اس کے سوا کچھ نہیں)...... (اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گمراہانہ نظریہ کی تردید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا) اور یہ واقعہ یہ ہے کہ جن چیزوں کو اللہ کے رسول نے حرام قرار دیا ہے وہ بھی انہی چیزوں کی طرح حرام ہیں جن کو اللہ تعالی نے قرآن میں حرام قرار دیا ہے۔ (سنن ابی داود، مسند دارمی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر منکشف کیا گیا تھا کہ کسی زمانے میں کچھ کھاتے پیتے پیٹ بھرے بے فکرے فتنہ پرواز لوگ امت میں یہ گمراہی پھیلانے کی کوشش کریں گے کہ دینی حجت اور واجب الاتباع صرف کتاب اللہ ہے اس کے علاوہ کوئی چیز خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی کوئی تعلیم و ہدایت واجب الاتباع نہیں۔ آپ نے اس فتنہ کے بارے میں امت کو واضح آگاہی اور ہدایت دیں۔

تشریح ..... یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اللہ تعالی کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو وحی آتی تھی اس کی دو صورتیں تھیں ایک متعین الفاظ اور عبارت کی شکل میں اس کو وحی متلو کہا جاتا ہے (یعنی وہ وحی جس کی تلاوت کی جائے) یہ حیثیت قرآن پاک کی ہے۔ دوسری صورت وحی کی یہ ہوتی ہیں کہ آپکو مضمون کا القا اور الہام ہوتا تھا آپ اس کو اپنے الفاظ میں بیان فرماتے یا عمل کے ذریعہ تعلیم فرماتے تھے اس کو وحی غیر متلو کہا جاتا ہے (یعنی وہ وحی جس کی تلاوت نہیں کی جاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عام دینی ہدایات و ارشادات کی حیثیت یہی ہے الغرض ان کی بنیاد بھی وحی الہی پر ہے۔ اور وہ قرآن ہی کی طرح واجب الاتباع ہیں۔
جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ چیز منکشف فرما دی تھی کہ آپ کی امت میں ایسے لوگ اٹھیں جو یہ کہہ کر لوگوں کو گمراہ اور اسلامی شریعت کو معطل کریں گے کہ دینی احکام بس وہی ہیں جو قرآن میں ہیں اور جو قرآن میں نہیں ہے۔ وہ دینی حکم ہی نہیں ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر تشریح حدیث میں امت کو اس فتنہ سے باخبر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ مجھے ہدایت کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے قرآن بھی عطا ہوا ہے اور اس کے ساتھ اس کے علاوہ بھی وحی غیر متلو کے ذریعہ احکام دیے گئے ہیں اور وہ قرآن ہی کی طرح واجب الاتباع ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ حدیث نبوی کے حجت دینی ہونے سے انکار کرتے ہیں وہ اسلامی شریعت کے پورے نظام سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں..... قرآن مجید کا معاملہ یہ ہے کہ اس میں صرف اصولی تعلیم اور احکام ہیں ان کے بارے میں وہ ضروری تفصیلات جن کے بغیر ان احکام پر عمل ہی نہیں ہو سکتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی یا قولی احادیث ہی سے معلوم ہوتی ہیں مثلا قرآن پاک میں نماز کا حکم ہے لیکن نماز کس طرح پڑھی جائے؟ کن اوقات میں پڑھی جائے؟ اور کس وقت کی نماز میں کتنی رکعتیں پڑھی جائیں؟ یہ قرآن میں کہیں نہیں ہے یہ ساری تفصیلات احادیث ہی سے معلوم ہوتی ہیں اسی طرح مثلا قرآن مجید میں زکاة کا حکم ہے لیکن یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ زکوۃ کس حساب سے نکالی جائے اور ساری عمر میں ایک دفعہ نکالی جائے یا ہر سال ہر مہینے نکالی جائے یہی حال اکثروبیشتر قرآنی احکام کا ہے۔ الغرض حدیث کے حجت دینی ہونے کا انکار انجام کے لحاظ سے پورے نظام دینی کا انکار ہے۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں امت کو خاص طور پر آگاہی دی ہے۔ یہ حدیث اس حیثیت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ بھی ہے کہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت میں پیدا ہونے والے اس فتنہ (انکار حدیث) کی اطلاع دی ھے جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بلکہ صحابہ و تابعین اور تبع تابعین کے زمانوں میں بھی تصور تک نہیں کیا جاسکتا تھا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔