HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Maarif ul Hadith

14. دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر

معارف الحدیث

1930

عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ. (رواه ابوداؤد والنسائى والدارمى)
حضرت انس رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا کہ جہاد کرو مشرکوں سے اپنے جان و مال اور اپنی زبانوں سے (سنن ابی داؤد سنن نسائی سنن دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ کفار و مشرکین کو توحید اور دین حق کے راستہ پر لانے اور ان کا زور توڑ کے دعوت حق کا راستہ صاف کرنے کے لئے جیسا موقع اور وقت کا تقاضہ ہو اپنے جان و مال سے جدوجہد کرو اور ان کی قربانی دو اور زبان و بیان سے بھی کام لو۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دعوت حق کے راستہ میں پیسے خرچ کرنا اور زبان و بیان (اور اسی طرح قلم) سے کام لینا بھی جہاد کے وسیع مفہوم میں شامل ہیں۔
جہاد کے بارے میں ضروری وضاحت
ہماری اردو زبان میں جہاد اس مسلح جنگ ہی کو کہتے ہیں جو اللہ و رسول کے حکم کے مطابق دین کے حفاظت و نصرت کے لئے دشمنان حق سے کی جائے لیکن اصل عربی زبان اور قرآن و حدیث کی اصطلاح میں جہاد کے معنیٰ حریف کے مقابلہ میں کسی مقصد کے لئے پوری جدوجہد اور امکانی طاقت صرف کرنے کے ہیں جو احوال و ظروف کے لحاظ سے جنگ و قتال کی شکل میں بھی ہوسکتی ہے اور دوسرے طریقوں سے بھی۔ (قرآن مجید میں جہاد کا لفظ جابجا اسی وسیع معنی میں استعمال ہوا ہے)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منصب نبوت پر سرفراز ہونے کے بعد قریبا 13 برس مکہ معظمہ میں رہے اس پوری مدت میں دین کے دشمنوں، کافروں، مشرکوں سے نہ صرف یہ کہ جہاد بالسیف اور جنگ و قتال کی اجازت نہیں تھی بلکہ اس کی ممانعت تھی اور حکم تھا “كُفُّوْا اَيْدِيَكُمْ” (یعنی جنگ اور قتال سے اپنے ہاتھ روکے رکھو) سورۃالفرقان اسی مکی دور میں نازل ہوئی ہے اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا ہے “ فَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَجَاهِدْهُم بِهِ جِهَادًا كَبِيرًا ” (آیت نمبر 52) مطلب یہ ہے کہ اے ہمارے نبی و رسول آپ ان منکروں کی بات نہ مانئے اور ہمارے نازل کئے ہوئے قرآن کے ذریعہ ان سے بڑا جہاد کرتے رہیے! ظاہر ہے کہ اس آیت میں جس جہاد کا حکم ہے اس سے مراد جہاد بالسیف اور جنگ و قتال نہیں ہے بلکہ قرآن کے ذریعہ دعوت و تبلیغ کی جدوجہد ہی مراد ہے اور اسی کو اس آیت میں صرف “جہاد” نہیں بلکہ “جہاد کبیر” اور “جہاد عظیم” فرمایا گیا ہے۔
اسی طرح سورۃ “عنکبوت” بھی ہجرت سے پہلے مکہ معظمہ ہی کے زمانہ قیام میں نازل ہوئی ہے اس میں فرمایا گیا ہے “وَمَن جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ” (آیت نمبر 6) مطلب یہ ہے کہ جو بندہ (راہ خدا میں) جہاد کرے گا وہ اپنے ہی نفع کے لئے کرے گا (خدا کو اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا) خدا سب سے بے نیاز ہے۔
اور اسی سورہ عنکبوت کی آخری آیت ہے “وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ” یعنی جو بندہ ہماری راہ میں یعنی ہماری رضا حاصل کرنے کے لیے جہاد و مجاہدہ کریں گے اور مشقتیں جھیلیں گے ان کو ہم اپنے راستوں (یعنی اپنے قرب و رضا کے راستوں) کی ہدایت کی نعمت سے نوازیں گے۔ ظاہر ہے کہ سورۃ عنکبوت کی ان دونوں آیتوں میں بھی جہاد سے جہاد باسیف مراد نہیں لیا جاسکتا بلکہ راہ خدا میں اور اس کے قرب و رضا کے لیے جدوجہد اور محنت و مشقت ہی مراد ہے جس صورت میں بھی ہو۔ بہرحال دین کی راہ میں اور اللہ کے لئے ہر مخلصانہ جدوجہد اور جان و مال اور عیش و آرام کی قربانی اور اللہ تعالی کی عطا فرمائی ہوئی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال، یہ سب بھی اپنے اپنے درجہ میں جہاد فی سبیل اللہ کی شکلیں ہیں اور ان کا راستہ ہر وقت اور دنیا کے ہر حصے میں آج بھی کھلا ہوا ہے۔
ہاں جہاد بالسیف اور قتال فی سبیل اللہ بعض پہلوؤں سے اعلی درجہ کا جہاد ہے اور اس راہ میں جان کی قربانی اور شہادت مومن کی سب سے بڑی سعادت ہے جس کے لیے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دلی شوق اور تمنا کا اظہار فرمایا ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔
آگے درج ہونے والی حضرت فضالہ بن عبیدؓ کی حدیث بھی جہاد کے مفہوم کی اس وسعت کی ایک مثال ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔